کراچی میں لاپتا ہونے والی پانچ لڑکیاں مل گئیں

8sjkhjshjd.png

کراچی میں ایک ماہ قبل لاپتہ ہونے والی پانچ لڑکیاں مل گئی ہیں، دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ معاملہ اغوا کےبجائے گھریلو تشدد کا تھا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں 15 فروری کو لاپتہ ہونےو الی لڑکیوں کو برآمد کرلیا گیا ہے، سعید آباد تھانے کی پولیس نے کراچی کے علاقے ناظم آباد کھنڈوگوٹھ میں کارروائی کرتے ہوئے لڑکیوں کو برآمد کیا۔

واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایس ایس پی کیماڑی عارف اسلم راؤ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران پتا چلا کہ واقعہ اغوا کے بجائے گھریلو تشدد کا ہے، لڑکیوں میں تین بہنیں مریم، آسیہ ، خدیجہ اور دو بہنیں کبریٰ اور صغریٰ شامل ہیں جن کی عمریں 14 سے 19 سال کے درمیان ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1770044934457901235
ایس ایس پی کیماڑی کا مزید کہنا تھا کہ لڑکیاں 15 فروری کو ایک ساتھ اپنے گھروں سے بھاگی تھیں،گھروں سے بھاگ کر لڑکیاں کراچی کے ساحلی علاقے سی ویو پہنچیں، جہاں ایک رات گزارنے کے بعد وہ ناظم آباد کھنڈوگوٹھ چلی گئیں، لڑکیوں نے فیکٹری میں کام تلاش کرنے کی تگ ودو شروع کی تو ان کی ملاقات ممتاز ٹھیکدار سے ہوئی۔

ایس ایس پی عارف اسلم راؤ نے مزید بتایا کہ لڑکیوں کو ممتاز ٹھیکدار کو بتایا کہ ہم یتیم ہیں اور ہمیں کام چاہیے، لڑکیوں کو 3 مختلف گارمنٹس فیکٹریوں میں کام ملا جس کے بعد لڑکیوں نے اسی فیکٹری ایریا میں 15 ہزار روپے کے عوض ایک گھر کرایے پر لیا۔

ایس ایس پی کیماڑی کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہائی پروفائل کیس حل کرنے میں پولیس کو 32 روز کا وقت لگا، لڑکیوں کے بیانات ریکارڈ کیے جارہے ہیں ابتدائی طور پر لڑکیاں گھر سے بھاگنے کےپیچھے گھر میں مارپیٹ اور جبری شادی کی وجوہات بتاتی ہیں۔