Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)
یہ پریس ٹالک دیکھنے کے بعد سمجھ آگئی تھی کہ کوئی ایک تو ہے جو غدّار ہے۔
ذرا فواد چوہدری کا اس مقام پر لقمہ دینا دیکھیں، کہ ’’ہم تاریخوں کے معاملے میں قریب آئے ہیں‘‘، یہ نقطہ اس پریس ٹالک میں اچھالنے کی کیا ضرورت تھی جبکہ سپریم کورٹ نے صاف کہہ دیا تھا کہ اگر سیاسی اتفاق نہیں ہوتا تو الیکشن ۱۵ مئی کو ہی ہونگے؟
اس نقطے کو اچھالنے کا صرف ایک مقصد تھا، اور وہ یہ کہ سپریم کورٹ سے مذاکرات کے لیئے پی ڈی ایم حکومت کو مزید وقت لے کر دیا جائے۔ وگرنہ سیدھی اور صاف بات یہی تھی کہ مذاکرات ناکام ہوگئے۔ جھگڑا تو تھا ہی تاریخ کا، اگر اس پر اتفاق نہیں ہوا تو باقی سب گئے تیل لینے ۔۔۔۔ بات صاف یہی کرنی چاہیئے تھی کہ مذاکرات ناکام ہوگئے اور اب سپریم کورٹ اپنے حکم کے مطابق کاروائی کرے۔ ختم شُد
ویسے بھی مجھے ان دونوں کی ذاتی پروفائل کچھ مدقوق ہی لگتی ہے شروع سے۔ شاہ محمود کے ہیلری کلنٹن کے ساتھ تعلقات اور فواد چوہدری کے فوج کے ساتھ تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ یہ دونوں ویسے بھی روائتی سیاستدان ہیں اور روایتی سیاست کھیلتے بھی نظر آتے ہیں۔
اس پریس ٹالک کے بعد، جب کوئی سوال بھی نہیں لیئے گئے، تو یہ بات صاف سامنے نظر آگئی کہ پی ٹی آئی کی قیادت بذاتِ خود سپریم کورٹ کو مجبور کر رہی ہے کہ سیاسی گفتگو کے لیئے کچھ وقت اور دیا جائے۔ جب یہ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ ہم تاریخوں پر قریب آئے ہیں، کا مطلب یہی تھا کہ سپریم کورٹ اور مہلت سے، کہ یہ کسی حتمی اتفاق رائے قائم کرسکیں۔
عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد کے حالات
یہ ایک اور مصدّقہ حقیقت ہے کہ اس نہ صرف عمران خان کو معلوم تھا کہ اسے گرفتار کیا جائے گا، بلکہ ان سب کو بھی معلوم تھا کہ ایسا ہی ہوگا، مزید یہ کہ انھیں یہ بھی معلوم تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد عوام کا ردّعمل کیا ہوگا؟
اگر آپ عمران خان کو جانتے ہیں، تو یہ بھی جانتے ہونگے کہ زمان پارک آپریشن کے وقت بھی اس نے کھل کر یہی کہا تھا کہ یہ لوگ کسی طرح حالات خراب کرنا چاہتے ہیں کہ انھیں الیکشن سے بھاگنے کا موقع مل جائے، لہٰذا آپ سب لوگ اپنے تحمّل کا مظاہرہ کریں۔
دوسری جانب عمران خان کی پوری ہسٹری اٹھا کر دیکھ لیں، اس نے کبھی بھی تشدّد، توڑ پھوڑ اور جلاوٗ گھیراوٗ کی سیاست کی ہی نہیں۔ ڈرون حملوں کے خلاف کیمپین سے شروع کر دیں، ۱۲۷ دن کا دھرنا دیکھ لیں، متعدّد لانگ مارچ اور بے شمار جلسے ریکارڈ پر ہیں، کبھی کسی کو اشتعال انگیز کاروائی پر نہیں اکسایا۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ یہ سب کچھ ہونے دے جو کچھ اس کے گرفتاری کے بعد ہورہا ہے یا اب تک ہوچکا ہے؟
میں یہ بات ماننے کے لیئے قطعی تیّار نہیں ہوں کہ عمران خان جیسا شخص اس بات سے ناواقف تھا کہ اس کی گرفتای کے بعد کیا ہونا ہے؟ جسکو دو مہینے پہلے یہ معلوم تھا کہ یہ لوگ اس پر کسی مذہبی دہشت گرد کو بھیج کر حملہ کروائیں گے، جس نے اس بات کی پیش بندی میں اپنا ویڈیو پیغام پہلے ہی ریکارڈ کروا کر ملک سے باہر پہنچا دیا تھا ۔۔۔۔ وہ کیسے اس بات سے بے خبر تھا کہ اس کی گرفتاری کے بعد یہاں کیا ہونے والا ہے، اور اس نے اس بات کی پیشگی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہوگی؟
بات صاف ہے، کہ عمران خان کے منصوبے کو عمل میں لانے ہی نہیں دیا گیا۔ یہ کام اسی سیاسی قیادت کا تھا جس نے عمران خان کے گرفتار ہونے کے بعد میدانِ عمل میں آنا تھا۔ اب جھوٹی گرفتاریاں دکھا رہے ہیں الّو کے پٹھے۔
میں مان ہی نہیں سکتا کہ عمران خان نے اس سب صورتحال سے نمٹنے کے لیئے کسی پر امن سیاسی احتجاج کا منصوبہ نہیں بنایا تھا، جسمیں دھرنے، احتجاج اور ہڑتالیں تک شامل ہوسکتی ہیں، لیکن کبھی بھی جلاوٗ گھیراوٗ، توڑ پھوڑ اور تشّدد شامل نہیں ہوسکتے۔
یہ ان غدّاروں میں سے ہی کسی کی چال ہے کہ جس نے عوام کو بڑے طریقے سے جی ایچ کیو اور کور کمانڈر کے گھروں پر جاہلانہ طور ہلّہ بولنے کو کہا۔
جب عمران خان نے اپنے زمان پارک والے گھر پر حملے کے بعد ایسا کچھ کرنے کو نہیں کہا، تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اس نے اپنی گرفتاری کے بعد لوگوں کو ایسا سب کچھ کرنے کے لیئے کہے؟
انھوں نے پہلے عمران خان کو زمان پارک والے گھر میں زِچ کرنے کی کوشش کی، لیکن اس نے وہ بیوقوفی نہیں کی جو یہ اس سے کروانا چاہتے تھے۔ لہٰذا اب یہ کام اس کی گرفتاری کے بعد ان غدّاروں نے کروا دیا ہے۔
ذرا فواد چوہدری کا اس مقام پر لقمہ دینا دیکھیں، کہ ’’ہم تاریخوں کے معاملے میں قریب آئے ہیں‘‘، یہ نقطہ اس پریس ٹالک میں اچھالنے کی کیا ضرورت تھی جبکہ سپریم کورٹ نے صاف کہہ دیا تھا کہ اگر سیاسی اتفاق نہیں ہوتا تو الیکشن ۱۵ مئی کو ہی ہونگے؟
اس نقطے کو اچھالنے کا صرف ایک مقصد تھا، اور وہ یہ کہ سپریم کورٹ سے مذاکرات کے لیئے پی ڈی ایم حکومت کو مزید وقت لے کر دیا جائے۔ وگرنہ سیدھی اور صاف بات یہی تھی کہ مذاکرات ناکام ہوگئے۔ جھگڑا تو تھا ہی تاریخ کا، اگر اس پر اتفاق نہیں ہوا تو باقی سب گئے تیل لینے ۔۔۔۔ بات صاف یہی کرنی چاہیئے تھی کہ مذاکرات ناکام ہوگئے اور اب سپریم کورٹ اپنے حکم کے مطابق کاروائی کرے۔ ختم شُد
ویسے بھی مجھے ان دونوں کی ذاتی پروفائل کچھ مدقوق ہی لگتی ہے شروع سے۔ شاہ محمود کے ہیلری کلنٹن کے ساتھ تعلقات اور فواد چوہدری کے فوج کے ساتھ تعلقات کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ یہ دونوں ویسے بھی روائتی سیاستدان ہیں اور روایتی سیاست کھیلتے بھی نظر آتے ہیں۔
اس پریس ٹالک کے بعد، جب کوئی سوال بھی نہیں لیئے گئے، تو یہ بات صاف سامنے نظر آگئی کہ پی ٹی آئی کی قیادت بذاتِ خود سپریم کورٹ کو مجبور کر رہی ہے کہ سیاسی گفتگو کے لیئے کچھ وقت اور دیا جائے۔ جب یہ خود ہی کہہ رہے ہیں کہ ہم تاریخوں پر قریب آئے ہیں، کا مطلب یہی تھا کہ سپریم کورٹ اور مہلت سے، کہ یہ کسی حتمی اتفاق رائے قائم کرسکیں۔
عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد کے حالات
یہ ایک اور مصدّقہ حقیقت ہے کہ اس نہ صرف عمران خان کو معلوم تھا کہ اسے گرفتار کیا جائے گا، بلکہ ان سب کو بھی معلوم تھا کہ ایسا ہی ہوگا، مزید یہ کہ انھیں یہ بھی معلوم تھا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد عوام کا ردّعمل کیا ہوگا؟
اگر آپ عمران خان کو جانتے ہیں، تو یہ بھی جانتے ہونگے کہ زمان پارک آپریشن کے وقت بھی اس نے کھل کر یہی کہا تھا کہ یہ لوگ کسی طرح حالات خراب کرنا چاہتے ہیں کہ انھیں الیکشن سے بھاگنے کا موقع مل جائے، لہٰذا آپ سب لوگ اپنے تحمّل کا مظاہرہ کریں۔
دوسری جانب عمران خان کی پوری ہسٹری اٹھا کر دیکھ لیں، اس نے کبھی بھی تشدّد، توڑ پھوڑ اور جلاوٗ گھیراوٗ کی سیاست کی ہی نہیں۔ ڈرون حملوں کے خلاف کیمپین سے شروع کر دیں، ۱۲۷ دن کا دھرنا دیکھ لیں، متعدّد لانگ مارچ اور بے شمار جلسے ریکارڈ پر ہیں، کبھی کسی کو اشتعال انگیز کاروائی پر نہیں اکسایا۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ یہ سب کچھ ہونے دے جو کچھ اس کے گرفتاری کے بعد ہورہا ہے یا اب تک ہوچکا ہے؟
میں یہ بات ماننے کے لیئے قطعی تیّار نہیں ہوں کہ عمران خان جیسا شخص اس بات سے ناواقف تھا کہ اس کی گرفتای کے بعد کیا ہونا ہے؟ جسکو دو مہینے پہلے یہ معلوم تھا کہ یہ لوگ اس پر کسی مذہبی دہشت گرد کو بھیج کر حملہ کروائیں گے، جس نے اس بات کی پیش بندی میں اپنا ویڈیو پیغام پہلے ہی ریکارڈ کروا کر ملک سے باہر پہنچا دیا تھا ۔۔۔۔ وہ کیسے اس بات سے بے خبر تھا کہ اس کی گرفتاری کے بعد یہاں کیا ہونے والا ہے، اور اس نے اس بات کی پیشگی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہوگی؟
بات صاف ہے، کہ عمران خان کے منصوبے کو عمل میں لانے ہی نہیں دیا گیا۔ یہ کام اسی سیاسی قیادت کا تھا جس نے عمران خان کے گرفتار ہونے کے بعد میدانِ عمل میں آنا تھا۔ اب جھوٹی گرفتاریاں دکھا رہے ہیں الّو کے پٹھے۔
میں مان ہی نہیں سکتا کہ عمران خان نے اس سب صورتحال سے نمٹنے کے لیئے کسی پر امن سیاسی احتجاج کا منصوبہ نہیں بنایا تھا، جسمیں دھرنے، احتجاج اور ہڑتالیں تک شامل ہوسکتی ہیں، لیکن کبھی بھی جلاوٗ گھیراوٗ، توڑ پھوڑ اور تشّدد شامل نہیں ہوسکتے۔
یہ ان غدّاروں میں سے ہی کسی کی چال ہے کہ جس نے عوام کو بڑے طریقے سے جی ایچ کیو اور کور کمانڈر کے گھروں پر جاہلانہ طور ہلّہ بولنے کو کہا۔
جب عمران خان نے اپنے زمان پارک والے گھر پر حملے کے بعد ایسا کچھ کرنے کو نہیں کہا، تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اس نے اپنی گرفتاری کے بعد لوگوں کو ایسا سب کچھ کرنے کے لیئے کہے؟
انھوں نے پہلے عمران خان کو زمان پارک والے گھر میں زِچ کرنے کی کوشش کی، لیکن اس نے وہ بیوقوفی نہیں کی جو یہ اس سے کروانا چاہتے تھے۔ لہٰذا اب یہ کام اس کی گرفتاری کے بعد ان غدّاروں نے کروا دیا ہے۔