
شہر قائد کے علاقے شاہراہ نور جہاں پر گزشتہ روز پولیس اہلکاروں نے ایک پھل فروش پر اس کی ننھی بیٹی کے سامنے تشدد کیا تھا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے پھل فروش کو مارا پیٹا اور گالیاں دیں، جبکہ اس کی ننھی بیٹی سہمی ہوئی نظروں سے یہ منظر دیکھتی رہی۔
رپورٹ کے مطابق، پھل فروش نے پولیس اہلکاروں کو خربوزہ بغیر پوچھے اٹھانے پر ٹوک دیا تھا۔ اس پر اہلکاروں نے بدتمیزی کی اور پھل فروش کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ پھل فروش نے کہا کہ "پوچھ کر تو اٹھاؤ"، جس پر اہلکار نے جواب دیا کہ "تیرے سامنے ہی تو اٹھایا ہے، کون سا اپنے گھر لے جا رہا ہوں"۔
https://twitter.com/x/status/1901171921036996832 ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایس ایس پی سینٹرل نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کی۔ پھل فروش کو مارنے اور گالیاں دینے والے پولیس اہلکار کانسٹیبل ظفر کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے، جبکہ دیگر تین اہلکاروں ذوالفقار، نسیم، اور ڈرائیور عبداللہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ واقعہ کراچی میں پولیس کی بدتمیزی اور تشدد کی ایک اور مثال ہے، جس نے عوامی غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صارفین نے پولیس کے رویے کی سخت مذمت کی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیس کا کام عوام کی خدمت اور حفاظت کرنا ہے، نہ کہ ان پر تشدد کرنا۔
یہ واقعہ ایک بار پھر پولیس محکمے میں اصلاحات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ پولیس اہلکاروں کو پیشہ ورانہ تربیت دی جائے اور ان کے رویے کو بہتر بنایا جائے، تاکہ ایسے واقعات کو مستقبل میں روکا جا سکے۔
کراچی کے علاقے شاہراہ نور جہاں پر پیش آیا یہ واقعہ پولیس کے رویے پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ اگرچہ متاثرہ پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کی گئی ہے، لیکن اس واقعے نے پولیس محکمے میں اصلاحات کی اہمیت کو واضح کر دیا ہے۔ عوام کی توقع ہے کہ حکومت اور پولیس انتظامیہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گی۔