میں نے کبھی بلاول بھٹو کی تقریر نہیں سنی تھی کیونکہ میرا خیال تھا کہ بے نظیر سٹائل مین ایک مرد تقریر کرتا اچھا نہیں لگتا بلکہ کوفت ہوتی ہے۔ ایسے ہی جب علامہ خادم رضوی تقریر کرتا تھا تو بعض ٹین ایج نوجوان اس کے سٹائل میں بات کرتے تھے اور اپ لوڈ بھی کیا کرتے تھے جس پر سواے اکتاہٹ کے کچھ نہیں ملتا تھا رفتہ رفتہ وہ منظر سے غائب ہوتے گئے
لیکن کل جب اسمبلی کے فلور پر آخری اجلاس چل رہاتھا حکومت سو پیاز اور سو چھتر کھانے کے موڈ میں اجلاس کینسل پر کینسل کرتی جارہی تھی فواد چودھری اس سے پہلے کہہ چکے تھے کہ اجلاس سات دن تک چلایا جاے گا۔
فلور آف دی ہاوس پر شہباز شریف، شاہ محمود، اسد عمر ، علی محمد خان اور چند دیگر مقررین جو اسمبلی میں تقاریر کے حوالے سے بہترین سمجھے جاتے ہیں کی تقاریر بھی سنیں لیکن بلاول بھٹو کی تقریر ایسی تھی کہ جسے سننے کا مزہ آیا
بلاول نے یہ تقریر اپنی ماں کے سٹائل میں نہیں بلکہ بھٹو کے سٹائل میں کی تھی۔ تقریر میں بلاول ایک لمحہ بھی پزل دکھای نہیں دیا اس کے منہ پر مسکراہٹ اور الفاظ کا چناو زبردست تھا۔ انگلش اور اردو پر اب بلاول کی گرفت ایک جیسی ہے۔ اس نے الفاظ کو بے نظیر کی طرح لمبا کھینچنے کی کوشش بھی نہیں
بس کیا کہوں فصاحت و بلاغت کا نادر نمونہ تھی کل بلاول کی تقریر، باقی تمام ممبران شاہ محمود اور شہباز شریف سمیت تھوڑے سٹریس دکھای دئیے مگر بلاول بہت ہی اعتماد کے ساتھ تقریر کرتا رہا اور بیچ میں ہنسی مزاح کا عنصربھی شام تھا مثلا شیریں مزاری کو مردوں کے ساتھ مخاطب کرنا جس پر شیریں مزاری نے تھوڑا سا برا بھی منایا
میرے خیال میں بلاول ایک انتہای موثر وزیر خارجہ کے طور پر سامنے آسکتا ہے جو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے فورم پر اجاگرکرنے کے علاوہ دوست ممالک کی حمایت بھی حاصل کرسکتا ہے
لیکن کل جب اسمبلی کے فلور پر آخری اجلاس چل رہاتھا حکومت سو پیاز اور سو چھتر کھانے کے موڈ میں اجلاس کینسل پر کینسل کرتی جارہی تھی فواد چودھری اس سے پہلے کہہ چکے تھے کہ اجلاس سات دن تک چلایا جاے گا۔
فلور آف دی ہاوس پر شہباز شریف، شاہ محمود، اسد عمر ، علی محمد خان اور چند دیگر مقررین جو اسمبلی میں تقاریر کے حوالے سے بہترین سمجھے جاتے ہیں کی تقاریر بھی سنیں لیکن بلاول بھٹو کی تقریر ایسی تھی کہ جسے سننے کا مزہ آیا
بلاول نے یہ تقریر اپنی ماں کے سٹائل میں نہیں بلکہ بھٹو کے سٹائل میں کی تھی۔ تقریر میں بلاول ایک لمحہ بھی پزل دکھای نہیں دیا اس کے منہ پر مسکراہٹ اور الفاظ کا چناو زبردست تھا۔ انگلش اور اردو پر اب بلاول کی گرفت ایک جیسی ہے۔ اس نے الفاظ کو بے نظیر کی طرح لمبا کھینچنے کی کوشش بھی نہیں
بس کیا کہوں فصاحت و بلاغت کا نادر نمونہ تھی کل بلاول کی تقریر، باقی تمام ممبران شاہ محمود اور شہباز شریف سمیت تھوڑے سٹریس دکھای دئیے مگر بلاول بہت ہی اعتماد کے ساتھ تقریر کرتا رہا اور بیچ میں ہنسی مزاح کا عنصربھی شام تھا مثلا شیریں مزاری کو مردوں کے ساتھ مخاطب کرنا جس پر شیریں مزاری نے تھوڑا سا برا بھی منایا
میرے خیال میں بلاول ایک انتہای موثر وزیر خارجہ کے طور پر سامنے آسکتا ہے جو مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے فورم پر اجاگرکرنے کے علاوہ دوست ممالک کی حمایت بھی حاصل کرسکتا ہے