ورلڈ بینک سے کروڑوں ڈالر کے قرضوں کی منسوخی کا خدشہ

loan-rf-pak.jpg


ورلڈبینک نے کم از کم مسائل کے شکار 9 ایسے پراجیکٹس کی نشاندہی کی ہے جن کے 730 ملین ڈالر کے قرضے منسوخ ہو سکتے ہیں۔ 400 ملین ڈالر کے رعایتی قرضے میں 320 ملین ڈالر کا قرضہ پاکستان کے کوٹے کے تحت منسوخ کیا جا سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان قرضوں کی منسوخی سے بچائی گئی رقم اب بھی پاکستان کو دی جا سکتی ہے اگر وہ سیلاب سے متعلقہ منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کا انتظام کر لے۔ ورلڈ بینک اور وفاقی حکومت کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ان 9 منصوبوں کے علاوہ کروڑوں ڈالر کی کئی اسکیمیں ایسی ہیں جو شیڈول کے بعد مکمل ہو رہی ہیں۔

ان اسکیموں پر یہ تمام پراگریس تباہ کن سیلاب سے پہلے جون2022 تک کی ہے۔ ورلڈ بینک ان مزید اسکیموں کی تصدیق کر رہا ہے جہاں سے فنڈزسیلاب سے متعلقہ منصوبوں کی طرف منتقل کیے جاسکتے ہیں۔ 400 ملین ڈالر کا رعایتی قرضہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے دیا جا رہا ہے۔

علاقائی کوٹہ کے تحت مختص کردہ 82 ملین ڈالر کا قرض بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ رعایتی قرضوں کی منسوخی کو ایک سنگین مسئلہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ ممالک اکثر سستے طویل مدتی قرضوں تک رسائی کے خواہاں ہوتے ہیں، چاہے خود کے پاس مالی استطاعت ہو پھر بھی۔

دوسری جانب عالمی بینک تعمیر نو وترقی کی طرف سے دیے گئے قرضوں میں سے مزید 330 ملین ڈالر کی نشاندہی کی گئی ہے عالمی بینک گروپ کا یہ رکن مسابقتی شرح پر قرضوں میں توسیع کرتا ہے۔

ورلڈ بینک پاکستان میں 54 آپریشنز کی مالی معاونت کر رہا ہے جن کی لاگت 13 بلین ڈالر ہے، ان میں IDA اور IBRD دونوں قرضے شامل ہیں۔ تاہم انکا 67 فیصد خرچ نہیں کیا جاتا جبکہ وفاقی منصوبوں کے لیے یہ تناسب61 فیصد ہے۔

پچھلے مالی سال میں ورلڈ بینک نے 1.6 بلین ڈالر تقسیم کیے جو اس سے قبل 2.1 بلین ڈالر سے کم تھے۔ غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں کی تکمیل ہمیشہ شیڈول کے بعد ہوتی ہے اور اکثر کی عملدرآمد سے متعلق چیلنجز کی وجہ سے تشکیل نو کی جاتی ہے۔

ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر نے واشنگٹن میں ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تباہی کا سکیل بہت بڑا ہے، یہ 2005 کے زلزلے اور 2010 کے نقصانات سے زیادہ ہے تاہم بحالی کے لیے بین الاقوامی امداد تب ہی موثر ہو سکتی ہے جب حکومت اپنی اقتصادی اصلاحات کی رفتار کو برقرار رکھے۔

اُدھر خیبرپختونخوا اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے 100 ملین ڈالر کا قرضہ بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ 436 ملین ڈالر کی لاگت کے منصوبے کو 2018 میں منظور کیا گیا تھا لیکن اسے عملدرآمد کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔