
وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کو احتجاجی مظاہرین سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک نیا قدم اٹھاتے ہوئے "ردالفساد فورس" کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فورس کا مقصد وفاقی دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا اور گزشتہ دنوں میں اسلام آباد میں احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف مؤثر کارروائی کرنا ہے۔
وزیراعظم آفس سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے امن و امان سے متعلق اجلاس میں ایک خصوصی ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیرِ داخلہ محسن نقوی کو اس فورس کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس فورس کی تشکیل کا مقصد اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والے عناصر کی نشاندہی کرنا اور انہیں قانون کے مطابق سزا دلوانا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ اس ٹاسک فورس میں وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور سیکیورٹی فورسز کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ یہ فورس 24 نومبر کو اسلام آباد میں فساد پھیلانے والے مسلح افراد اور پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے گی تاکہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد میں آئندہ کسی بھی قسم کے انتشار یا فساد کی کوشش کو روکنے کے لیے وفاقی انسداد فسادات فورس (رائٹس کنٹرول فورس) بنائی جائے گی، جسے بین الاقوامی معیار کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جدید سازو سامان سے لیس کیا جائے گا۔ یہ فورس نہ صرف فسادات کے دوران مؤثر کارروائی کرے گی بلکہ امن قائم رکھنے کے لیے بھی اپنی خدمات فراہم کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وفاقی فورینزک لیب کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔ اس لیب میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے مختلف واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور شواہد اکٹھا کیے جائیں گے تاکہ مجرمانہ سرگرمیوں کا سدباب کیا جا سکے۔ اجلاس میں اسلام آباد کے سیف سٹی منصوبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ شہر میں سیکیورٹی کی نگرانی میں مزید بہتری لائی جا سکے۔
اس کے علاوہ، اجلاس میں وفاقی پراسیکیوشن سروس کو مزید مستحکم کرنے اور اس کی افرادی قوت میں اضافہ کرنے کے حوالے سے بھی فیصلے کیے گئے تاکہ مقدمات کی پیروی مؤثر طریقے سے کی جا سکے اور مجرمانہ عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ تمام اقدامات اسلام آباد کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں، تاکہ کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی اور انتشار کو روکا جا سکے۔