نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ


aaahh11i2h31h1.jpg


سپریم کورٹ نے خاتون کے حق ہے نیا اقدام اٹھالیا, نکاح نامے میں شرائط و ضوابط طے کرنے سے قبل دلہن کو رضامندی ظاہر کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے اگر نکاح نامے کی شرائط و ضوابط یا کسی کالم میں ابہام یا شک ہوا تو اس کا فائدہ بیوی کو دیا جائے گا۔

جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے دس صفحات پر مشتمل ایک کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جسے جسٹس اطہر من اللہ نے تحریر کیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ یہ طے شدہ قانون ہے کہ معاہدے میں کوئی ابہام ہو تو اسے فریقین کے اصل ارادے سے جانچا جاتا ہے، عدالتوں کو نکاح نامے کی شرائط و ضوابط کی تشریح کرنے سے قبل اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ کیا نکاح نامے میں شرائط و ضوابط طے کرنے سے قبل دلہن کو رضامندی ظاہر کرنے کی مکمل آزادی تھی؟
https://twitter.com/x/status/1783114786818892107
فیصلے میں کہا گیا کہ اگر نکاح نامے کی شرائط و ضوابط یا کسی انٹری یا کالم میں ابہام یا شک ہو تو اس کا فائدہ بیوی کو ملے گا، اگر دلہن کی بامعنی مشاورت کے بغیر نکاح نامے کے کالمز کوئی اور پُر کرے تو اسے دلہن کے مفاد کے خلاف یا اُس کے حقوق کے خلاف استعمال نہیں کیا, فیصلے میں قرار دیا ہے کہ کسی ابہام کو اُس وقت تک اہلیہ کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا جب تک امکانات کے توازن کے اس اصول پر جانچا نہ جائے۔

2022 میں لاہور ہائیکورٹ نے ہما سعید نامی خاتون کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس نے مئی 2014 میں محمد یوسف سے شادی کی تھی۔
محمد یوسف نے اکتوبر 2014 میں اپنی اہلیہ ہما سعید کو طلاق دے دی تھی، بعدازاں انہوں نے سپریم کورٹ میں فیصلے کو اس بنیاد پر چیلنج کیا کہ نکاح نامہ کے کالم نمبر 17 میں مذکورہ پلاٹ کو مہر یا تحفہ کے طور پر نہیں دیا جاسکتا ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ کالم نمبر 17 کا عنوان ’خصوصی شرائط‘ دوسرے کالموں سے الگ ہے، جو خاص طور پر جہیز کی شرائط کو طے کرنے کے مقاصد کے لیے فراہم کیے گئے ہیں,سپریم کورٹ میں اپنے تحریری بیان میں محمد یوسف نے استدعا کی کہپلاٹ ایک گھر کی تعمیر کے لیے تھا اور ان کی اہلیہ کو ان کی شادی کی مدت تک وہاں رہنا تھا۔