ناظم جوکھیو کے قتل میں مطلوب پیپلز پارٹی کے مفرور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ ڈالنے کے لیے دبئی سے وطن واپس آ گئے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کےمفرور ایم این اے جام عبدالکریم حکومت کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد میں ووٹ ڈالنے کے لئے پاکستان واپس آگئے۔
اس حوالے سے مبشر زیدی نامی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں مطلوب پی پی پی کے مفرور ایم این اے جام کریم عدم اعتماد کی تحریک میں ووٹ ڈالنے کے لیے دبئی سے واپس آ گئے ہیں۔ میں نے چیک کیا ہے کہ اس کی کسی عدالت سے ضمانت نہیں ہوئی، اسے فوری گرفتار کیا جائے۔
مبشر زید نے اگلے ٹویٹ میں سوال اٹھایا کہ اس نے سرینڈر کیے بنا کیسے سندھ ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت کرا لی ہے۔
پاکستان کے معروف ادارے "دی نیوز انٹرنیشنل" کے صحافی ضیا الرحما ن نے اس ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی شکاریوں کی فلم بنانے کے لیے شہری صحافی ناظم جوکھیو کے قتل کے مقدمے میں مفرور پیپلز پارٹی کے ایم این اے جام عبدالکریم وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ووٹ ڈالنے کے لیے دبئی سے پاکستان پہنچ گئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے انہیں 10 دن کی حفاظتی ضمانت دے رکھی ہے۔
صحافی امتیاز چانڈیو نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ مفرور ایم این اے جام کریم اتنے مہینوں سے دبئی میں موجود تھا۔ اب ووٹ دینے واپس آیا ہے اور ضمانت بھی لے لی ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر ضمانت ختم ہونے پر ناظم جوکھیو قتل کیس میں گرفتار کیا جائے۔
یاد رہے کہ ناظم جوکھیو نے اپنے قتل سے پہلے فیس بک پر ایک وڈیو اپ لوڈ کی تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک گاڑی میں بیٹھے افراد ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ہماری سڑک بلاک کر کے کھڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے ان سے پوچھا کہ وہ اس علاقے میں کیا کر رہے ہیں، یہ ہمارا علاقہ ہے، تو وہ ہم نے بد سلوکی کر رہے ہیں۔ ہمیں پولیس کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ویڈیو کے دوران ہی گاڑی سے اترنے والے افراد نے ناظم کا موبائل فون لینے اور وڈیو روکنے کی کوشش کی۔
ناظم جوکھیو کے بھائی افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد پیپلزپارٹی کے ایم پی اے جام اویس نے اپنے پرسنل سیکریٹری کے نمبر سے کال کی اور کہا کہ اپنے بھائی کو سمجھاؤ ورنہ میں کچھ بھی کرسکتا ہوں۔ اپنے بھائی کو میرے پاس پیش کرو اور اس سے کہو کہ یہ وڈیو سوشل میڈیا سے ہٹائے۔ میرے بھائی نے یہ کرنے سے منع کردیا۔
افضل جوکھیو کا کہنا ہے کہ جس روز ان کے بھائی کا قتل ہوا، اس رات 11 بجے جام سومرو کے لوگ آئے اور زبردستی مجھے اور میرے بھائی کو ملیر میمن گوٹھ میں فارم ہاؤس لے گئے۔
انہوں نے میرے سامنے میرے بھائی پر تھوڑا تشدد کیا اور رات 3 بجے مجھ سے کہا کہ میں اپنے بھائی کو ان کے پاس چھوڑ کر چلا جاؤں کیونکہ وہ ہماری اور شکار کے لیے آنے والے افراد کی صلح کروائیں گے۔ میں مجبوراً اپنے بھائی کو ان کے بھروسے چھوڑ کر گیا مگر پھر مجھے اطلاع ملی کہ انہوں نے صبح چھ بجے میرے بھائی پر بہت تشدد کرکے قتل کردیا اور اس کی لاش کو میم گوٹھ میں پھینک دیا۔
ناظم جوکھیو قتل کیس میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام کریم اور رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے دو ملازمین سمیت 5 افراد نامزد ہیں۔