چینی عدالت نے رشوت لینے والے سرکاری افسر کو سزائے موت سنادی

14chinacprdeath.jpg

چین کی ایک عدالت نے سرکاری افسر کو رشوت لینے کا الزام ثابت ہونےپر موت کی سزا سنادی ہے۔

چین کے ریاستی خبررساں ادارے "پیپلز ڈیلی چائنا" کی جانب سے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ڈسپلنری انسپکٹر ڈونگ ہانگ کی عدالت میں کھینچی گئی تصویر شیئر کی gui جس میں ان کے ارگرد چینی پولیس کے اہلکار موجود تھے۔

پیپلزڈیلی چائنا کے مطابق جمعے کے روز چین کی ایک عدالت نے ڈسپلنری انسپکٹر ڈونگ ہانگ پر رشوت ستانی کے کیس کا فیصلہ سنادیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1487057874882740228
رپورٹ کے مطابق ڈونگ ہانگ پر 463 ملین چینی یان رشوت لینے کا الزام ثابت ہوا ہے، یہ رقم تقریبا72اعشاریہ68 ملین امریکی ڈالر بنتی ہے۔


چینی خبررساں ادارے کے مطابق عدالت نے رشوت لینے کا الزام ثابت ہونے پر ڈونگ ہانگ کو 2 سال کی مہلت پر موت کی سزا سنادی ہے، 2 سال کی مہلت کا مطلب ہے کہ ڈونگ ہانگ کو سنائی گئی سزا پر 2 سال تک عمل نہیں کیا جائے گا اور جیسے ہی یہ عرصہ مکمل ہوجائے گا تو انہیں پھانسی دیدی جائے گی۔
 

JusticeLover

Minister (2k+ posts)
میرے خیال میں سزاے موت کچھ زیادہ ھو جاتی ھے اس جرم میں پیسے واپس لے کر ۱۰ ۱۵ سال قید با مشقت کافی تھی۔
قتل کی سزا قتل ھونی چاھیے صرف۔