ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو بند کیے جانے کا انکشاف

sastih11.jpg


دنیا بھر میں سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان اب تک لوڈشیڈنگ کے مسئلے سے نپٹنے میں مصروف ہے اور صارفین روزبروز بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ ساتھ بجلی کے مہنگے بل ادا کرنے پر مجبور ہے۔ ایک طرف تو بجلی کا شعبہ مسائل کا شکار ہے تو دوسری طرف صارفین کی طرف سے بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ایسے میں ملک بھر سستی بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹس کو بند کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملک بھر میں موجود 74 پاور پروڈیوسر پلانٹس میں سےسستی بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو بند کر دیا گیا ہے جس میں گڈو تھرمل پاور سٹیشن کے منافع میں جانےو الے پاور پلانٹس بھی شامل ہیں۔ اعدادوشمار نیشنل ٹرانسمیشن ایند ڈسپیچ کمپنی لمیٹڈ (این ٹی ڈی سی) نے اپنی ماہ اپریل 2024ء کی رپورٹ میں جاری کیے ہیں۔

این ٹی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق گڈوتھرمل پاور سٹیشن کے منافع میں جانے والے پاور پلانٹ کو بھی بند کر دیا گیاہے، اعدادوشمار کے مطابق 8 روپے سے 12 روپے تک کی قیمت میں فی یونٹ سستی بجلی پیدا کرنے والے گڈوتھرمل پاورسٹیشن کے 747 میگاواٹ کو منافع بخش قرار دیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے آج لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 ء کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انفراسٹرکچر شیئرنگ سے بجلی کا شعبہ بہتر ہو سکتا ہے۔


بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو اندرونی آزادی دینگے جبکہ صنعتی سبسڈی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کمزور معاشی طبقات کو سستی بجلی فراہم کرنا حکومتی کام ہے نہ کہ صنعتوں کو، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری پر بات چیت جاری ہے، پاور سیکٹر کی بہتری کیلئے نجی شعبہ ہماری مدد کرے۔
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
انکا بس چلے تو ملک تو تورا بورا بنا دے۔۔

جن ممالک میں تیل پیدا ہوتا وہاں اگر ایسے کارخانے لگائے جائے تو کوئی بات ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں ایسے کارخانے لگانا ایسے ہے جیسے کوئی دیسی گھی سے گاڑیاں چلائے۔۔ یہ ملک دشمنی کے سواء کچھ نہیں ہے۔۔ ان کارخانوں کے تو معاہدے بھی مکمل ہو چکے ہونگے۔۔ ؟
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)


چین نے امریکی، بھارتی اور یورپی ممالک کے آرڈرز پر اربوں ڈالرز کے مِنی سائز کے دھڑا دھڑ ایکسٹرا پاور فل سولر پینلز بناۓ اور جب کنسائنجمنٹس بحری جہازوں میں لوڈ کرکے بھیجنے کا وقت آیا تو امریکہ اور بھارت نے انہیں ڈبلیو ٹی او کی کسی شق کے بہانے لینے سے انکار کر دیا . اب یہ اربوں ڈالز کا مال میگا چینی ویئر ہاؤسز میں پڑا ہے جنہیں کوئی لینے کے لیے تیار نہیں . نواز چور, سلمان شہباز، جنید صفدر اور حسین نواز جو لندن سے پہنچا کو ساتھ لے کر لمبا ہاتھ مارنے کے لیے ولچرز کی طرح چین پہنچ گیا ہے

اگلے چند ہفتوں یا مہینوں میں اگر مرکزی اور پنجاب سرکار مدبرِ زمانہ نواز چور کے نام نہاد ویژن کے مطابق ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مسلہ حل کرنے کا پراپوگنڈا اور چورن بیچنا شروع کر دیں تو سمجھ لیں کہ موٹر ویز کی طرح اس میں بھی لمبی رشوت پر ہاتھ پڑ گیا ہے
باخبر حلقوں کی دی ہوئی یہ مستند خبر ہے، سینہ گزٹ نہیں

Nice2MU