لگے ہاتھوں یہ بھی بتاتا ہوں کہ 1988 کی پی پی گورنمنٹ کے دور میں روزنامہ جنگ میں ایک خبر چھپی کہ پاکستان ریلوئے کا پورا ایک انجن غائب ہوگیا۔ اس پات پر لوگوں نے مذاق اڑایا اور اسے پی پی کی نااہلی کے کھاتے میں ڈال دیا۔ اس زمانے میں دو اخبارات بے حد مشہور ہوئے نوائے وقت نون لیگ اور آئی جے آئی کی ترجمان تھی جب کہ جنگ پی پی کا حامی تھا۔ جنگ میں اظہر سہیل، ارشاد حقانی اور حامد میر لکھتے تھے۔
نوائے وقت نے واویلا مچایا کہ پی پی اتنی نااہل ہے کہ ان کے دور میں ٹریک سے انجن تک غائب ہو جاتے ہیں۔
بعد میں پتا چلا کہ یہ انجن اتفاق فاونڈری پہنچ کر سریا، گارڈر اور تھریشرز میں بدل چکے تھے۔ اسی طرح مشہوربحری جہاز جوناتھن کا کیس بھی شریف برادرز کی بے ایمانی کی مکمل داستان تھی۔ بظاہر اس میں فونڈری کے لیے سکریپ تھا لیکن حقیقت میں اس جہاز کے ذریعے پوری شوگر ملز کی مشینری پاکستان پہنچائی گئی اور ٹیکس اور ڈیوٹی بچانے کے لیے اسے سکریپ کا نام گیا۔ یہ بھی کہا جاتا ہے اس مشینری کی قیمت منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر پہنچائی گئی رقم سے ادا گی گئی تھی۔