Rizwan2009
Chief Minister (5k+ posts)
شمر کو ایسا درد اور تکلیف ہورہی ہے کہ چیخیں ماررہا ہے۔ درد سے لوٹ پوٹ رہا ہے۔
Chup Bharwayچند سال پہلے کی بات ہے مشرف کی ڈکٹیٹرشپ کے بعد پاکستان میں دوسری سیاسی حکومت اپنے پانچ سال پورے کرنے جارہی تھی، مگر اسٹیبلشمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ کے مہرے عمران خان کو یہ منظور نہ تھا۔ اسٹیبلشمنٹ نے چال چلی اور الیکشن سے قبل اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کو ایک بے بنیاد کیس میں 10 سال قید کی سزا دے دی گئی۔ وزیراعظم کو نا اہل قرار دے کر الیکشن سے باہر کردیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ کے مہرے نے خوب لڈیاں ڈالیں اور انصاف، آئین اور قانون کے نعرے مارے کہ اب اقتدار زیادہ دور نہیں۔ وقت کا پہیہ تھوڑا سا آگے چلتا ہے اور آج اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ اسی مقام پر کھڑا ہے۔ الیکشن سے چند دن قبل اس کو بھی ایسے ہی ایک کیس میں 10 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے اور الیکشن سے باہر کردیا گیا ہے۔ اس کو کہتے ہیں مکافاتِ عمل یا ہندی میں کرما۔۔۔
اسٹیبلشمنٹ کا یہ مہرہ آج جس مکافاتِ عمل کا شکار ہوا ہے اس کیلئے جدوجہد یہ بڑے عرصے سے کررہا تھا۔ 2013 سے اسٹیبلشمنٹ کا یہ مہرہ پورے جی جان سے لگا ہوا تھا کہ کسی طرح سیاسی حکومت کو ناکام کرکے، خود اقتدار میں آجائے۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس مہرے نے کبھی دھرنے، کبھی سول نافرمانی کے نعرے، کبھی ہڑتالیں، کبھی پارلیمنٹ سے استعفے دے کر پانچ سال جان لڑادی کہ کسی طرح نواز لیگ کی حکومت کو فیل کیا جائے۔
اقتدار کے اس بھوکے اسٹیبلشمنٹ کے مہرے کو اگر پاکستان سے رتی بھر بھی لگاؤ ہوتا تو یہ سیاسی حکومتوں کو کمزور کرنے کی بجائے اپنے حصے کی کارکردگی دکھاتا، خیبر پختونخواہ کو بہتر کرکے مثال بناتا۔ مگر اس کو تو صرف اور صرف اقتدار چاہئے تھا، اس نے ہر حربہ استعمال کرکے سیاسی قوتوں کو کمزور کیا، 2018 میں اقتدار حاصل کیا، اقتدار کے حصول کے بعد بھی اسکا صرف اور صرف ایک ہی مشن تھا کہ میں سیاسی مخالفین سے انتقام کیسے لوں، اپنے دورِ حکومت میں اس نے تمام سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، کارکردگی تو کبھی اس کا مطمع نظر تھا ہی نہیں، ساڑھے تین سال تک اس نے سیاسی قوتوں کو مزید کمزور کیا اور پھر اس کے بعد یہ اپنے ہی کھودے ہوئے گڑھے میں جاگرا۔ اس نے سیاسی قوتوں کو اس قدر کمزور کردیا کہ جب اسٹیبلشمنٹ سے اس کا اختلاف پیداا ہوا تو انہیں پل بھر نہ لگا اس کو جیل میں بند کرنے اور 10 سال سزا سنانے میں۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس مہرے کے ساتھ آج جو ہورہا ہے وہ ہر سیاستدان کیلئے سبق ہے کہ تمہاری بنیاد، تمہاری طاقت تمہاری سیاسی ساکھ اور کارکردگی ہے اگر تم اپنی بنیاد کو ہی کھوکھلا کردو گے تو تمہیں گرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
![]()
بچگانہ سوچ سے نکل آئے ہیں چل بھڑوے اب جلدی سے اپنی پین کا رشتہ دواس بچگانہ سوچ سے نکل آؤ اور بڑے ہوجاؤ ، سیاست میں آنے سے پہلے کون کیا تھا یہ میٹر نہیں کرتا، میٹریہ کرتا ہے کہ سیاست میں آنے کے بعد کس کا سیاسی کردار اور کارکردگی کیا رہی۔۔۔
چل جھوٹا، پانامہ پیپرز عالمی ایکسپوزے تھا اور نون لیگ نے پانچ سال پورے کئے تھےچند سال پہلے کی بات ہے مشرف کی ڈکٹیٹرشپ کے بعد پاکستان میں دوسری سیاسی حکومت اپنے پانچ سال پورے کرنے جارہی تھی، مگر اسٹیبلشمنٹ اور اسٹیبلشمنٹ کے مہرے عمران خان کو یہ منظور نہ تھا۔ اسٹیبلشمنٹ نے چال چلی اور الیکشن سے قبل اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف کو ایک بے بنیاد کیس میں 10 سال قید کی سزا دے دی گئی۔ وزیراعظم کو نا اہل قرار دے کر الیکشن سے باہر کردیا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ کے مہرے نے خوب لڈیاں ڈالیں اور انصاف، آئین اور قانون کے نعرے مارے کہ اب اقتدار زیادہ دور نہیں۔ وقت کا پہیہ تھوڑا سا آگے چلتا ہے اور آج اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ اسی مقام پر کھڑا ہے۔ الیکشن سے چند دن قبل اس کو بھی ایسے ہی ایک کیس میں 10 سال قید کی سزا سنادی گئی ہے اور الیکشن سے باہر کردیا گیا ہے۔ اس کو کہتے ہیں مکافاتِ عمل یا ہندی میں کرما۔۔۔
اسٹیبلشمنٹ کا یہ مہرہ آج جس مکافاتِ عمل کا شکار ہوا ہے اس کیلئے جدوجہد یہ بڑے عرصے سے کررہا تھا۔ 2013 سے اسٹیبلشمنٹ کا یہ مہرہ پورے جی جان سے لگا ہوا تھا کہ کسی طرح سیاسی حکومت کو ناکام کرکے، خود اقتدار میں آجائے۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس مہرے نے کبھی دھرنے، کبھی سول نافرمانی کے نعرے، کبھی ہڑتالیں، کبھی پارلیمنٹ سے استعفے دے کر پانچ سال جان لڑادی کہ کسی طرح نواز لیگ کی حکومت کو فیل کیا جائے۔
اقتدار کے اس بھوکے اسٹیبلشمنٹ کے مہرے کو اگر پاکستان سے رتی بھر بھی لگاؤ ہوتا تو یہ سیاسی حکومتوں کو کمزور کرنے کی بجائے اپنے حصے کی کارکردگی دکھاتا، خیبر پختونخواہ کو بہتر کرکے مثال بناتا۔ مگر اس کو تو صرف اور صرف اقتدار چاہئے تھا، اس نے ہر حربہ استعمال کرکے سیاسی قوتوں کو کمزور کیا، 2018 میں اقتدار حاصل کیا، اقتدار کے حصول کے بعد بھی اسکا صرف اور صرف ایک ہی مشن تھا کہ میں سیاسی مخالفین سے انتقام کیسے لوں، اپنے دورِ حکومت میں اس نے تمام سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا، کارکردگی تو کبھی اس کا مطمع نظر تھا ہی نہیں، ساڑھے تین سال تک اس نے سیاسی قوتوں کو مزید کمزور کیا اور پھر اس کے بعد یہ اپنے ہی کھودے ہوئے گڑھے میں جاگرا۔ اس نے سیاسی قوتوں کو اس قدر کمزور کردیا کہ جب اسٹیبلشمنٹ سے اس کا اختلاف پیداا ہوا تو انہیں پل بھر نہ لگا اس کو جیل میں بند کرنے اور 10 سال سزا سنانے میں۔ اسٹیبلشمنٹ کے اس مہرے کے ساتھ آج جو ہورہا ہے وہ ہر سیاستدان کیلئے سبق ہے کہ تمہاری بنیاد، تمہاری طاقت تمہاری سیاسی ساکھ اور کارکردگی ہے اگر تم اپنی بنیاد کو ہی کھوکھلا کردو گے تو تمہیں گرنے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
![]()
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|