رہنما ن لیگ احسن اقبال نے گزشتہ روز ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس کو سراہا اور کہا کہ کل ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ نئی حکومت آتے ہی ڈالر کی قیمت نیچے آنا شروع ہوگئی ہے اور اسٹاک ایکسچینج اوپر جارہی ہے۔
سوشل میڈیا صارف نے معیشت پر بات کرنے پراحسن اقبال کو ماضی کی پریس کانفرنس پر ان کا تبصرہ اسکرین شارٹ کے ساتھ شیئر کردیا، ادیب راجا نے اسکرین شارٹ شیئر کیا اور لکھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر آپکا پرانا تبصرہ۔
اس وقت کے وفاقی وزیر داخلہ اور ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے پاکستانی معیشت سے متعلق دیئے گئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے، غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ 2013 کے مقابلے میں ملکی معیشت بہت بہتر ہے، ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے اور اب ہمیں آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں توانائی کے منصوبوں اور بجلی کی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دباؤ پڑا ہے مگر قابل برداشت ہے، ٹیکسوں کی وصولی میں دو گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے جبکہ سیکیورٹی آپریشنز کے لیے بھی وسائل فراہم کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز کی پریس کانفرنس پر تبصرہ کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس بریفنگ بہت اہم ہے انہوں نے مسلح افواج کی طرف سے وضاحت کردی ہے۔ جن کے بارے میں عمران خان بار بار کہتے تھے ان کی جو فیک امریکی سازش تھیوری ہے اس کی تائید کی تھی آج واضح ہوگیا ہے کہ این سی سی کی میٹنگ میں کسی قسم کی بیرونی سازش کا ذکر نہیں ہے وہ عمران خان کے ذہن کی اختراع تھی۔
جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا انہوں نے یہ بھی واضح کردیا ہے کہ امریکا نے کبھی پاکستان سے اڈے نہیں مانگے تو کبھی absolutely not کی تھیوری گڑھی گئی تھی وہ بھی جھوٹ اور فکشن ثابت ہوئی۔تیسری بات جو عمران خان کہتے تھے کہ ان کے اوپر فوج کی طرف سے دباؤ ڈالا گیا کہ وہ الیکشن کرائیں یا استعفیٰ دیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ وہ بھی پتہ چلا کہ وہ خود حکومت کی فرمائش تھی کہ فوج اپوزیشن کے ساتھ ان کا معاملہ طے کروائے۔ایک نہایت ہی ذمہ دار عہدے پر رہنے والی شخصیت نے اپنے سیاسی مفاد کے لئے قومی اداروں ، سیکورٹی کے اداروں کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور مفادات کے حوالے سے اتنی غیر ذمہ دارانہ گفتگو کی ہے جس کے پاکستان کو بہت دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور ان کا سامنا کرنا پڑے گا۔