نواز شریف کی اپنی دوسرے دورحکومت میں چیف جسٹس سےتنازعے سے متعلق اہم انکشاف

nawaz-sharif-law-sajjad-ali.jpg


سابق وزیراعظم نوا ز شریف کی دوسری حکومت میں اہم عہدے پر تعینات شخصیت نے اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ سے تنازعہ سے متعلق اہم انکشافات کردیئےہیں،اس شخص نے موجودہ حالات کو 1997 کی نقل قرار دیا۔

تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کی خصوصی رپورٹ میں نواز شریف کے بطور وزیراعظم دوسرے دور حکومت کی قانونی ٹیم کے ایک اہم رکن کا نام ظاہر کیے بغیر انکشاف کیا گیا ہے کہ اس شخصیت نے 1997 میں وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان اختلافات سے متعلق اہم انکشافات کیے ہیں۔


رپورٹ کے مطابق اہم سابق سرکاری شخصیت نے وزیراعظم اور چیف جسٹس کے درمیان اختلافات محکمہ انہار کے ایک معاملے پر ہوئی جس میں نواز شریف نے فیصل آباد دورے کے دوران 4 ملازمین کو معطل کیا تھا مگر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لے کر ان ملازمین کو بحال کردیا، اس کے علاوہ واپڈا کی کچھ ریکوریز کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ایک حکم امتناع اور انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے قیام کے معاملے پر دونوں کے درمیان سخت تنازعات کھڑے ہوئے۔

اہم سرکاری شخصیت نے کہا کہ میاں نواز شریف اس پر غصہ ہوگئے اور انہوں نے ایک میٹنگ جس میں میں بھی موجود تھا سخت غصےکا اظہار کیا، ایک موقع پر نواز شریف کے والد نے دونوں کی ملاقات کرواکے معاملہ رفع دفع کروایا مگر نواز شریف کا غصہ ٹھنڈا نہیں ہوا اور بات چیف جسٹس کے خلاف قرار داد لانے تک پہنچ گئی جس کیلئے مجھے متن تیار کرنے کی ہدایات ملیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت میاں شہباز شریف نے معاملے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور شہباز شریف نے مجھےکہا کہ میاں صاحب گوشت کہیں تو آپ دال کہیں، گوشت اوردال سے بات آلو شوربے تک پہنچے گی، قرارداد کامعاملہ ختم ہوا تو میاں صاحب نے ایک سابق جج اور سینئر وکیل کو کوئٹہ بینچ کے پاس بھیج دیا، اس میں پیسوں کا کوئی استعمال نہیں ہوا تھا ، کوئٹہ بینچ نے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی تعیناتی معطل کردی۔

نواز شریف کی قانونی ٹیم کا حصہ رہنے والی شخصیت نے انکشاف کیا کہ چیف جسٹس نے کوئٹہ بینچ کے فیصلے کو معطل کیا تو جسٹس سعیدالزمان صدیقی نے آرڈر معطلی کا فیصلہ معطل کردیا، اس موقع پر صدر سپریم کورٹ بار عابد حسن منٹو نے درمیان میں آکر معاملہ ٹھنڈا کروایا، مگر نواز شریف نے جسٹس اجمل میاں کو قائم مقام چیف جسٹس بنانے کی ہدایات جاری کردیں۔

انہوں نے کہا کہ جب صدر فاروق لغاری نے سمری پر دستخط نہیں کیے تو نواز شریف جنرل جہانگیر کرامت سے ملنے پہنچ گئے ، دو گھنٹے طویل ملاقات کے بعد نواز شریف نے باہر آکر ہاتھ اٹھا کر کہا فکر نا کریں وہ ہمارے ساتھ ہیں، مجھے صدر کے پاس اہم پیغام دے کر بھیجا گیا، میں نے صدر سے جاکر کہا کہ سمری پر دستخط کریں یا استعفیٰ دیں،میں نے صدر سےکہا کہ یہ میری زبان نہیں ہے وزیراعظم کا حکم ہے جس پر صدر فاروق لغاری نے صدر مملکت کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔

1997 سے1998 تک حکومت کی قانونی ٹیم کا حصہ رہنے والی اس شخصیت نے حکومت اور عدلیہ کے درمیان تنازعے کی صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جوکچھ اس وقت عدلیہ کے ساتھ ہورہا ہے یہ 1997 کی نقل ہے۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
جب ایک امرتسری رام گلی کے چکلے والے کنجر دلے ہاراں گشتی سپلائر کی اولاد جئسے کنجر گھٹیا نیچ حرامی جاہل دو ٹکے کے کنجر گٹر کے ڈھکن چور حرام زادے کو جنرل جیلانی ُاور جنرل ضیا رام گلی کے چکلے سے اٹھا کر اس گشتی کے بچے حرام کے نطفے کو اپناُگوں کھلا کر اپنے گٹر میں پال کر کسی کتے کی طرح لوٹ مار کے لئے اس قوم پر چھوڑ دیں گے تو وہ گھٹیا نیچ کنجر دوٹکے کا فراڈیا اس کی تھوڑی میں زیادہ گھس جائے گا وہ حرامئ پھٹنے لگتا ہے یہی وجہ ہے اس دوٹکے کے کنجر کو جب سازشیں کرکے حکومت میں لایا گیا یہ حرامئ اپنے آپ کو اس پاکستان کا مالک ُاور شہنشاہ سمجھنے لگ گیا جئسے اس حرام زادے چور فراڈئے کی بے بے اپنے جہیزمئں لائی تھی یہ گشتی کو بچہ فراڈیا احساس کا مارا ہوا کنجر گھٹیا نیچ اور فراڈیا سمجھتا ہے کہ ہمٗ اس حرام زادے کی رعایا ہیں اور یہ حرامی اس ملک کا مالک ۂے در لعنت چور فراڈئے کنجر منی لانڈر ڈاکو اور لٹیرے دوٹکے کے کنجر درلعنت سیاست میں آکر لوٹ مار سے بنے ہوئے ڈالرز میں ارب پتی حرام زادے