نوجوان اپنے سیاسی قائدین کو معاذ اللہ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے، مفتی منیب

Siasi Jasoos

Chief Minister (5k+ posts)
after-more-than-a-decade-mufti-muneebur-rehman-sacked-from-the-post-of-chairman-of-reh-committee-1609346823-6974.jpg


نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے،مفتی منیب

معروف عالم دین مفتی منیب نے نوجوانوں کی جانب سے اپنے سیاسی قائد ین کو پوجنے پر تنقید کردی ،انہوں نے کہا کہ نوجوان معاذ اللہ ! اپنے سیاسی قائدن کو دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے بیان میں ممتاز عالم دین مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں،پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے مزید کہا کہ چوہدری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں، تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔
 
Last edited by a moderator:

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
1488306-image-1503408500.jpg


کراچی: معروف عالم دین مفتی منیب کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں ممتاز عالم دین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں اور نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے ہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

مفتی اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں۔ تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اس لیے ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔

https://www.express.pk/story/2312089
تمام سیاسی اثاثوں کو ٹاسک دے دیا گیا ہے۔
کہ کسی طرح ان سے جان بچاؤ۔
کوئی اللّہ رسول کے واسطے دیگا، کوئی تعلیم کے تعنے دے گا۔
کوئی حبالوطنی کے واسطے دیگا۔
مقصد صرف ایک ہے۔
خان کی سپورٹ سے پیچھے ہٹ جاؤ۔
مگر آپ لوگوں نے انکو کسی کھاتے میں نہیں لانا۔
یہ سب “رانگ نمبر” ہیں۔
 

Multani Malang

Councller (250+ posts)
1488306-image-1503408500.jpg


کراچی: معروف عالم دین مفتی منیب کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں ممتاز عالم دین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں اور نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے ہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

مفتی اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں۔ تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اس لیے ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔

https://www.express.pk/story/2312089
حرام کے ملا
#امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
 

Typhoon

Senator (1k+ posts)
1488306-image-1503408500.jpg


کراچی: معروف عالم دین مفتی منیب کا کہنا ہے کہ نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئےہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔

اپنے جاری کردہ بیان میں ممتاز عالم دین مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے مروّت اور باہمی احترام کی دینی، سیاسی و معاشرتی اقدار معدوم ہوتی جارہی ہیں اور نوجوان اپنے سیاسی قائد ین کو معاذ اللہ ! دیوتا کا درجہ دینے لگ گئے ہیں، یہ دینی اور اخلاقی اعتبار سے انتہائی افسوسناک ہے۔ پاکستان کی سیاست کے عناصرِ ترکیبی دوسروں سے نفرت، تحقیر و تذلیل اور اپنے مَن پسند قائدین کی عصبیتِ جاہلیہ کے طرز پر پرستش کی حد تک متعصبانہ وابستگی بن گئے ہیں۔ اس شدید عصبیت نے صحیح اور غلط، حق اور باطل، سچ اور جھوٹ کی تمیز کو مٹادیا ہے۔ نوجوان نسل کو اخلاقی پستی میں گرادیا ہے۔ ہمارے سیاسی اثاثے میں نوابزادہ نصر اللہ جیسا کوئی بزرگ سیاستدان بھی نہیں ہے جو سب کو ایک جگہ بٹھا سکے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تفریق اور افتراق قوم کو ٹکڑوں میں بانٹ دے گا۔ قریہ قریہ، گلی گلی عام لوگوں اور خاندانوں میں نفرتیں پیدا ہوں گی اور پھر ان منتشر ٹکڑوں کو جمع کرکے ایک جسدِ قومی و ملّی کی تشکیل انتہائی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین بزرگ سیاست دان ہیں، انھیں چاہیے کہ مسئلے کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کا حصہ بنیں۔ غیر متنازع اور سب کے لیے قابلِ قبول علماء، دانشوروں، صحافیوں، وکلاء اور سیاستدانوں کو جمع کر کے ایک مشترکہ اپیل جاری کریں اور ایک ضابطہ اخلاق ترتیب دیں۔ کیونکہ دستورِ پاکستان کو بھی متنازع بنایا جارہا ہے اور ہر گروہ اس کی دفعات کی من پسند تعبیر و تشریح کررہا ہے اور اس مقام پر پہنچ گئے ہیں کہ پارلیمنٹ کا چلنا بھی دشوار ہوجائے گا۔

مفتی اعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ جب قومی لیڈر یہ بیان دینے لگیں۔ تمہارے بچے اسکولوں میں کیسے جائیں گے، رشتے ناتے کیسے کرو گے۔ تمہارے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ یہ قوم کو خانہ جنگی کی طرف دھکیلنے کے مترادف ہے۔ اگر اس روش پر چلتے ہوئے بہت دور تک نکل گئے تو منزل کی طرف واپسی دشوار ہوجائے گی۔

مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ اس لیے ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ مقامِ افسوس یہ بھی ہے کہ سیاست و صحافت کے میدان میں سب نے ایک پوزیشن اختیار کر لی ہے۔ ایسے میں متوازن اور تعمیری فکر کے لیے گنجائش باقی نہیں رہتی، دلیل و استدلال کا معروضی نہیں، بلکہ موضوعی بن جاتا ہے۔ ایسے میں تخریب آسان اور تعمیر دشوار ہوجاتی ہے۔

https://www.express.pk/story/2312089
Ghatya darbari molvi kabhi tu bhi sach ko sach or jhut ko jhut kehne ki taqat or ghairat paida kar.
Tu bhi koi devta nahi, mazhab ko saste damo bechne vale...muft ki tankhwa khaa raha he bagarh billa.
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
ایک اور فراڈیا جس فراڈئے نے ہمیشہ دو عیدیں کرائیں اور کبھی بھی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد سے باہر نہیں نکلا اس کے نزدیک عید کا چاند اگر دوسرے مسلک کے بندے کو نظر آیا تو وہ ناجائز چاند ہے جب تک اس کے مسلک کو نہ نظر آئے وہ جائیز ہو ہی نہیں سکتا تیس سال سے چمبڑ کر بیٹھا ریا چئیر مینی سے مولوی نابینا
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
یہ فراڈیا نئی حکومت کو اپنی پیش کررہا ہے
خدمات برائے چور مین رویت حلال کمیٹی