battery low
Chief Minister (5k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1845009094752534963
https://twitter.com/x/status/1844995158041092550
https://twitter.com/x/status/1845063070768361674
وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا
پیغام
قائداعظم نے سب سے پہلے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا حوالہ جات کے ساتھ ٹویٹر پیغام
قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلی مرتبہ وفاقی آئینی عدالت کی تفصیل 27 اکتوبر 1931 کو لندن میں منعقدہ گول میز کانفرنس میں پیش کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم محمد علی جناح کی یہ تجویز تقریباً پی پی پی کی پیش کردہ تجویز سے مماثلت رکھتی ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے شہریوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کے لئے وفاقی آئینی عدالت، ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کیلئے سپریم کورٹ اور ایک فوجداری اپیل کی عدالت کی تجاویز دیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ کوئی بھی سوال جو وفاقی آئین سے متعلق ہو یا آئین سے پیدا ہو، اسے وفاقی عدالت میں جانا چاہئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے ایک ہی عدالت کو “وفاقی قوانین” پر وسیع دائرہ اختیار دینے کی بھی مخالفت کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ “میں یہ مؤقف رکھتا ہوں کہ کسی بھی شہری کو، اگر اس کے حق پر حملہ کیا جائے یا اسے چیلنج کیا جائے، ظاہر ہے کہ یہ آئین سے متعلق ہونا چاہئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ شہری کے حقوق پر حملے کا معاملہ براہ راست وفاقی عدالت میں جانے کا حق حاصل ہونا چاہئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ اس طرح کی حد بندی کے ساتھ، وفاقی عدالت اتنی زیادہ مصروف نہیں ہوگی، اور اس لئے مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے گا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم کے مطابق اس عدالتی نظام کا ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ الگ وفاقی عدالت کی تقرری کے دوران ایسے افراد کا انتخاب کریں جو آئینی معاملات میں خاص مہارت رکھتے ہوں، تو آپ ایسا نظام قائم کریں گے جو سب سے زیادہ قابل ترجیح ہو گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ماہرین کا دور ہے اور ہندوستان میں ہم ابھی اس سطح پر نہیں پہنچے ہیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
صبح کے وقت آپ ہندو قانون کے ایک پیچیدہ سوال پر دلائل دے رہے ہوتے ہیں، اور دوپہر میں آپ روشنی اور ہوا اور آسانی کے معاملات پر بحث کر رہے ہوتے ہیں، قائداعظم کے گول میز کانفرنس میں آئینی عدالت کے حق میں دلائل
اگلے دن آپ ایک تجارتی مقدمے کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، اور تیسرے دن آپ شاید ایک طلاق کے مقدمے سے نمٹ رہے ہوتے ہیں، اور چوتھے دن آپ ایک ایڈمرلٹی مقدمے کی سماعت کر رہے ہوتے ہیں، قائداعظم کے گول میز کانفرنس میں آئینی عدالت کے حق میں دلائل
یہ قائداعظم کی جانب سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ کو کم کرنے کا حل تھا جو ان کو دیے گئے وسیع دائرہ اختیار کی وجہ سے تھا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم کی تجاویز بعد میں جرمنی کے 1949 کے بنیادی قانون سے بھی مماثلت رکھتی تھیں جس نے وفاقی آئینی عدالت قائم کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا
پیغام
قائداعظم نے سب سے پہلے وفاقی آئینی عدالت کی تجویز پیش کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا حوالہ جات کے ساتھ ٹویٹر پیغام
قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلی مرتبہ وفاقی آئینی عدالت کی تفصیل 27 اکتوبر 1931 کو لندن میں منعقدہ گول میز کانفرنس میں پیش کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم محمد علی جناح کی یہ تجویز تقریباً پی پی پی کی پیش کردہ تجویز سے مماثلت رکھتی ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے شہریوں کے بنیادی حقوق کے نفاذ کے لئے وفاقی آئینی عدالت، ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیل کیلئے سپریم کورٹ اور ایک فوجداری اپیل کی عدالت کی تجاویز دیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ کوئی بھی سوال جو وفاقی آئین سے متعلق ہو یا آئین سے پیدا ہو، اسے وفاقی عدالت میں جانا چاہئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے ایک ہی عدالت کو “وفاقی قوانین” پر وسیع دائرہ اختیار دینے کی بھی مخالفت کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ “میں یہ مؤقف رکھتا ہوں کہ کسی بھی شہری کو، اگر اس کے حق پر حملہ کیا جائے یا اسے چیلنج کیا جائے، ظاہر ہے کہ یہ آئین سے متعلق ہونا چاہئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ شہری کے حقوق پر حملے کا معاملہ براہ راست وفاقی عدالت میں جانے کا حق حاصل ہونا چاہئے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم نے کہا کہ اس طرح کی حد بندی کے ساتھ، وفاقی عدالت اتنی زیادہ مصروف نہیں ہوگی، اور اس لئے مقدمات کو جلد نمٹایا جا سکے گا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم کے مطابق اس عدالتی نظام کا ایک اور فائدہ یہ ہوگا کہ الگ وفاقی عدالت کی تقرری کے دوران ایسے افراد کا انتخاب کریں جو آئینی معاملات میں خاص مہارت رکھتے ہوں، تو آپ ایسا نظام قائم کریں گے جو سب سے زیادہ قابل ترجیح ہو گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائد اعظم نے گول میز کانفرنس میں کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ ماہرین کا دور ہے اور ہندوستان میں ہم ابھی اس سطح پر نہیں پہنچے ہیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
صبح کے وقت آپ ہندو قانون کے ایک پیچیدہ سوال پر دلائل دے رہے ہوتے ہیں، اور دوپہر میں آپ روشنی اور ہوا اور آسانی کے معاملات پر بحث کر رہے ہوتے ہیں، قائداعظم کے گول میز کانفرنس میں آئینی عدالت کے حق میں دلائل
اگلے دن آپ ایک تجارتی مقدمے کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، اور تیسرے دن آپ شاید ایک طلاق کے مقدمے سے نمٹ رہے ہوتے ہیں، اور چوتھے دن آپ ایک ایڈمرلٹی مقدمے کی سماعت کر رہے ہوتے ہیں، قائداعظم کے گول میز کانفرنس میں آئینی عدالت کے حق میں دلائل
یہ قائداعظم کی جانب سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ کو کم کرنے کا حل تھا جو ان کو دیے گئے وسیع دائرہ اختیار کی وجہ سے تھا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
قائداعظم کی تجاویز بعد میں جرمنی کے 1949 کے بنیادی قانون سے بھی مماثلت رکھتی تھیں جس نے وفاقی آئینی عدالت قائم کی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری
Last edited by a moderator: