وفاقی وزارتوں، ڈویژنز کی اہم تعیناتیوں کی تخلیق میں وزیراعظم کا اختیار ختم

shahai1h1h121.jpg

شہباز شریف حکومت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا, مختلف وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں اہم تعیناتیوں اور آسامیوں کی تخلیق میں وزیراعظم کا اختیار ختم کردیا گیا,وزیراعظم کا اختیار وزیروں، مشیروں، وزراء مملکت اور سیکریٹریز کے سپرد کردیا گیا- بطور وزیراعظم عمران خان نے یہ اختیار اپنے پاس رکھا تھا-

وزیراعظم شہباز شریف کی اجازت سے وفاقی کابینہ سے سرکولیشن سمری پر سفارشات کی منظوری لی گئی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق مختلف وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں ماہرین اور پروفیشنلز تعینات کرنے کا پلان ہے اور اس حوالے سے وفاقی حکومت نے اہم فیصلہ کیا ہے-

ذرائع کے مطابق وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز میں ماہرین اور پروفیشنلز کی آسامیاں تخلیق کرنے کے لیے وزیراعظم کا اختیار ختم ہوگیا ہے- اب ماہرین اور پروفیشنلز کی آسامی وزارت خزانہ، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی مشاورت سے تخلیق کرے گی-

ذرائع کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنز میں کنسلٹنٹس کی تعیناتیاں متعلقہ وفاقی وزیر، وزیر مملکت یا مشیر جبکہ ریسرچ ایسوسی ایٹس اورینگ پروفیشنلز کی تعیناتی متعلقہ سیکریٹری کی منظوری سے ہوگی تاہم ٹیکنیکل ایڈوائزرز کی تعیناتی کے لیے وزیر اعظم کی منظوری ضروری قرار دی گئی تعیناتیوں کاعمل مسابقتی عمل اور اسپیشل سلیکشن بورڈ کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف وزارتوں اور ڈویژنز میں ماہرین اور پروفیشنلز تعینات کرنے کا منصوبہ ہے اور اب ان آسامیوں کی تخلیق وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی مشاورت سے کی جائے گی جب کہ کنسلٹنٹس کی تعیناتیاں متعلقہ وزیر، وزیر مملکت یا مشیرکی منظوری سے ہوں گی۔

ذرائع کے مطابق ریسرچ ایسوسی ایٹس، ینگ پروفیشنلز کی تعیناتی متعلقہ سیکرٹری کی منظوری سے ہو گی تاہم ٹیکنیکل ایڈوائزرز کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم کی منظوری ضروری ہو گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تعیناتیوں کا عمل مسابقتی عمل اور اسپیشل سلیکشن بورڈ کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
🤣🤣🤣🤣🤣🤣🤣
مطلب پہلے اختیار تھا؟کٹھ پتلی کی بھی عزت ہوتی ہے یہ ڈگی میں بیٹھ کر عزت لٹوانے والی تھرڈ کلاس طوایف کو کون عزت دیتا ہے ؟
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)


پاکستان پبلک سروس کمیشن جو ایک آئینی ادارہ ہے، جسکے چیئرمین کی پوسٹ ٹینور پوسٹ ہے جو باقاعدہ آئینی حلف لے کر پانچ سال کے لیے تعینات ہوتا ہے اسکا پھر کیا جواز رہ جاتا ہے؟؟؟ پاکستان پبلک سروس کمیشن ایسٹا کوڈ میں دیے گئے آئینی اختیارات کے تحت انتظامیہ کے دباؤ سے آزاد فیصلے کرنے کا آئینی طور پر پابند ہے اور یہ سارے اختیارات جو اب ٹٹ پونجیے وزیروں، مشیروں اور سیکریٹریوں کو دے دیے گئے ہیں یہ تو آئین کے سراسر خلاف ہے

عمران خان نے چیئرمین پاکستان پبلک سروس کمیشن کے اختیارات میں تو نہ کوئی چھیڑ چھاڑ کی اور نہ انکے اختیارات اپنے ہاتھ میں لیے . عمران نے تو صرف آؤٹ سائیڈ آف بیوروکریسی اگر کسی پروفیشنل کو حکومتی امور میں بہتری لانے کے لیے سلیکٹ کرنا تھا اور وہ بھی اگر بیوروکریسی میں ایسا پروفیشنل اویلیبل ہی نہ ہو تو صرف اس صورت میں ایک پانچ ممبرز ایکس سیکریٹریز کی کمیٹی بنائی تھی جسکو ریٹائرڈ چیف سیکریٹری کے پی کے ارباب شہزاد خان جو پی ایم کے سپیشل اسسٹنٹ سول ایڈمنسٹریشن تھے ہیڈ کر رہے تھے . یہ کمیٹی چیئرمین پاکستان پبلک سروس کمیشن کی مشاورت سے اپنے اختیارات استعمال کرتی تھی جسکا کوئی بھی فیصلہ کابینہ کی اپروول سے مشروط تھا . اسمیں اکیلا عمران خان کہاں سے آ گیا؟؟ یہ دلّے ہر بات پر جھوٹ بولتے ہیں اور اپنے ہر غیر آئینی کرتوت کو کرنے کے لیے عمران کے نام کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں

sensible