موجودہ حکومت میں مہنگائی، بے روزگاری سے تنگ کتنے لاکھ نوجوان بیرون ملک گئے؟

govt-shehbaz-youth-work.jpg


ملک بھر میں مہنگائی ،بیروزگاری اور نہ ختم ہونے والے مسائل نے عوام کی مشکلات بڑھادیں، نوجوان نسل بھی ملکی حالات سے پریشان ہوگئی، نوجوان بیرون ملک جانے کو ترجیح دینے لگے، پاکستان بھر سے نوجوانوں کے باہر ممالک جانے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے،اتحادی حکومت کے دور اقتدار میں 12 لاکھ21 ہزار نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرون ملک گئے۔

گزشتہ سال 8لاکھ 32ہزار جبکہ رواں سال کے ابتدائی6ماہ میں4لاکھ نوجوان روزگار کی تلاش میں بیرون ملک گئے۔ ان میں 11ہزار اکاؤنٹنٹ، 11ہزار200انجینئرز، 4ہزار ڈاکٹر، 15 ہزار کمپیوٹر آپریٹر، 24ہزار سپر وائزر،34ہزار ٹیکنیشن،29ہزار الیکٹریشن، 13ہزار 445کمپیوٹر ٹائپسٹ، 8ہزار زرعی ماہرین شامل ہیں،ساڑھے 37ہزار منیجرز، 4 ہزارنرسز،1ہزار 560 اساتذہ، 15ہزار آپریٹر اور 16سو سے زائد ڈرافٹ مین کو روزگار کیلئے بیرون ملک جانا پڑا۔

گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 7لاکھ سے زائد پاکستانی نوجوان روزگار کیلیے سعودی عرب،2 لاکھ 29ہزار یو اے ای،1 لاکھ11 ہزار اومان، 90ہزار 662قطر گئے، 8ہزار برطانیہ، 13سو امریکہ، 20 ہزار ملائیشیا،3ہزار یونان،جبکہ 6ہزار سے زائد نوجوان رومانیہ گئے۔

دستاویز کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران6لاکھ83 ہزار نوجوان پنجاب، 3 لاکھ24ہزار خیبرپختونخوا، 90 ہزار سندھ،12ہزار بلوچستان،44 ہز ارآزاد کشمیر جبکہ 11ہزار نوجوان وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے روزگار کی تلاش میں بیرون ملک گئے۔

یونان کشتی حادثے کی بات کی جائے تو اس کشتی میں سوار افراد بھی بہتر مستقبل کے لیے اٹلی جانے کے خواہش مند تھے، ان کے خواب سمندر برد ہوگئے، کئی گھرانے اپنے بیٹوں سے محروم ہوگئے، یونان کشتی حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے پاکستانی نوجوان عثمان صدیق نے آنکھوں دیکھا بتا دیا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا فجر کے وقت لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئے، ہمیں بتایا گیا کہ اٹلی کی حدود میں ہیں، چھٹے دن ڈھائی بجے جرمنی کا ایک جہاز آیا، اس نے ہمیں پانی دیا اور وہ واپس چلا گیا۔

عثمان صدیق کا کہنا تھا ہمارا جہاز 2 دن تک ایک ہی مقام پر دائرے کی شکل میں چکر لگاتا رہا، رات ہوئی تو امیدیں ختم ہو گئیں،رات نیوی کا جہاز آیا اور اس نے رسی لگانےکی کوشش کی تو جہاز الٹ گیا، رسی ڈالنے والے جہاز نے ہمیں بچانے کی کوشش نہیں کی، 4 سے 5 گھنٹے سمندر میں بچنے کے لیے جدوجہد کرتے رہے اور میں معجزانہ طور پر حادثے میں بچ گیا۔

گجرات کے نواحی علاقےکالیکی کا رہائشی 28 سال کا عثمان محکمہ پولیس میں کانسٹیبل تھا، وہ اپنے چار دوستوں کے ساتھ اٹلی جانا چاہتا تھا لیکن ان کی کشتی حادثے کا شکار ہو گئی۔