نیب قانون میں خرابی نہیں اس کے استعمال میں مسئلہ ہے : چیف جسٹس

NAB-supreme-court-umer-ata-bandiyal-exp.jpg


پاکستان میں کرپشن کا احتساب کرنا آئین وقانون کی حکمرانی کے لیے لازم ہے۔نیب قانون میں خرابی نہیں اس کے استعمال میں مسئلہ ہے: چیف جسٹس

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب قوانین میں ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نیب قوانین میں کوئی خرابی نہیں، اس کے استعمال میں مسئلہ ہے۔ پاکستان میں کرپشن کا احتساب کرنا آئین وقانون کی حکمرانی کے لیے لازم ہے کیونکہ اس سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے دوران اپنے دلائل میں کہا کہ نیب میں ہونے والی ترامیم پاکستانی شہریوں اور ان کے منتخب نمائندوں کے درمیان سماجی معاہدے اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ موجودہ نیب قوانین کے عوام کے منتخب نمائندے بطور ٹرسٹی احتساب سے بچ جائیں گے جس کے باعث کرپشن ناقابل احتساب ہو جائے گی جس سے پاکستانی شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہونگے۔اب یہ طے کرنا ہو گا کہ عدالت کی کرپشن کے خلاف کارروائی کی کیا شدت ہونی چاہیے؟

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ کی بات درست ہے، کرپشن ملک کیلئے ایک بیماری کی طرح ہے، کرپشن کا احتساب ملکی آئین وقانون کی حکمرانی کیلئے لازم وملزم ہے، ملکی معیشت تباہ ہوتی ہے۔ عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ ہمیں یہ طے کرنا ہے کہاں بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ نیب قوانین میں خرابی نہیں ہے بلکہ اس کے غلط استعمال کا مسئلہ ہے۔ عدالت اس نتیجے پر پہنچے کہ کرپشن کے خلاف سختی سے نپٹنا ہے تو ہمارے پاس اس کا بینچ مارک کیا ہو؟

جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی کارروائی کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہ کہ کل اگر ملک کا ایک شہری یہ کہے کہ پاکستان میں کرپشن کیخلاف قانون ہی نہیں ہے، ہم پارلیمنٹ کو حکم دیں کہ قانون سازی کریں، پارلیمنٹ کو عدالت کا یہ کہنا کہ کرپشن کیخلاف قانون مزید سخت کریں کیا یہ ہمارا کام ہے؟ پاکستان کیلئے اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے بڑا کوئی خطرہ نہیں ہے، نیب قوانین میں ترامیم سے زیادہ اہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نپٹنے کے لیے قانون سازی کرنے کی ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اس سوال کا جواب عدالتی نظائر میں مل سکتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں بھی اسی دن کا انتظار کر رہا ہوں، آپ کے دلائل کے آخری روز کے لیے بھی میرے پاس سوال موجود ہیں۔ کیس کی مزید سماعت عدالت نے 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
 

Raja sb

Politcal Worker (100+ posts)
ن
کيونکہ اس کو ہينڈل اسٹيبلشمنٹ والے کرتے ہيں
نہیں اس کنجر کی لڑکی کو رات کو ایک نون لیگی ایم پی اے ہینڈل کرتا ہے۔ اس کا داماد نون لیک کا ایم پی اے ہے۔
 

merapakistanzindabad

MPA (400+ posts)
NAB-supreme-court-umer-ata-bandiyal-exp.jpg


پاکستان میں کرپشن کا احتساب کرنا آئین وقانون کی حکمرانی کے لیے لازم ہے۔نیب قانون میں خرابی نہیں اس کے استعمال میں مسئلہ ہے: چیف جسٹس

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب قوانین میں ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نیب قوانین میں کوئی خرابی نہیں، اس کے استعمال میں مسئلہ ہے۔ پاکستان میں کرپشن کا احتساب کرنا آئین وقانون کی حکمرانی کے لیے لازم ہے کیونکہ اس سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے دوران اپنے دلائل میں کہا کہ نیب میں ہونے والی ترامیم پاکستانی شہریوں اور ان کے منتخب نمائندوں کے درمیان سماجی معاہدے اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ موجودہ نیب قوانین کے عوام کے منتخب نمائندے بطور ٹرسٹی احتساب سے بچ جائیں گے جس کے باعث کرپشن ناقابل احتساب ہو جائے گی جس سے پاکستانی شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہونگے۔اب یہ طے کرنا ہو گا کہ عدالت کی کرپشن کے خلاف کارروائی کی کیا شدت ہونی چاہیے؟

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ کی بات درست ہے، کرپشن ملک کیلئے ایک بیماری کی طرح ہے، کرپشن کا احتساب ملکی آئین وقانون کی حکمرانی کیلئے لازم وملزم ہے، ملکی معیشت تباہ ہوتی ہے۔ عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ ہمیں یہ طے کرنا ہے کہاں بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ نیب قوانین میں خرابی نہیں ہے بلکہ اس کے غلط استعمال کا مسئلہ ہے۔ عدالت اس نتیجے پر پہنچے کہ کرپشن کے خلاف سختی سے نپٹنا ہے تو ہمارے پاس اس کا بینچ مارک کیا ہو؟

جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی کارروائی کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہ کہ کل اگر ملک کا ایک شہری یہ کہے کہ پاکستان میں کرپشن کیخلاف قانون ہی نہیں ہے، ہم پارلیمنٹ کو حکم دیں کہ قانون سازی کریں، پارلیمنٹ کو عدالت کا یہ کہنا کہ کرپشن کیخلاف قانون مزید سخت کریں کیا یہ ہمارا کام ہے؟ پاکستان کیلئے اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے بڑا کوئی خطرہ نہیں ہے، نیب قوانین میں ترامیم سے زیادہ اہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نپٹنے کے لیے قانون سازی کرنے کی ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اس سوال کا جواب عدالتی نظائر میں مل سکتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں بھی اسی دن کا انتظار کر رہا ہوں، آپ کے دلائل کے آخری روز کے لیے بھی میرے پاس سوال موجود ہیں۔ کیس کی مزید سماعت عدالت نے 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
Judge sahib supreme court mein kharabi nahi leken supreme court ke judges ka insaaf se faisale na karna masla hae!!!!
 

Glock

Senator (1k+ posts)
And the circus goes on and on...

More imbecile comments.

So. Climate change laws are more important. Wow!

Darkest chapter of Judiciary ever, go straight to 139, but don't dream of 129...???
 

PakistanFIRST1

Minister (2k+ posts)
NAB-supreme-court-umer-ata-bandiyal-exp.jpg


پاکستان میں کرپشن کا احتساب کرنا آئین وقانون کی حکمرانی کے لیے لازم ہے۔نیب قانون میں خرابی نہیں اس کے استعمال میں مسئلہ ہے: چیف جسٹس

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب قوانین میں ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ نیب قوانین میں کوئی خرابی نہیں، اس کے استعمال میں مسئلہ ہے۔ پاکستان میں کرپشن کا احتساب کرنا آئین وقانون کی حکمرانی کے لیے لازم ہے کیونکہ اس سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں سماعت کے دوران اپنے دلائل میں کہا کہ نیب میں ہونے والی ترامیم پاکستانی شہریوں اور ان کے منتخب نمائندوں کے درمیان سماجی معاہدے اور پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ موجودہ نیب قوانین کے عوام کے منتخب نمائندے بطور ٹرسٹی احتساب سے بچ جائیں گے جس کے باعث کرپشن ناقابل احتساب ہو جائے گی جس سے پاکستانی شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہونگے۔اب یہ طے کرنا ہو گا کہ عدالت کی کرپشن کے خلاف کارروائی کی کیا شدت ہونی چاہیے؟

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ کی بات درست ہے، کرپشن ملک کیلئے ایک بیماری کی طرح ہے، کرپشن کا احتساب ملکی آئین وقانون کی حکمرانی کیلئے لازم وملزم ہے، ملکی معیشت تباہ ہوتی ہے۔ عدالت کے سامنے سوال یہ ہے کہ ہمیں یہ طے کرنا ہے کہاں بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ نیب قوانین میں خرابی نہیں ہے بلکہ اس کے غلط استعمال کا مسئلہ ہے۔ عدالت اس نتیجے پر پہنچے کہ کرپشن کے خلاف سختی سے نپٹنا ہے تو ہمارے پاس اس کا بینچ مارک کیا ہو؟

جسٹس منصور علی شاہ نے عدالتی کارروائی کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہ کہ کل اگر ملک کا ایک شہری یہ کہے کہ پاکستان میں کرپشن کیخلاف قانون ہی نہیں ہے، ہم پارلیمنٹ کو حکم دیں کہ قانون سازی کریں، پارلیمنٹ کو عدالت کا یہ کہنا کہ کرپشن کیخلاف قانون مزید سخت کریں کیا یہ ہمارا کام ہے؟ پاکستان کیلئے اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے بڑا کوئی خطرہ نہیں ہے، نیب قوانین میں ترامیم سے زیادہ اہم موسمیاتی تبدیلیوں سے نپٹنے کے لیے قانون سازی کرنے کی ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اس سوال کا جواب عدالتی نظائر میں مل سکتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں بھی اسی دن کا انتظار کر رہا ہوں، آپ کے دلائل کے آخری روز کے لیے بھی میرے پاس سوال موجود ہیں۔ کیس کی مزید سماعت عدالت نے 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
shameless statement and mindset. Allah he hafiz Pakistan ka.

these GANGS OF GENERAL AND JUDGES are last nail in COFFIN of PAKISTAN
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
اس اسکی بیٹی اور اس کا کرپٹ داماد پاکستان سے زیادہ اہم ہے ملک جائے بھاڑ میں