ن لیگی رہنماؤں میاں جاوید لطیف اور جاوید عباسی میں تلخ کلامی،اندرونی کہانی

javeed-latif-national-asm.jpg


اجلاس میں طے ہوا تھا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے میاں جاوید لطیف پہلے تقریر کریں گے: ذرائع

قومی اسمبلی کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں لیگی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی اور وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف کے درمیان جھگڑے اور ایک دوسرے کو مارنے کی کوشش کرنے کی خبر سامنے آئی تھی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر مملکت برائے داخلہ ودیگر اراکین قومی اسمبلی نے بیچ بچائو کروایا تھا۔ اعظم نذیر تارڑ نے مرتضیٰ جاوید عباسی کو خواجہ آصف کے پاس بٹھا دیا تھا جس کے بعد آج واقعے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

قومی اسمبلی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں جاوید لطیف اور مرتضیٰ جاوید عباسی کے مابین تلخ کلامی کا باعث اجلاس میں مقررین کی ترتیب بدلنا بنا۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ بات طے پائی تھی کے تمام سیاسی جماعتوں کے 3،3 اراکین قومی اسمبلی باری باری خطاب کریں گے۔ اسی اجلاس میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے میاں جاوید لطیف پہلے تقریر کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے مقررین کی ترتیب بدل دی جس کے باعث تلخ کلامی ہوئی۔ میاں جاوید لطیف نے اصرار کیا کہ قومی اسمبلی سے خطاب کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو ان کا نام دیا جائے لیکن مرتضیٰ جاوید عباسی نے ان کا نام سپیکر کو نہ دیا۔

میاں جاوید لطیف نے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کے بعد تقریر کرنے کا وقت لیا لیکن پھر بھی انہیں موقع نہ دیا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری کے خطاب کرنے کے بعد مرتضی جاوید عباسی نے اتحادی جماعتوں کے اراکین کو تقریر کرنے کا کہہ دیا جس پر میاں جاوید لطیف غصے میں آگئے اور تلخ کلامی ہوئی۔

وزیر برائے پارلیمانی امور نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو میں اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو میاں جاوید لطیف کا نام دے دیا تھا لیکن کسی کو فلور دینا یا نہ دینا سپیکر کی صوابدید پر ہے۔مسلم لیگ ن کی طرف سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور برجیس طاہر نے بات کرنی تھی لیکن میں جاوید لطیف کی خواہش پر ان کا نام بھی مقررین میں شامل کر دیا تھا۔