
اعلیٰ امریکی ماہر اقتصادیات آرتھر بی لیفر نے پاکستان کو معاشی ترقی کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کی شرائط نہ ماننے کا مشورہ دے دیا، ساتھ ہی پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے تجاویز بھی دیں جو آئی ایم ایف کے مطالبات کے بالکل برعکس تھیں۔
اسلام آباد میں پاکستان خوشحالی فورم سے خطاب کے دوارن امریکی ماہر اقتصادیات نے کہا کہ پاکستان میں معاشی خوشحالی لانے کے چھ طریقے ہیں، جن میں ایک وسیع البنیاد ٹیکس کے نظام کے ساتھ کم شرح متعارف کروانا، سرکاری اخراجات کو معقول بنانا، مستحکم کرنسی، ریگولیٹری ضرورت کو کم سے کم کرنا، آزاد تجارت کو یقینی بنانا اور نجکاری کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے قومی خزانے میں سے سرکاری اداروں کو چلانے کا نظام ختم کرنا شامل ہے۔
آرتھر بی لافیر کی تجاویز آئی ایم ایف کے پروگرام کے بالکل برعکس ہیں،مشیر برائے خزانہ، شوکت ترین کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کیلئےپانچ مطالبات پورے کرنے ہونگے،آئی ایم ایف کے مطالبات پورے کرنے کے لیے پاکستان کو بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور ٹیکس میں چھوٹ واپس لینا ہوگا،مانیٹری پالیسی میں اضافہ اور شرح سود کو ایڈجسٹ کرنا ہوگا،جس سے روپے کی قدر مزید گر سکتی ہے۔
آرتھر بی لیفر نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی سے افراط زر کے دباؤ میں اضافہ ہوا، اس لیے کرنسی کو ڈالر کے ساتھ جوڑنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ آزاد تجارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آزاد تجارت تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ترقی کی صورتحال کو یقینی بناسکتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1461379581798240263
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/2artuh.jpg