ڈسکہ میں سسرالیوں کے ہاتھوں بہو کے قتل کیس میں لرزہ خیز انکشافات

1731749382807.png




سیالکوٹ: سسرالیوں کے ہاتھوں حاملہ بہو کا بہیمانہ قتل، لرزہ خیز انکشافات

سیالکوٹ کے علاقے ڈسکہ میں سسرالیوں کے ہاتھوں حاملہ بہو کے بہیمانہ قتل کا ایک لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے اس قتل میں ملوث چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے جنہوں نے مقتولہ کی لاش کے ٹکڑے کر کے بوری میں بند کر دی اور پھر نالے میں پھینک دیا۔

پولیس کے مطابق، مقتولہ زارا کا شوہر سعودی عرب میں مقیم ہے، جبکہ اس کی ساس صغراں، نند یاسمین اور نواسہ عبداللہ سمیت چار افراد نے مل کر اس کا قتل کیا۔ قتل کے بعد، خون کے رشتہ بھی سفید ہوگئے کیونکہ ساس مقتولہ کی سگی خالہ تھی۔

مقتولہ کے والد نے بیٹی سے کئی روز تک رابطہ نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور پولیس میں شکایت درج کرائی۔ پولیس نے فوری طور پر ایف آئی آر درج کی اور تحقیقات کا آغاز کیا۔ دوران تفتیش، ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔

ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ زارا کی شادی 4 سال قبل اپنے خالہ زاد عبدالقدیر سے ہوئی تھی۔ وہ سعودی عرب میں اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی، لیکن اکثر اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کے ساتھ پاکستان آتی رہتی تھی اور اس وقت وہ 9 ماہ کی حاملہ تھی۔

زارا ایک ماہ قبل پاکستان واپس آئی تھی اور اپنے والدین کے گھر رہائش پذیر تھی، لیکن پھر اس کی ساس اور نندوں نے دھوکے سے اسے اپنے گھر بلایا اور سوتے میں اس کا گلا گھونٹ کر قتل کر دیا۔

پولیس کے مطابق، ساس صغراں کو یہ شکوہ تھا کہ اس کا بیٹا اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا تھا اور اسے پیسے بھی بھیجتا تھا۔ ساس کو یہ ڈر تھا کہ زارا کی حاملہ ہونے کے بعد وہ اپنے شوہر کو اپنے قابو میں کر لے گی، جس کی وجہ سے وہ اس قتل کے منصوبے میں ملوث ہو گئی۔

ملزمہ صغراں نے اپنے رشتہ دار نوید کو بیرون ملک بھیجنے کا جھانسہ دے کر قتل کے لیے آمادہ کیا۔ چاروں ملزمان نے زارا کو گلا گھونٹ کر قتل کرنے کے بعد اس کے چہرے کو جلا دیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے بوری میں بند کر کے نالے میں پھینک دیا۔

پولیس نے محلے اور بازار کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کیں، جن سے ملزمان کے قتل کی تیاریوں کی تصدیق ہوئی۔ نوید اور ملزمہ صغراں کے ٹوکہ اور چھری خریدنے کی ویڈیوز سامنے آئیں۔

واضح رہے کہ مقتولہ زارا اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کی ماں تھی، اور اس کی ہلاکت نے پورے علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر کے مزید تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

?
 

Back
Top