نواز شریف پاکستان کیلئے چار،پانچ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں،خواجہ آصف

14asifnawazqadam.jpg

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین سے مطابقت رکھنے والی کسی چیز کی ضرور ت ہے جس کے لئے ہم سب کو دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا، نواز شریف صاحب اس ملک کے لیے اور آئین کی حکمرانی کے لئے چار پانچ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'بریکنگ پوائنٹ وِد مالک' میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئےخواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم میچورٹی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے معاملات کو طے کریں ، اس کے علاوہ ماضی میں کئی بار زیادہ آئین کی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔

2018 کے الیکشن نے اس طرح کے نتائج نہیں دیئے جیسی سیاست میں سرمایہ کاری کی گئی تھی ، اس لئے اب ہر شخص کو دو تین قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا اور ایک ایسی چیز لانی یا سوچنی پڑے گی جو آئین سے مطابقت رکھتی ہو۔


پروگرام کے اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کی کیا نواز شریف صاحب دو تین قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں جس پر ن لیگی رہنما نے جواب دیا کہ اس ملک کے لیے اور آئین کی حکمرانی کے لئے چار پانچ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں، میاں نواز شریف کو فیئر چانس ملنا چاہئیے کہ اس طرح دھاندلی پر مبنی نتائج نہ آئیں۔

خواجہ آصف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑا افسوس ہوتا ہے جب میں ثاقب نثار کا نام لیتا ہوں لیکن انہوں نے ایک پی کے ایل آئی کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ وہی فیصلہ انہیں کی عدالت میں ریورس بھی ہوا ہے، ان فیصلوں کو آئینی اور قانونی طریقے سے ڈیل کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں پہلے کنفیوژن تھی مگر اب وہ ختم ہو چکی ہے اب بیانیہ شہباز کا ہی چلے گا۔ ہم نواز شریف کو اپنی مرضی سے واپس لائیں گے۔

اینکر نے سوال کیا کہ ملکی حالات کو ٹھیک کرنے کا سوئنگ بورڈ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے اور کیا نیوٹرل اسٹیبلشمنٹ ہونی چا ہیئے تو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں ایک قومی ڈائیلاگ کا انعقاد کرنا چاہیئےجس میں ہمیں واپس اپنی اپنی حدود میں جانے کی ٹرمز طے کرنی چاہیئے جن کا تعین آئین نے کیا ہے، اب چاہے یہ ڈائیلاگ عوامی سطح پر سامنے لایا جائے یا اس کو پوشیدہ رکھا جائے لیکن اس بات کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بہت ساری چیزوں کو 'ان ڈو' کرنے کی ضرورت ہے جو کئی سالوں سے چل رہیں مگر وہ آئینی اور قانونی نہیں ہیں مگر غلط العام ہو چکی ہیں،پہلے سیاستدان ووٹ ادھر کرنا ووٹ ادھر کرنا، وفاداریاں تبدیل کرنا، پہلے یہ تمام معاملات چھپ کر ہوتے تھےتھوڑا پردہ رکھتے تھے اب پی ٹی آئی والے خود سامنے سے کہتے ہیں کہ لو جی فون آگیا جے۔

انہوں نے کہا میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ جو دراڑیں ہیں ان کو بھرنے کی ضرورت ہے، یہ نہیں کہہ رہا کہ سب کو اس پروسیس میں سے نکال دیا جائے کیونکہ اس وقت ہم سب میں تلخی اور اختلافات ہیں، حکومت اور اپوزیشن میں، اپوزیشن کی آپسی جماعتوں میں، اس ڈائیلاگ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
14asifnawazqadam.jpg

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین سے مطابقت رکھنے والی کسی چیز کی ضرور ت ہے جس کے لئے ہم سب کو دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا، نواز شریف صاحب اس ملک کے لیے اور آئین کی حکمرانی کے لئے چار پانچ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'بریکنگ پوائنٹ وِد مالک' میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئےخواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم میچورٹی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے معاملات کو طے کریں ، اس کے علاوہ ماضی میں کئی بار زیادہ آئین کی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔

2018 کے الیکشن نے اس طرح کے نتائج نہیں دیئے جیسی سیاست میں سرمایہ کاری کی گئی تھی ، اس لئے اب ہر شخص کو دو تین قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا اور ایک ایسی چیز لانی یا سوچنی پڑے گی جو آئین سے مطابقت رکھتی ہو۔


پروگرام کے اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کی کیا نواز شریف صاحب دو تین قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں جس پر ن لیگی رہنما نے جواب دیا کہ اس ملک کے لیے اور آئین کی حکمرانی کے لئے چار پانچ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں، میاں نواز شریف کو فیئر چانس ملنا چاہئیے کہ اس طرح دھاندلی پر مبنی نتائج نہ آئیں۔

خواجہ آصف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑا افسوس ہوتا ہے جب میں ثاقب نثار کا نام لیتا ہوں لیکن انہوں نے ایک پی کے ایل آئی کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ وہی فیصلہ انہیں کی عدالت میں ریورس بھی ہوا ہے، ان فیصلوں کو آئینی اور قانونی طریقے سے ڈیل کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں پہلے کنفیوژن تھی مگر اب وہ ختم ہو چکی ہے اب بیانیہ شہباز کا ہی چلے گا۔ ہم نواز شریف کو اپنی مرضی سے واپس لائیں گے۔

اینکر نے سوال کیا کہ ملکی حالات کو ٹھیک کرنے کا سوئنگ بورڈ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے اور کیا نیوٹرل اسٹیبلشمنٹ ہونی چا ہیئے تو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں ایک قومی ڈائیلاگ کا انعقاد کرنا چاہیئےجس میں ہمیں واپس اپنی اپنی حدود میں جانے کی ٹرمز طے کرنی چاہیئے جن کا تعین آئین نے کیا ہے، اب چاہے یہ ڈائیلاگ عوامی سطح پر سامنے لایا جائے یا اس کو پوشیدہ رکھا جائے لیکن اس بات کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بہت ساری چیزوں کو 'ان ڈو' کرنے کی ضرورت ہے جو کئی سالوں سے چل رہیں مگر وہ آئینی اور قانونی نہیں ہیں مگر غلط العام ہو چکی ہیں،پہلے سیاستدان ووٹ ادھر کرنا ووٹ ادھر کرنا، وفاداریاں تبدیل کرنا، پہلے یہ تمام معاملات چھپ کر ہوتے تھےتھوڑا پردہ رکھتے تھے اب پی ٹی آئی والے خود سامنے سے کہتے ہیں کہ لو جی فون آگیا جے۔

انہوں نے کہا میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ جو دراڑیں ہیں ان کو بھرنے کی ضرورت ہے، یہ نہیں کہہ رہا کہ سب کو اس پروسیس میں سے نکال دیا جائے کیونکہ اس وقت ہم سب میں تلخی اور اختلافات ہیں، حکومت اور اپوزیشن میں، اپوزیشن کی آپسی جماعتوں میں، اس ڈائیلاگ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
 

Sonya Khan

Minister (2k+ posts)
14asifnawazqadam.jpg

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین سے مطابقت رکھنے والی کسی چیز کی ضرور ت ہے جس کے لئے ہم سب کو دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا، نواز شریف صاحب اس ملک کے لیے اور آئین کی حکمرانی کے لئے چار پانچ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'بریکنگ پوائنٹ وِد مالک' میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئےخواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ہماری قومی ذمہ داری ہے کہ ہم میچورٹی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے معاملات کو طے کریں ، اس کے علاوہ ماضی میں کئی بار زیادہ آئین کی حدود کی خلاف ورزی کی گئی۔

2018 کے الیکشن نے اس طرح کے نتائج نہیں دیئے جیسی سیاست میں سرمایہ کاری کی گئی تھی ، اس لئے اب ہر شخص کو دو تین قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا اور ایک ایسی چیز لانی یا سوچنی پڑے گی جو آئین سے مطابقت رکھتی ہو۔


پروگرام کے اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کی کیا نواز شریف صاحب دو تین قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں جس پر ن لیگی رہنما نے جواب دیا کہ اس ملک کے لیے اور آئین کی حکمرانی کے لئے چار پانچ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار ہیں، میاں نواز شریف کو فیئر چانس ملنا چاہئیے کہ اس طرح دھاندلی پر مبنی نتائج نہ آئیں۔

خواجہ آصف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑا افسوس ہوتا ہے جب میں ثاقب نثار کا نام لیتا ہوں لیکن انہوں نے ایک پی کے ایل آئی کا فیصلہ سنایا تھا جبکہ وہی فیصلہ انہیں کی عدالت میں ریورس بھی ہوا ہے، ان فیصلوں کو آئینی اور قانونی طریقے سے ڈیل کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی میں پہلے کنفیوژن تھی مگر اب وہ ختم ہو چکی ہے اب بیانیہ شہباز کا ہی چلے گا۔ ہم نواز شریف کو اپنی مرضی سے واپس لائیں گے۔

اینکر نے سوال کیا کہ ملکی حالات کو ٹھیک کرنے کا سوئنگ بورڈ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہے اور کیا نیوٹرل اسٹیبلشمنٹ ہونی چا ہیئے تو اس سوال کا جواب دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ہمیں ایک قومی ڈائیلاگ کا انعقاد کرنا چاہیئےجس میں ہمیں واپس اپنی اپنی حدود میں جانے کی ٹرمز طے کرنی چاہیئے جن کا تعین آئین نے کیا ہے، اب چاہے یہ ڈائیلاگ عوامی سطح پر سامنے لایا جائے یا اس کو پوشیدہ رکھا جائے لیکن اس بات کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بہت ساری چیزوں کو 'ان ڈو' کرنے کی ضرورت ہے جو کئی سالوں سے چل رہیں مگر وہ آئینی اور قانونی نہیں ہیں مگر غلط العام ہو چکی ہیں،پہلے سیاستدان ووٹ ادھر کرنا ووٹ ادھر کرنا، وفاداریاں تبدیل کرنا، پہلے یہ تمام معاملات چھپ کر ہوتے تھےتھوڑا پردہ رکھتے تھے اب پی ٹی آئی والے خود سامنے سے کہتے ہیں کہ لو جی فون آگیا جے۔

انہوں نے کہا میرا ذاتی خیال ہے کہ یہ جو دراڑیں ہیں ان کو بھرنے کی ضرورت ہے، یہ نہیں کہہ رہا کہ سب کو اس پروسیس میں سے نکال دیا جائے کیونکہ اس وقت ہم سب میں تلخی اور اختلافات ہیں، حکومت اور اپوزیشن میں، اپوزیشن کی آپسی جماعتوں میں، اس ڈائیلاگ پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
They really think patwaris have no brains ...... And maybe they are right too ....:)
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
Only fools will trust Noon Leak. They will reach out to your neck when have the chance.

If Nawaz Sharif was really serious about the future of Pakistan, then he would have apologized for all his crimes, and would have happily lived in a jail and would also have exposed others who plays power games to expose and put a lid on these power games once and for all. But such statements where he is presenting his CV for another term shows that he will only compromise when there is something for him in return.