چوری + ریا‏ نماز کی آفات

pak4rule

Senator (1k+ posts)
نماز میں ایک حادثہ چوری کا بھی پیش آیا کرتا ہے۔ یہ چوری شیطان نہیں کرتا بلکہ بسا اوقات نماز پڑھنے والا خود کرتا ہے اور کہیں باہر جا کر نہیں کرتا بلکہ خود اپنی نماز کے اندر کرتا ہے۔ آپ متعجب ہوں گے کہ وہ کس طرح؟ وہ اس طرح کہ بعض لوگ وضو اور نماز میں اتنی جلد بازی کرتے ہیں کہ وہ ان کے کسی رکن کا بھی حق ادا نہیں کر پاتے۔ ہاتھ دھوئیں گے تو کہنیاں چھوڑ جائیں گے۔ پاؤں دھوئیں گے تو ایڑیاں خشک رہ جائیں گی، نماز میں کھڑے ہوں گے تو اس طرح کہ ابھی برابر کھڑے بھی نہیں ہوتے کہ رکوع کے لیے جھک پڑے۔ رکوع میں گئے تو سر ابھی کمر کے برابر ہوا بھی نہیں کہ اٹھ کھڑے ہوئے۔ رکوع سے اٹھ کر ابھی کمر سیدھی بھی نہ ہونے پائی کہ دوسرے سجدے کے لیے جھک گئے۔ قعدہ میں بیٹھیں گے تو معلوم ہو گا کہ جلتے توے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ غرض وہ اپنی نماز کے ہر حصہ میں سے کچھ نہ کچھ دبا لیں گے۔

اس بیماری کے عموماً دو سبب ہوتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ بعض لوگ فطری طور پر جلد باز ہوتے ہیں وہ ہر کام کو جلدی جلدی کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں اور تربیت سے محروم ہونے کے باعث یہی طریقہ وہ نماز میں بھی اختیار کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو یہ بتانا چاہیے کہ نماز کے ہر کام میں وقار اور متانت شرط ہے۔ اس کے بغیر نماز بالکل بے برکت ہو جاتی ہے۔ عام طور پر بچپنے میں غلط عادت پڑ جایا کرتی ہے وہ آخر دم تک قائم رہتی ہے، اس وجہ سے بچوں کی ابتدائی تربیت ہی میں اس امر کو ملحوظ رکھنا چاہیے کہ نہ تو وہ زندگی کے عام حالات میں جلد باز ہوں اور نہ نماز میں۔ خصوصاً نماز میں جلد بازی کی خرابیاں اچھی طرح ان کے ذہن نشین کی جائیں۔

اس کا دوسرا سبب دل کی خرابی ہے۔ بعض لوگ مارے بندھے مسجد میں آتے ہیں۔ ان کے لیے مسجد ایک قید خانہ ہوتی ہے۔ وہ آتے ہی یہ چاہتے ہیں کہ کب اس جیل سے چھوٹیں اور اپنے ذوق کی دلچسپیوں میں منہمک ہوں۔ اس بد ذوقی کی وجہ سے نماز ان کے لیے ایک مصیبت بن جاتی ہے۔ ایسے لوگوں کا علاج مشکل اور دیر طلب ہوتا ہے جب تک ان کے ذہن تبدیل نہ ہوں، جب تک یہ دین کی اہمیت اور دین کے اندر نماز کے مرتبہ اور مقام کے قائل نہ بنیں، اس وقت تک محض تعدیل ارکان کی تاکید سے ان کو کچھ فائدہ نہیں پہنچے گا۔ نماز پیدا ہوتی ہے ایمان سے۔ اگر کوئی شخص ایمان کی لذت ہی سے آشنا نہ ہو تو وہ اس نماز کے لیے بھلا کیا اہتمام کرے گا جو اس نے محض اوپر سے چپکا لی ہو یا اس کے اوپر چپکا دی گئی ہو۔

ریا
نماز کی سب سے زیادہ عام اور سب سے زیادہ خطرناک آفت ریا ہے۔ عام اس وجہ سے کہ اس کی اتنی مخفی قسمیں ہیں کہ محتاط سے محتاط آدمی بھی بعض اوقات اس کی بعض قسموں کے حملہ سے اپنی نماز کو بچا نہیں سکتا اور خطر ناک اس وجہ سے کہ نماز کے لیے اخلاص شرط ہے اور ریا اخلاص کے منافی ہے۔ ان دو باتوں کے سبب سے جو شخص اپنی نماز کو ریا سے پاک رکھنا چاہے اس کو مسلسل ریاضت کرنی پڑتی ہے۔

میرے نزدیک اس بیماری کے علاج کے لیے دو چیزیں ضروری ہیں۔

ایک یہ کہ آدمی ریا کی مختلف شکلوں سےا چھی طرح واقف ہو، امام غزالیؒ کی احیاء العلوم اور اسی طرح کی بعض دوسری کتابوں کا مطالعہ ریا کی اقسام سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔ ایک چیز سے اچھی طرح واقف ہو نے کے بعد ہی یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ آدمی اس کو پکڑ سکے اور اگر چاہے تو اس کی اصلاح کر سکے۔ یہ واقفیت عام لوگوں کے لیے جس قدر ضروری ہے اس سے کہیں زیادہ ضروری علائے دین اور اہل تقویٰ کے لیے ہے کیوں کہ ریا دنیا داری کے بھیس میں کم آتی ہے یہ دینداری کے جامہ میں زیادہ آتی ہے اور ایسی ایسی پر فریب شکلوں میں آتی ہے کہ بڑے بڑے عاملان دین اور بڑے بڑے عالمان دین اور بڑے بڑے مشائخ وقت اس کے چکمے میں آ جاتے ہیں اور اس کے پیچھے بسا اوقات اپنے زہد و ریاضت کی زندگی بھر کی پونجی گنوا بیٹھتے ہیں۔

دوسری چیزجو اس کے لیے مفید ہے وہ تہجد کی نماز ہے۔ یہ نماز شب کی تنہائی میں پڑھی جاتی ہے اور نفس کے لیے نہایت سخت ہے اور اس کو مخفی رکھنے کی بھی تاکید ہے اس وجہ سے جو لوگ محض دکھاوے کی نمازیں پڑھتے ہیں وہ اس کی ہمت نہیں کر سکتے۔ اس کی ہمت وہی لوگ کر سکتے ہیں جو یا تو بے ریا ہوں یا ریا کے فتنوں سے واقف ہوں اور اس سے اپنے آپ کو بچانے ہی کے لیے تہجد کے گوشہ خلوت میں آ کے چھپے ہوں۔ یہ نماز کا سب سے زیادہ مفید علاج ہے، بشرطیکہ آدمی اس کی رازداری کو قائم رکھ سکے۔ بعض لوگ اس سلسلہ میں بھی ریا میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ وہ یاتو مختلف پردوں میں اپنی شب بیداری اور تہجد خوانی کا اشتہار دیتے ہیں یا ان کے شاگرد اور مرید حضرات یہ خدمت انجام دیتے ہیں۔ ایسی صورت میں یہ نماز اس مقصد کے لیے نہ صرف یہ کہ کچھ مفید نہیں رہ جاتی، بلکہ کچھ مزید ریا پرور بن جاتی ہے۔

نماز کے فتنوں میں سے یہ چند بڑے بڑے فتنے بیان ہوئے ہیں اگر آدمی ان سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرے تو دوسرے فتنوں پر قابو پانے کی صلاحیت بھی اس کے اندر پیدا ہو جاتی ہے اور اس کی نماز فی الواقع اس کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک، دل کی طمانیت اور روح کا سرور بن جاتی ہے۔
 

Bombaybuz

Minister (2k+ posts)
Hmmm Aam gumaan hai k namaz bus arakeen a sallah adda karney sai aadda ho jateee hai, haan kesi haad tak ho bhe jateee hai, lakin phir nazzar k samney ya farman aata hai ka "Namaz meray dil ki thandak.. namaz jannat ki kunjeee hai" aur tab he pahla khayal ya hota hai ka ya keesi aur he namazz ki baat ho rahe hai kiyon k maheez Arakeen a sallah adda karney sai jab humarey he dil ko kuch thandak nahi mahsoos hote tou tou phir woh kahan humaray leya khool payee ge jannat ka sab darwazey...
Tab ya samajh aaya k woh namaz jo jannat ki kunje hai woh 5 waqt ki nahi ... her waqt ki hai balkey do namazzon k beech main kaheen barh k aada hoti hai , jab aap do namazon k beech jhoot bolney sai, riya kari sai, kam tolney sai, gheebat karney sai khud ko roktey hain ka abhi RaaB k rubaru hazir hona hai agli namaz main.
Allah humain tofeeq dey ya her waqt ki namaz parhney ki jo tumhari asal namazon ko tab choori sai bhe bachaye ge aur reya sai bhe... Ameen.