
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما عمران اسماعیل نے پارٹی کو اسٹیبلمشنٹ سے رابطے کا مشورہ دے دیا,انہوں نے کہا اگر آج بھی عمران خان واپس آئے اور دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائیں تب بھی انھیں سیاسی جماعتوں سے بات چیت کرنی ہوگی تحریک انصاف کو چاہیئے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ کریں کیونکہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کئے بغیر کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا ۔
آج نیور کے پروگرام ’روبرو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے
سابق گورنر سندھ نے بتایا کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سےاب کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہم نے عمران خان سے کوئی رابطہ کیا لیکن موقع ملا تو عمران خان سے ضرور ملیں گے۔انھوں نے کہا کہ اگر کوئی تھرڈ پارٹی سے کوئی تحریک انصاف جوائن کرنا چاہ رہا ہو تو اس کے اندر کیا برائی ہے، ہم جس لئے بھی وجہ چھوڑ کر گئے لیکن دل سے تو پارٹی کو نہیں چھوڑا ۔
انہوں نے کہا عمران خان کی جیل میں اپنی حکمت عملی ہے باہر والوں کی حکمت عملی کیا ہے ؟ سال بھر ہو گئے عمران خان باہر نہیں آ سکتے ۔ یہ لوگ ڈرف بات کرتے ہیں کہ “ ہم نہ باز آئیں گے محبت سے “ تو محبت کب نظر آئے گی جان کب جائے گی وہ وقت کب آئے گا ۔پی ٹی آئی میں عمران خان کے بعد شاہ محمود قریشی ہیں اور ہمیں جب موقع ملا تھا ہم نے شاہ صاحب سے اس بارے میں گفتگو کی تھی ۔ کہ کوئی راستہ نکالیں ، اور جب خان صاحب سے بات ہوئی تو شاید عمران خان نہیں ماننے تھے۔
سابق گورنر سندھ نے کہا حامد خان اپنی لائن میں چلتے ہیں عمران خان صاحب کے کیسز چل رہے ہیں اور حامد خان بیرون ملک دوے پر ہیں ، جب تحریک انصاف ایک بڑی پارٹی میں تبدیل نہیں ہوئی تھی تو وہ خود کو پی ٹی آئی کے کہلانے کے بھی روادار نہیں تھے۔ ان کا حق نہیں تھا سینیٹر بننے کا ان کے بجائے عمر سرفرا چیمہ کو سینیٹر بننا چاہیئے تھا لیکن اُن کو سینیٹر بنا دیا گیا۔
Last edited by a moderator: