عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما قَالَ : عَطِشَ النَّاسُ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَالنَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم بَيْنَ يَدَيْهِ رِکْوَةٌ فَتَوَضَّأَ، فَجَهِشَ النَّاسُ نَحْوَهُ، فَقَالَ : مَالَکُمْ؟ قَالُوْا : لَيْسَ عِنْدَنَا مَاءٌ نَتَوَضَّأُ وَلَا نَشْرَبُ إِلَّا مَابَيْنَ يَدَيْکَ، فَوَضَعَ يَدَهُ فِي الرِّکْوَةِ، فَجَعَلَ الْمَاءُ يَثُوْرُ بَيْنَ أَصَابِعِهِ کَأَمْثَالِ الْعُيُوْنِ، فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا قُلْتُ : کَمْ کُنْتُمْ؟ قَالَ : لَوْکُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَکَفَانَا کُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ.
الحديث رقم 4 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النبوة في الإسلام، 3 / 1310، الرقم : 3383، وفي کتاب : المغازي، باب : غزوة الحديبية، 4 / 1526، الرقم : 3921 - 3923، وفي کتاب : الأشربة، باب : شرب البرکة والماءِ المبارک، 5 / 2135، الرقم : 5316، وفي کتاب : التفسير / الفتح، باب : إِذْ يُبَايِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ : (18)، 4 / 1831، الرقم : 4560، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 329، الرقم : 14562، وابن خزيمة في الصحيح، 1 / 65، الرقم : 125، وابن حبان في الصحيح، 14 / 480، الرقم : 6542، والدارمي في السنن، 1 / 21، الرقم : 27، وأبويعلي في المسند، 4 / 82، الرقم : 2107، والبيهقي في الاعتقاد، 1 / 272، وابن جعد في المسند، 1 / 29، الرقم : 82. حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا : لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھپٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہیں کیا ہوا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارے پاس وضو کے لئے پانی ہے نہ پینے کے لئے۔ صرف یہی پانی ہے جو آپ کے سامنے رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر) دستِ مبارک چھاگل کے اندر رکھا تو فوراً چشموں کی طرح پانی انگلیوں کے درمیان سے جوش مار کر نکلنے لگا چنانچہ ہم سب نے (خوب پانی) پیا اور وضو بھی کر لیا۔ (سالم راوی کہتے ہیں) میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس وقت آپ کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا : اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تب بھی وہ پانی سب کے لئے کافی ہو جاتا، جبکہ ہم تو پندرہ سو تھے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم، بِتَمَرَاتٍ، فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! ادْعُ اﷲَ فِيْهِنَّ بِالْبَرَکَةِ فَضَمَّهُنَّ ثُمَّ دَعَا لِي فِيْهِنَّ بِالْبَرَکَةِ، فَقَالَ : خُذْهُنَّ وَاجْعَلْهُنَّ فِي مِزْوَدِکَ هَذَا أَوْ فِي هَذَا الْمِزْوَدِ، کُلَّمَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا فَأَدْخِلْ فِيْهِ يَدَکَ فَخُذْهُ وَلَا تَنْثُرْهُ نَثْرًا، فَقَدْ حَمَلْتُ مِنْ ذَلِکَ التَّمْرِ کَذَا وَ کَذَا مِنْ وَسْقٍ فِي سَبِيْلِ اﷲِ، فَکُنَّا نَأْکُلُ مِنْهُ وَنُطْعِمُ، وَکَانَ لاَ يُفَارِقُ حِقْوِي حَتَّي کَانَ يَوْمُ قَتْلِ عُثْمَانَ رضي الله عنه فَإِنَّهُ انْقَطَعَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
الحديث رقم 6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : مناقب لأبي هريرة رضي الله عنه، 5 / 685، الرقم : 3839، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 352، الرقم : 8613، وابن حبان في الصحيح، 14 / 467، الرقم : 6532، وابن راهوية في المسند، 1 / 75، الرقم : 3، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 527، الرقم : 2150، وابن کثير في البداية والنهاية، 6 / 117، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 231، والسيوطي في الخصائص الکبري، 2 / 85. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! ان میں اللہ تعالیٰ سے برکت کی دعا فرمائیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اکٹھا کیا اور میرے لیے ان میں دعائے برکت فرمائی پھر مجھے فرمایا : انہیں لے لو اور اپنے اس توشہ دان میں رکھ دو اور جب انہیں لینا چاہو تو اپنا ہاتھ اس میں ڈال کر لے لیا کرو اسے جھاڑنا نہیں۔ سو میں نے ان میں سے اتنے اتنے (یعنی کئی) وسق (ایک وسق دو سو چالیس کلو گرام کے برابر ہوتا ہے) کھجوریں اﷲ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کیں ہم خود اس میں سے کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے۔ کبھی وہ توشہ دان میری کمر سے جدا نہ ہوا (یعنی کھجوریں ختم نہ ہوئیں) یہاں تک کہ جس دن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو وہ مجھ سے کہیں گر گیا۔
الحديث رقم 4 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : المناقب، باب : علامات النبوة في الإسلام، 3 / 1310، الرقم : 3383، وفي کتاب : المغازي، باب : غزوة الحديبية، 4 / 1526، الرقم : 3921 - 3923، وفي کتاب : الأشربة، باب : شرب البرکة والماءِ المبارک، 5 / 2135، الرقم : 5316، وفي کتاب : التفسير / الفتح، باب : إِذْ يُبَايِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ : (18)، 4 / 1831، الرقم : 4560، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 329، الرقم : 14562، وابن خزيمة في الصحيح، 1 / 65، الرقم : 125، وابن حبان في الصحيح، 14 / 480، الرقم : 6542، والدارمي في السنن، 1 / 21، الرقم : 27، وأبويعلي في المسند، 4 / 82، الرقم : 2107، والبيهقي في الاعتقاد، 1 / 272، وابن جعد في المسند، 1 / 29، الرقم : 82. حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے پانی کی ایک چھاگل رکھی ہوئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے وضو فرمایا : لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف جھپٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہیں کیا ہوا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! ہمارے پاس وضو کے لئے پانی ہے نہ پینے کے لئے۔ صرف یہی پانی ہے جو آپ کے سامنے رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر) دستِ مبارک چھاگل کے اندر رکھا تو فوراً چشموں کی طرح پانی انگلیوں کے درمیان سے جوش مار کر نکلنے لگا چنانچہ ہم سب نے (خوب پانی) پیا اور وضو بھی کر لیا۔ (سالم راوی کہتے ہیں) میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا : اس وقت آپ کتنے آدمی تھے؟ انہوں نے کہا : اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تب بھی وہ پانی سب کے لئے کافی ہو جاتا، جبکہ ہم تو پندرہ سو تھے۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم، بِتَمَرَاتٍ، فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ! ادْعُ اﷲَ فِيْهِنَّ بِالْبَرَکَةِ فَضَمَّهُنَّ ثُمَّ دَعَا لِي فِيْهِنَّ بِالْبَرَکَةِ، فَقَالَ : خُذْهُنَّ وَاجْعَلْهُنَّ فِي مِزْوَدِکَ هَذَا أَوْ فِي هَذَا الْمِزْوَدِ، کُلَّمَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا فَأَدْخِلْ فِيْهِ يَدَکَ فَخُذْهُ وَلَا تَنْثُرْهُ نَثْرًا، فَقَدْ حَمَلْتُ مِنْ ذَلِکَ التَّمْرِ کَذَا وَ کَذَا مِنْ وَسْقٍ فِي سَبِيْلِ اﷲِ، فَکُنَّا نَأْکُلُ مِنْهُ وَنُطْعِمُ، وَکَانَ لاَ يُفَارِقُ حِقْوِي حَتَّي کَانَ يَوْمُ قَتْلِ عُثْمَانَ رضي الله عنه فَإِنَّهُ انْقَطَعَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
الحديث رقم 6 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : مناقب لأبي هريرة رضي الله عنه، 5 / 685، الرقم : 3839، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 352، الرقم : 8613، وابن حبان في الصحيح، 14 / 467، الرقم : 6532، وابن راهوية في المسند، 1 / 75، الرقم : 3، والهيثمي في موارد الظمآن، 1 / 527، الرقم : 2150، وابن کثير في البداية والنهاية، 6 / 117، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 231، والسيوطي في الخصائص الکبري، 2 / 85. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا : یا رسول اﷲ! ان میں اللہ تعالیٰ سے برکت کی دعا فرمائیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اکٹھا کیا اور میرے لیے ان میں دعائے برکت فرمائی پھر مجھے فرمایا : انہیں لے لو اور اپنے اس توشہ دان میں رکھ دو اور جب انہیں لینا چاہو تو اپنا ہاتھ اس میں ڈال کر لے لیا کرو اسے جھاڑنا نہیں۔ سو میں نے ان میں سے اتنے اتنے (یعنی کئی) وسق (ایک وسق دو سو چالیس کلو گرام کے برابر ہوتا ہے) کھجوریں اﷲ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کیں ہم خود اس میں سے کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے۔ کبھی وہ توشہ دان میری کمر سے جدا نہ ہوا (یعنی کھجوریں ختم نہ ہوئیں) یہاں تک کہ جس دن حضرت عثمان رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو وہ مجھ سے کہیں گر گیا۔