پاکستان میں موبائل صارفین کی تعداد بڑھنے کے بجائے کم ہونے لگی

mobil11h1h121.jpg


پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے باعث موبائل صارفین کی تعداد بڑھنے کے بجائے 50 لاکھ کم ہوگئی ہے,ٹیلی کام انڈسٹری کے ڈیٹا کے مطابق ملک میں ’ٹیلی ڈینسٹی‘ کی شرح یعنی موبائل فون صارفین کی تعداد 195 ملین تھی۔اب پاکستانی موبائل فون صارفین کی موجودہ تعداد سابقہ 19 کروڑ 50 لاکھ سے کم ہو کر 19 کروڑ رہ گئی ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری ذرائع کے مطابق موبائل فون صارفین کی تعداد میں اس کمی کی وجہ سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں آنے والے سیلاب کے اثرات اور موبائل فون کمپنیوں کی مارکیٹنگ حکمت عملی میں تبدیلی ہے۔

سیلاب متاثرہ علاقوں کے صارفین عموماً ایک سے زیادہ موبائل سمز اپنے پاس رکھنے کے عادی تھے۔ سیلاب نے انفراسٹرکچر متاثر کیا تو ان کی جانب سے زیادہ سموں کا استعمال ترک کر دیا گیا ہے۔

اسی دوران ٹیلی کام سیکٹر نے ہر سہ ماہی میں سم لگاؤ آفر‘ کے نام پر کی جانے والی پیشکش بھی واپس لے لی,موبائل سم بیرون ملک سے منگوائی جاتی ہے جس پر خطیر لاگت آتی ہے۔ معاشی فرنٹ پر ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کے لیے مہنگی سم ماضی کی طرح سستی قیمت پر فروخت کرنا اور پھر سابقہ پریکٹس کے تحت سم لگانے کی آفر کے ساتھ رعایتی پیکیجز کا اعلان سودمند نہیں رہا تھا لہٰذا اسے ختم کر دیا گیا۔


گزشتہ سال پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد 160 ملین (2019 میں) سے بڑھ کر 195 ملین ہوئی تھی، ملک کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

2019 میں پاکستان میں موبائل فون صارفین کی تعداد 160 ملین تھی, 2022 میں، 13 نومبر تک موبائل فون صارفین کی تعداد بڑھ کر 195 ملین ہو گئی تھی۔

موبائل صارفین کے لیے خوش خبری ہے کہ اب قومی شاہراہوں پر موبائل سگنلز کا مسئلہ درپیش نہیں ہوگا، نگراں حکومت جلد ہی قومی شاہراہوں پر نیشنل رومنگ سروس شروع کر دے گی۔ نگراں وزیر آئی ٹی کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں کے درمیان انفرا اسٹرکچر شئیرنگ کی پالیسی وفاقی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کر دی جائے گی۔

نگراں وفاقی وزیر نے بتایا کہ تمام بڑی شاہراہوں پر صارفین کو موبائل سروسز کی فراہمی کے لیے نیشنل رومنگ انفرا اسٹرکچر مرتب کر لیا گیا ہے اور دو ماہ میں نیشنل ہائی ویز پر نیشنل رومنگ شروع ہو جائے گی، جس سے صارفین ہائی ویز پر مختلف موبائل نیٹ ورکس استعمال کر سکیں گے۔

میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر آئی ٹی نے کہا کہ حکومت آئی ٹی کے شعبے میں بڑے منصوبے شروع کرنے جا رہی ہے، عالمی کمپنیوں کی شراکت سے اسٹارٹس اپس کے لیے فنڈز کی تشکیل، آئی ٹی فری لانسرز کو بلاسود قرضوں کی اسکیم اور پانچ ہزار ای روزگار سینٹرز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا آئی ٹی انڈسٹری میں بیرون ملک سے ڈالرز لانا اور ٹینکیکل لوگوں کی کمی دو بڑے مسائل ہیں، حکومت جامعات میں آئی ٹی اپرنٹس شپس کو ضروری قرار دینے جا رہی ہے، جب کہ آئی ٹی گریجویٹس کے لیے سینٹرلائزڈ ٹیسٹ کا آغاز بھی کرنے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عالمی کمپنیوں اور نجی شعبے کی شراکت داری سے آئی ٹی اسٹارٹس اپس کے لیے فنڈز تشکیل دینے جا رہے ہیں، حکومت اس فنڈ کے لیے 3 ارب روپے مختص کرے گی۔

نگراں وزیر آئی ٹی نے بتایا کہ ملک میں ڈالرز کی آمد میں آسانی پیدا کر نے کے لیے پے پال سے بات چیت چل رہی ہے، پے پال کی ملک میں آمد کے حوالے سے ریگولیٹری فریم ورک رکاوٹ ہے، فیٹف اور عالمی ادروں کے قوانین بھی رکاوٹ ہیں، سابقہ ادوار میں پے پال کو کبھی بزنس کیس بنا کر نہیں دیا گیا۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
Kuion k personal or official calls sy zyada "Na-maloom forces" ki calls zyada atti hann jinn sy emotional, personal, official life mess up ho gai ha.....inn calls sy zameer farosh KO koi faraq Nahi parta