وارننگ :- اس بلاگ میں میں ایک مخصوس علاقے کے چند غدار لوگوں کے خلاف اپنے روائتی مخصوس تعصب کا اظھار کروں گا . اسکا اطلاق تمام کمیونٹی پر نہیں ہوتا ، آخر میں اپ خود جان جائیں گے کے میں ایسا بار بار کرنے پر کیوں مجبور ہوتا ہوں . مجھے خود بہت رنج ہے لھذا میں پیشگی معافی کا خاست گار ہوں
تفصیل سے لکھنا انتہائی ضروری ہے ، لوگ ارتغرل کے پانچ سیزن دیکھ سکتے ہیں تو اصل پاکستان ڈرامہ کے ہر پرت کو نہیں پڑھیں گے ؟
وڑائچ طیارہ پر سوار ملکی ، غیر ملکی سواریاں اور کنٹرول ٹاور
ارتغرل غازی نویان کے پاس گرفتار ہو جاتا ہے . درخت کے ساتھ بندھا ارتغرل تھکاوٹ کی وجہ سے درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر سو جاتا ہے . ارتغرل کو خواب میں اپنے مرشد ابن العربی کی زیارت نصیب ہوتی ہے اور وہ انکی رہنمائی کرتے ہیں . ارتغرل بعد میں اپنے دشمن پر غالب ہو کر وہاں سے راہ فرار حاصل کر لیتا ہے
ارتغل غازی کو اپنے بیٹے کی پیدائش کے انتظار میں بیٹھے بیٹھے اونگھ ا جاتی ہے . خواب میں ارتغل غازی اپنے والد سلیمان شاہ کو دیکھتے ہیں . سلیمان شاہ اپنے بیٹے کو مسلمانوں کی باہمی لڑائیوں اور چمقلش ، غداروں کے خطرات کے باوجود انھیں حکم دیتے ہیں وہ محض قبیلہ کی بجائے مسلم امّہ کے لئے لڑیں . ارتغل غازی اپنے والد سے اس عظیم مقصد حاصل کرنے کے لئے عھد کرتے ہیں ارتغل غازی کی جرت ، بہادری اور حکمت کے ساتھ اپنے دشمن پر غالب ہونے کے واقعات مشہور ہو جاتے ہیں اور انکا نام ارد گرد اورسلطان صلاح الدین کے محل تک پہنچ جاتا ہے . ترک بزرگ اپنے حلقہ میں انہیں خاص عزت دیتے ہیں اور انہیں مغرب کی جانب ہجرت کرنے کا حکم دیتے ہیں جہاں مشنری بہت طاقتور ہوتے ہیں
نوروز کا جشن منایا جا رہا تھا . چند جنگجو ایک دوسرے کے ساتھ کشتی کا مظاہرہ کر رہے تھے . اچانک ارتغرل کے ماموں زاد بھائی نے اپنے ایک سپاہی اور ارتغرل کے سپاہی بمسی کی کشتی کا اعلان کر دیا . اس مقابلہ میں ارتغرل کے ماموں زاد بھائی کا سپاہی ہار جاتا ہے . وہ یہ بے عزتی برداشت نہیں کر پاتا اور دشمنوں کو جا کر ارتغرل اور حلیمہ کے چھوٹے بھائی کی مخبری اسٹیٹ کے دربار کے توسط سے منگول نویان کو کر دیتا ہے . ترکوں کی بہادری کے قصے اپنی جگہ مگر ترکوں میں اتنے غدار تھے کے الامان الحفیظ . ترکوں کو سب سے بڑا خطرہ اندورنی غداروں اور سازشی عناصر کے ساتھ تھا جنہوں نے ارتغرل کے مشن کو انتہائی مشکل بنا دیا تھا
دنیا کے نقشے میں ایک ملک ہے پاکستان جہاں کی کثیر آبادی پنجاب میں رہتی ہے . اس قوم کی بدقسمتی ہے اسے ارتغرل جیسا لیڈر کبھی نصیب میں ہی نہیں آیا . جو بھی آیا وہ غدار ابن غدار اور نسلی ضمیر فروش ٹھرا . اس خطے کے عظیم درویش بزرگ بابا بلھے شاہ ساری زندگی اپنی قوم کے نوحے اور مرثیہ لکھتے رہے . بابا بلھے شاہ کی شاعری میں مقامی علماء کا ذکر جس توہین آمیز الفاظ میں کیا جاتا ہے ، اسے پڑھ کر انسان کانوں کو ہاتھ لگا لے . عھد حاضر کے عظیم شاعر حضرت علامہ اقبال بھی اپنے وقت کے علماء اور مسلمانوں کی بے حسی اور جاہلیت پر نوحے لکھتے رہے . میری نسل سے ایک نسل پہلے عظیم شاعر حبیب جالب یہ لکھتے لکھتے گزر گئے
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کوٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پر بکتا ہوں
میری نسل سے ایک نسل پہلے کے عظیم شاعر منو بھائی ہر دور کی کہانی یوں بیان کرتے ہیں
کیِہ ہویا اے؟
کُجھ نئیں ہویا
کیِہ ہووے گا؟
کُجھ نئیں ہونا
کیِہ ہوسکدا اے؟
کُجھ نہ کُجھ ہوندا ای رہندا اے
جو تُوں چاہنا ایں، او نئیں ہونا
ہو نئیں جاندا، کرنا پیندا اے
عشق سمندر ترنا پیندا اے
سُکھ لئی دُکھ وی جھلنا پیندا اے
حق دی خاطر لڑنا پیندا اے
جیون لئی مرنا پیندا اے
ہماری قوم بھی عجیب الخلقت قوم ہے . بلا تفریق تمام پاکستانی ڈرامے والے ارتغرل کا کردار ادا کرنے والے آرٹسٹ کے دیوانے ہیں . جسطرح کائی قبیلہ پروپوگنڈا کے زیر اثر ارتغرل کا بھائی سمیت تمام لوگ اسکی نیت اور اسکے عزائم سمجھ نہ سکے . اسی طرح ہم بھی عمران خان کی نیت اور عزائم کو ابھی تک سمجھ نہیں سکے ہیں . پاکستان کے آدھے سے زیادہ لوگ اس قبیلہ کی مانند ہیں جو سمجھتے ہیں کے آنکھیں بند کرنے سے خطرہ ٹل گیا ہے .عمران خان ان اشعار کی عملی تفسیر ہیں
ہو نئیں جاندا، کرنا پیندا اے
عشق سمندر ترنا پیندا اے
سُکھ لئی دُکھ وی جھلنا پیندا اے
حق دی خاطر لڑنا پیندا اے
جیون لئی مرنا پیندا اے
اقتدار میں رہنا عمران خان کا مسلہ نہیں ہے . پارلیمنٹ کی حالیہ تقریر میں بھی انہوں نے صاف صاف کہ دیا ہے کے وہ ابھی تک کرسی اور طاقت کے نشے میں نہیں پڑے ہیں . عمران خان کا شمار دنیا کے چند گنے چنے لوگوں میں ہوتا ہے جنکی زندگی کا مطمع نظر دولت ،شہرت اور ہوس اقتدار نہیں . عمران خان لڑاکا تھا ، ہے اور مرتے دم تک رہے گا . ویسے بھی میرا ماننا ہے پاکستان کے غداروں نے سونر اور لیٹر اقتدار طالبان کے حوالے کرنا ہے . انشاللہ ، پاکستان کی مٹی طالبان کے لئے انتہائی سازگار ہے . شائد یہی مشیت الہی ہے . عمران خان کا عزم ہے وہ پاکستان کو تمام مالی مشکلات سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کر دیں گے . ذوا لفقار علی بھٹو کی مانند عمران خان میں بھی یہ صلاحیت ہے کے وہ امت مسلمہ کو اکھٹا کر سکتے ہیں . یہی وہ خطرہ ہے جو عالمی دنیا کے ٹھیکداروں کو ایک آنکھ بھی نہیں بھا رہا . وہ عمران خان کو خرید نہیں پائے ہیں . وہ لوگ پاکستان میں بڑے بڑے عھدوں پر بیٹھے لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں . صحافیوں کا ٹولہ بھی ان میں سے ایک ہے . یہ دھرتی ہمیشہ سے نسلی غداروں کے لئے بڑی زرخیز رہی ہے
پنجاب سے تعلق رکھنے والے چیف آف آرمی سٹاف ، عدلیہ کے ججوں کی اکثریت اور چیف، وکلاء تنظیموں کے نمائندے ، ڈاکٹرز ، تاجر...غرض کسی بھی طبقہ فکر کے لیڈرز کو دیکھ لیں ،پنجاب میں چند ٹکوں اور شہریت کے عوذ آسانی کے ساتھ غدار ڈھونڈ سکتا ہے . پنجابی قوم بہت زیادہ معصوم ہے مگر انکے علماء اور لیڈر کبھی بھی اپنی قوم کے لئے نہیں لڑتے بلکے کسی بھی ملکی اور غیر ملکی آقا کے لئے آسانی سے بک جاتے ہیں . لھذا اگر کسی کو میری تحریر سے اختلاف ہے تو اسے چاہئے مجھے گالیاں دینے کی بجائے اپنے رہزنوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں
میں اکثر لکھتا ہوں کے پاکستان میں اکثریت ذھن سازوں کا تعلق پنجاب سے ہے . ہم لوگوں کی انتہائی بدقسمتی ہے کے ہماری نسل کے حصے میں کوئی اصلی لکھاری اور شاعر پیدا ہی نہیں ہوا . صحافتی طوائفوں کی ایک فوج ہے جسکی نواز شریف جیسے مکروہ کردار نے پرورش کی ہے . انہی صحافتی طوائفوں میں سے ایک سلیم صافی خود مانا تھا کے پنجابی صحافیوں سمیت تمام اہل قلم کو نواز شریف نے کرپٹ کیا تھا . ہماری نسل کے صحافیوں کی طرز رہائش کسی نواب سے کم نہیں ہے . دلچسپ امر یہ ہے انکے کریڈٹ میں آپکو کوئی صحافتی کارنامہ نہیں ملے گا . میں نے سوحیل وڑائچ کا کالم کبھی نہیں پڑھا . آج میں طارق متین صاحب کی یو ٹیوب ویڈیو دیکھ رہا جس میں انکے کالم کا پوسٹ مارٹم بہت اچھے انداز میں کیا گیا تھا
ایک جھوٹے صحافتی طوائف کو خواب بھی جھوٹا آیا تھا . جن دو لوگوں کو میں نے اپنے بلاگ میں رد کر دیا تھا ، موصوف نے اب پرویز خٹک صاحب کو عمران کا متبادل قرار دیا ہے . اب میں وڑائچ طیارہ میں بیٹھے ملکی غیر ملکی سمیت کنٹرول ٹاور کا پوسٹ مورٹم کرتا ہوں
میرہ مشاہدہ بہت تیز ہے . میں کیا دیکھتا ہوں کے اچانک سوحیل وڑائچ صحافیوں کا سرخیل بن گیا ہے اور عالمی جرائد اسکے کولمنز اور انٹرویو چھاپ اور نشر کر رہے ہیں . وڑائچ کو پاکستان اور پاکستانیوں ے بڑی ہمدردی ہو گئی ہے . ٢ جولائی ، سوحیل و رڑائچ کا آرٹیکل بی بی سی اردو میں چھپتا ہے
سلیکٹر سے کون پوچھے ؟
تفصیل سے لکھنا انتہائی ضروری ہے ، لوگ ارتغرل کے پانچ سیزن دیکھ سکتے ہیں تو اصل پاکستان ڈرامہ کے ہر پرت کو نہیں پڑھیں گے ؟
وڑائچ طیارہ پر سوار ملکی ، غیر ملکی سواریاں اور کنٹرول ٹاور
ارتغرل غازی نویان کے پاس گرفتار ہو جاتا ہے . درخت کے ساتھ بندھا ارتغرل تھکاوٹ کی وجہ سے درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر سو جاتا ہے . ارتغرل کو خواب میں اپنے مرشد ابن العربی کی زیارت نصیب ہوتی ہے اور وہ انکی رہنمائی کرتے ہیں . ارتغرل بعد میں اپنے دشمن پر غالب ہو کر وہاں سے راہ فرار حاصل کر لیتا ہے
ارتغل غازی کو اپنے بیٹے کی پیدائش کے انتظار میں بیٹھے بیٹھے اونگھ ا جاتی ہے . خواب میں ارتغل غازی اپنے والد سلیمان شاہ کو دیکھتے ہیں . سلیمان شاہ اپنے بیٹے کو مسلمانوں کی باہمی لڑائیوں اور چمقلش ، غداروں کے خطرات کے باوجود انھیں حکم دیتے ہیں وہ محض قبیلہ کی بجائے مسلم امّہ کے لئے لڑیں . ارتغل غازی اپنے والد سے اس عظیم مقصد حاصل کرنے کے لئے عھد کرتے ہیں ارتغل غازی کی جرت ، بہادری اور حکمت کے ساتھ اپنے دشمن پر غالب ہونے کے واقعات مشہور ہو جاتے ہیں اور انکا نام ارد گرد اورسلطان صلاح الدین کے محل تک پہنچ جاتا ہے . ترک بزرگ اپنے حلقہ میں انہیں خاص عزت دیتے ہیں اور انہیں مغرب کی جانب ہجرت کرنے کا حکم دیتے ہیں جہاں مشنری بہت طاقتور ہوتے ہیں
نوروز کا جشن منایا جا رہا تھا . چند جنگجو ایک دوسرے کے ساتھ کشتی کا مظاہرہ کر رہے تھے . اچانک ارتغرل کے ماموں زاد بھائی نے اپنے ایک سپاہی اور ارتغرل کے سپاہی بمسی کی کشتی کا اعلان کر دیا . اس مقابلہ میں ارتغرل کے ماموں زاد بھائی کا سپاہی ہار جاتا ہے . وہ یہ بے عزتی برداشت نہیں کر پاتا اور دشمنوں کو جا کر ارتغرل اور حلیمہ کے چھوٹے بھائی کی مخبری اسٹیٹ کے دربار کے توسط سے منگول نویان کو کر دیتا ہے . ترکوں کی بہادری کے قصے اپنی جگہ مگر ترکوں میں اتنے غدار تھے کے الامان الحفیظ . ترکوں کو سب سے بڑا خطرہ اندورنی غداروں اور سازشی عناصر کے ساتھ تھا جنہوں نے ارتغرل کے مشن کو انتہائی مشکل بنا دیا تھا
دنیا کے نقشے میں ایک ملک ہے پاکستان جہاں کی کثیر آبادی پنجاب میں رہتی ہے . اس قوم کی بدقسمتی ہے اسے ارتغرل جیسا لیڈر کبھی نصیب میں ہی نہیں آیا . جو بھی آیا وہ غدار ابن غدار اور نسلی ضمیر فروش ٹھرا . اس خطے کے عظیم درویش بزرگ بابا بلھے شاہ ساری زندگی اپنی قوم کے نوحے اور مرثیہ لکھتے رہے . بابا بلھے شاہ کی شاعری میں مقامی علماء کا ذکر جس توہین آمیز الفاظ میں کیا جاتا ہے ، اسے پڑھ کر انسان کانوں کو ہاتھ لگا لے . عھد حاضر کے عظیم شاعر حضرت علامہ اقبال بھی اپنے وقت کے علماء اور مسلمانوں کی بے حسی اور جاہلیت پر نوحے لکھتے رہے . میری نسل سے ایک نسل پہلے عظیم شاعر حبیب جالب یہ لکھتے لکھتے گزر گئے
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کوٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پر بکتا ہوں
میری نسل سے ایک نسل پہلے کے عظیم شاعر منو بھائی ہر دور کی کہانی یوں بیان کرتے ہیں
کیِہ ہویا اے؟
کُجھ نئیں ہویا
کیِہ ہووے گا؟
کُجھ نئیں ہونا
کیِہ ہوسکدا اے؟
کُجھ نہ کُجھ ہوندا ای رہندا اے
جو تُوں چاہنا ایں، او نئیں ہونا
ہو نئیں جاندا، کرنا پیندا اے
عشق سمندر ترنا پیندا اے
سُکھ لئی دُکھ وی جھلنا پیندا اے
حق دی خاطر لڑنا پیندا اے
جیون لئی مرنا پیندا اے
ہماری قوم بھی عجیب الخلقت قوم ہے . بلا تفریق تمام پاکستانی ڈرامے والے ارتغرل کا کردار ادا کرنے والے آرٹسٹ کے دیوانے ہیں . جسطرح کائی قبیلہ پروپوگنڈا کے زیر اثر ارتغرل کا بھائی سمیت تمام لوگ اسکی نیت اور اسکے عزائم سمجھ نہ سکے . اسی طرح ہم بھی عمران خان کی نیت اور عزائم کو ابھی تک سمجھ نہیں سکے ہیں . پاکستان کے آدھے سے زیادہ لوگ اس قبیلہ کی مانند ہیں جو سمجھتے ہیں کے آنکھیں بند کرنے سے خطرہ ٹل گیا ہے .عمران خان ان اشعار کی عملی تفسیر ہیں
ہو نئیں جاندا، کرنا پیندا اے
عشق سمندر ترنا پیندا اے
سُکھ لئی دُکھ وی جھلنا پیندا اے
حق دی خاطر لڑنا پیندا اے
جیون لئی مرنا پیندا اے
اقتدار میں رہنا عمران خان کا مسلہ نہیں ہے . پارلیمنٹ کی حالیہ تقریر میں بھی انہوں نے صاف صاف کہ دیا ہے کے وہ ابھی تک کرسی اور طاقت کے نشے میں نہیں پڑے ہیں . عمران خان کا شمار دنیا کے چند گنے چنے لوگوں میں ہوتا ہے جنکی زندگی کا مطمع نظر دولت ،شہرت اور ہوس اقتدار نہیں . عمران خان لڑاکا تھا ، ہے اور مرتے دم تک رہے گا . ویسے بھی میرا ماننا ہے پاکستان کے غداروں نے سونر اور لیٹر اقتدار طالبان کے حوالے کرنا ہے . انشاللہ ، پاکستان کی مٹی طالبان کے لئے انتہائی سازگار ہے . شائد یہی مشیت الہی ہے . عمران خان کا عزم ہے وہ پاکستان کو تمام مالی مشکلات سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کر دیں گے . ذوا لفقار علی بھٹو کی مانند عمران خان میں بھی یہ صلاحیت ہے کے وہ امت مسلمہ کو اکھٹا کر سکتے ہیں . یہی وہ خطرہ ہے جو عالمی دنیا کے ٹھیکداروں کو ایک آنکھ بھی نہیں بھا رہا . وہ عمران خان کو خرید نہیں پائے ہیں . وہ لوگ پاکستان میں بڑے بڑے عھدوں پر بیٹھے لوگوں کو استعمال کر رہے ہیں . صحافیوں کا ٹولہ بھی ان میں سے ایک ہے . یہ دھرتی ہمیشہ سے نسلی غداروں کے لئے بڑی زرخیز رہی ہے
پنجاب سے تعلق رکھنے والے چیف آف آرمی سٹاف ، عدلیہ کے ججوں کی اکثریت اور چیف، وکلاء تنظیموں کے نمائندے ، ڈاکٹرز ، تاجر...غرض کسی بھی طبقہ فکر کے لیڈرز کو دیکھ لیں ،پنجاب میں چند ٹکوں اور شہریت کے عوذ آسانی کے ساتھ غدار ڈھونڈ سکتا ہے . پنجابی قوم بہت زیادہ معصوم ہے مگر انکے علماء اور لیڈر کبھی بھی اپنی قوم کے لئے نہیں لڑتے بلکے کسی بھی ملکی اور غیر ملکی آقا کے لئے آسانی سے بک جاتے ہیں . لھذا اگر کسی کو میری تحریر سے اختلاف ہے تو اسے چاہئے مجھے گالیاں دینے کی بجائے اپنے رہزنوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں
میں اکثر لکھتا ہوں کے پاکستان میں اکثریت ذھن سازوں کا تعلق پنجاب سے ہے . ہم لوگوں کی انتہائی بدقسمتی ہے کے ہماری نسل کے حصے میں کوئی اصلی لکھاری اور شاعر پیدا ہی نہیں ہوا . صحافتی طوائفوں کی ایک فوج ہے جسکی نواز شریف جیسے مکروہ کردار نے پرورش کی ہے . انہی صحافتی طوائفوں میں سے ایک سلیم صافی خود مانا تھا کے پنجابی صحافیوں سمیت تمام اہل قلم کو نواز شریف نے کرپٹ کیا تھا . ہماری نسل کے صحافیوں کی طرز رہائش کسی نواب سے کم نہیں ہے . دلچسپ امر یہ ہے انکے کریڈٹ میں آپکو کوئی صحافتی کارنامہ نہیں ملے گا . میں نے سوحیل وڑائچ کا کالم کبھی نہیں پڑھا . آج میں طارق متین صاحب کی یو ٹیوب ویڈیو دیکھ رہا جس میں انکے کالم کا پوسٹ مارٹم بہت اچھے انداز میں کیا گیا تھا
ایک جھوٹے صحافتی طوائف کو خواب بھی جھوٹا آیا تھا . جن دو لوگوں کو میں نے اپنے بلاگ میں رد کر دیا تھا ، موصوف نے اب پرویز خٹک صاحب کو عمران کا متبادل قرار دیا ہے . اب میں وڑائچ طیارہ میں بیٹھے ملکی غیر ملکی سمیت کنٹرول ٹاور کا پوسٹ مورٹم کرتا ہوں
میرہ مشاہدہ بہت تیز ہے . میں کیا دیکھتا ہوں کے اچانک سوحیل وڑائچ صحافیوں کا سرخیل بن گیا ہے اور عالمی جرائد اسکے کولمنز اور انٹرویو چھاپ اور نشر کر رہے ہیں . وڑائچ کو پاکستان اور پاکستانیوں ے بڑی ہمدردی ہو گئی ہے . ٢ جولائی ، سوحیل و رڑائچ کا آرٹیکل بی بی سی اردو میں چھپتا ہے
سلیکٹر سے کون پوچھے ؟
سہیل وڑائچ کا کالم: سلیکٹرز سے کون پوچھے - BBC News اردو
کرکٹ بورڈ کے معاملات بہت حد تک ملکی معاملات سے مشابہہ چل رہے ہیں لیکن کرکٹ بورڈ ایک خود مختار ادارہ ہے اور اس کے سربراہ کو وزیر اعظم نے مقرر کر رکھا ہے۔ نہ کوئی وزیراعظم کے انتخاب پر بول سکتا ہے اور نہ کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے انتخاب پر: پڑھیے سہیل وڑائچ کا کالم۔
www.bbc.com
ایک طرف سلیکٹر سے شکوے اور چند دنوں بعد سلیکٹر خود ہی موصوف کو خواب میں ا کر بتاتے ہیں کے عمران خان کا نعمل البدل پرویز خٹک صاحب قرار پائے ہیں . کیا کھلا تضاد نہیں ہے ؟
کوئی عجیب و غریب بھدی مخلوق سے پوچھے ، کیا پرویز خٹک صاحب پنجابی ہیں جو اپنے دیرینہ دوست عمران خان کی پشت پر وار کریں گے ؟
اس میں کوئی شک نہیں کے پرویز خٹک صاحب سیاسی میدان میں جوڑ توڑ کے کھلاڑی ہیں مگر کیا یہ تلخ حقیقت نہیں کے پرویز خٹک صاحب نے اپنی حکومت میں احتساب کو پس پشت ڈال کر اپنی میعاد پوری کی تھی . کیا یہ ہے وہ صلاحیت جو نواز زرداری اور انٹرنیشنل لیگ آف ٹھگ کو درکار ہے ؟
پرویز خٹک صاحب عوام میں سلاجیت اور نسوا ر تو فری بانٹ سکتے ہیں ، ایک ووٹ کے فرق سے پورے پانچ سال حکومت تو چلا سکتے ہیں مگر کیا وہ عوام کو دے سکتے ہیں جو عمران خان اپنے دو سالہ اقتدار میں نہ سکے ؟
عمران خان کے لئے ایسا کونسا اسپیشل پیمانہ ہے جس پر انکی حکومت کو پرکھا جا رہا تھا. آخر پاکستانی میڈیا اس پر مغز موضوع پر بحث کیوں نہیں کرتا ؟
کیا بھدی جسامت کے وڑائچ نے اپنے کالم میں عمران خان اور نواز شریف کی حکومت کا تقابلی جائزہ پیش کیا ہے جس سے اسکے قارئین کچھ نتیجہ اخذ کر سکیں ؟
ابھی حال میں بھدی جسامت کے وڑائچ نے ایک شہباز شریف پر ایک مہم لاؤنچ کی تھی . وہ ٹھس کیسے ہوئی تھی ؟
اگر اس نسلی بے غیرت میں ذرا سی غیرت ہوتی تو شرم سے ڈوب مرتا مگر اسکے ڈی این آئے میں ہی شدید نقص ہے
سوحیل وڑائچ نے وائس آف امریکا کی طرف سے ایک نسلی اور فصلی سیاستدان کا انٹرویو کیا جس نے گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا ہوا ہے . پنجاب کے تمام چودھریوں کے مانند چودھری فواد نے کھلے عام گندے کپڑے چوک میں دھوے . وڑائچ نے ایک بڑ بولا سیاستدان ڈھونڈھا جس نے پارٹی میں نفاق کو لوگوں کے سامنے پیش کیا . اس انٹرویو کی ٹائممنگ اور دونوں کردار ارتغرل ڈرامے کی طرح انتہائی معنی تھے لھذا اس انٹرویو کا بڑا چرچا ہوا اور صحافتی طوائفوں نے اس انٹرویو کو فٹ بال سمجھ کر کھیلا
یہ سوال بھدی جسامت والے وڑائچ سے پوچھنا میری جہالت ہو گی کے انڈیا پاکستان پر جنگ مسلط کرنا چاہتا ہے تو کیا اسٹیبلشمنٹ کے لئے عمران خان کی برطرفی ایک احسن قدم ہو گا ؟
کیا عمران خان کی سیاست اور تعلقات صرف پاکستان تک محدود ہیں ؟
اب یہ سوال پوچھنا میری جہالت ہو گی کے تم نے کبھی اسطرح نواز شریف دور میں نواز شریف حکومت کو پرکھا تھا ؟
یہ سوال پوچھنا میری جہالت سمجھی جائے گی کے تم ایک سطحی کالم میں فرضی باتیں ، اشارہ کینایوں میں اپنی دلی ارمان کیوں لکھتے ہو ، کیا صحافی کا کام اپنے سورسز سے خبر دینا ہے یا مخصوس پروپوگنڈا کرنا؟
پوری صحافتی طوائفوں نے چند سالوں میں پورا زور لگا لیا مگر سوشل میڈیا پر موجود عمران خان کے جانبازوں نے کسی زہر کو سرایت نہیں کرنے دیا . کیا غیر ملکی جرائد تمہاری اس کاوش کو کامیاب کر سکتے ہیں ؟
موجودہ دور میں کیا خواھشات پر منبی کالمز سے لوگوں کے اذہان تبدیل کئے جا سکتے ہیں ؟
بلی کو خواب میں چھیچھڑے نظر اتے ہیں. عمران خان ایک بھیانک خواب بن کر تمہاری خوابوں میں آئے گا. یاد رکھ
ابن العربی اور ارتغل کی طرح عمران خان کا سیاسی سفر بھی ایک روحانی بزرگ جناب میاں بشیر نے کروایا تھا
Mian Bashir advised Khan a few years back before his death, when he visited Bashir’s house along with his old friend Omar Farooq alias Goldie, to enquire him after. Farooq asked this question. The spiritual guide closed his eyes for a few minutes and than said,
“When you are ready to take the responsibility, you will come into power.”
قصہ مختصر ، ایک انسان کی چال ہوتی ہے اور ایک خدا کی
بھدی جسامت والے وڑائچ ، تمہارے پیچھے عالمی طاقتیں ہوں گی مگر عمران خان کے پیچھے روحانی طاقتیں ہیں
وڑائچ طیارہ میں بے شک عالمی قوتیں ہوں اور اسکا کنٹرول ٹاور کے ساتھ رابطہ انتہائی مظبوط ہو مگر الله پاک عمران خان کے ساتھ ہیں ورنہ عمران خان کبھی بھی مگرمچھوں کے تالاب سے نکل نہ سکتے . نہ صرف عمران خان بلکہ عمران کے سپپورٹرز بھی انتہائی مضبوط اعصاب کے لوگ ہیں . ہم اس لڑائی کے لئے تیار ہیں . ہم سازشوں کا ایک ایک پرت کھول کر سامنے رکھیں گے . تمہاری ذہانت کے گند کو سامنے لے کر آئیں گے . تمام سازشیوں کا شکریہ جو کھل کر سامنے ا رہے ہیں . اس سے ہمیں قطعی طور پر کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے بلکے ہر کردار کھل کر ہمارے سامنے ا رہا ہے . ہمیں اچھی طرح اندازہ ہے کے
مجا ں والےاڈے توں اڈن والے وڑائچ طیارے دے تمام پائلٹس سے لائسنس عمران خان نے ختم کر دتے نے سونیا
ہو نئیں جاندا، کرنا پیندا اے
عشق سمندر ترنا پیندا اے
سُکھ لئی دُکھ وی جھلنا پیندا اے
حق دی خاطر لڑنا پیندا اے
جیون لئی مرنا پیندا اے