پارلیمنٹ سے منظور کردہ بل کا مسودہ لاپتہ ہونے کا انکشاف

national-asm-bill-lost-s.jpg


ایوان بالا وایوان زیریں سے منظور بل کا مسودہ لاپتہ

پارلیمنٹ سے منظور بل کے نافذ ہونے سے پہلے گم ہوجانے کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی: سینیٹر عرفان صدیقی کا خط

ایوان بالا وایوان زیریں سے منظوری کے بعد صدر مملکت کو توثیق کیلئے بھیجے گئے بل کا مسودہ لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سینئر صحافی وسینیٹر مسلم لیگ ن عرفان صدیقی کی طرف سے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے نام ایک خط لکھا گیا ہے۔ عرفان صدیقی نے خط میں سپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا کہ ان کے گمشدہ بل کا سراغ لگایا جائے جسے ایوان بالا اور ایوان زیریں سے منظور ہونے کے بعد 14 مہینے پہلے صدر مملکت سے توثیق کیلئے بھیجا گیا تھا۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے خط میں لکھا کہ ماہ جولائی 2019ء میں مجھے گرفتار کیا گیا تو میں نے فیصلہ کیا کہ آئینی وقانونی تقاضوں کے مطابق "انتظامیہ کو عدلیہ سے مکمل طور پر علیحدہ کر دینا چاہیے"۔ میں نے سینیٹ کا رکن منتخب ہونے کے بعد 100 سال سے زیادہ پرانے اس قانون کو آئین پاکستان کے مطابق بنانے کیلئے ضابطہ فوجداری میں ترمیم کا بل تیار کیا تھا۔

ترمیمی بل کو تحریک انصاف کے دور حکومت میں سینٹ میں پیش کیا گیا تھا اور قائمہ کمیٹی برائے امور داخلہ نے منظوری دی تھی۔ گزشتہ برس 23 مئی کو بل کی سینٹ سے منظوری کے بعد 8 جون کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد 21 جون کو صدر مملکت ڈاکٹر علوی سے توثیق کیلئے وزیراعظم ہائوس سے ایوان صدر بھیج دیا گیا تھا۔

عرفان صدیقی نے لکھا کہ پارلیمنٹ میں ترمیمی بل کے حوالے سے مطالبہ اٹھایا لیکن کوئی سراغ نہیں ملا جس کے بعد ایوان صدر نے گزشتہ برس اگست میں باضابطہ وضاحت دیتے ہوئے میں کہا کہ ایسا کوئی بل ان کے پاس نہیں آیا ۔ سپیکر قومی اسمبلی سے استدعا ہے کہ گمشدہ بل کا سراغ لگانے کیلئے احکامات جاری کیے جائیں۔

سپیکر قومی اسمبلی سے خط میں استدعا کی گئی ہے کہ اس بل کو گم کرنے والے عناصر کا سراغ لگانے کیلئے تحقیقات ہونی چاہئیں کیونکہ پارلیمنٹ سے منظور کیے گئے بل کے نافذ ہونے سے پہلے گم ہوجانے کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔ بل کا مسودہ لاپتہ ہونا پارلیمنٹ کی توہین ہے، سپیکر قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد ابھی اپنے آئینی منصب پر قائم ہیں اس لیے گمشدہ بل کو صدرمملکت سے توثیق کیلئے ازسرنو بھجوایا جائے۔

یاد رہے کہ سینئر صحافی وسینیٹر مسلم لیگ ن عرفان صدیقی کو جولائی 2019ء میں کرایہ داری قانون کے تحت گرفتار کر لیا گیا تھا۔ عرفان صدیقی کو گرفتاری کیے جانے کے بعد ہتھکڑیاں لگا کر ایک خاتون اسسٹنٹ کمشنر کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ اسسٹنٹ کمشنر کی طرف سے عرفان صدیقی کو 14 دنوں کے عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوانے کا فیصلہ سنایا تھا۔
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
parliament in our country is an absolute joke.
sanctity sanctity kernay waloon ko spelling bhi nahi pata
 

ranaji

President (40k+ posts)
کالے شاہ کنجر مثلی میراثی چوڑے زانی شرابی حرامی مادر فروش نطفہ حرام کے پچھواڑے میں تلاش کو لازمی وہیں مل جائے گا