گرفتار ہو جائیں، والد سے ملاقات ہو جائے گی:جج کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)

وہ کیوں گرفتاری دے؟؟

وہ تو محلوں میں راج کرے گا اور تم لوگوں کے سنے پر مونگ دلے گا
کیسے راج کرے گا؟ جعلی بیماریوں کا ڈرامہ کر کے؟ کتے
 

Resilient

Minister (2k+ posts)
تیری مریم کنجری گیراجن نے نیب پر پتھراؤ کیا تھا۔ یاد ہے؟ وہ کیسے بچ گئی ان دفعات سے؟

اس سے پہلے عمران خان نے اسلامآباد میں پولیس سٹیشن پر حملہ کرکے اپنے غنڈے چھڑائے تھے اس کو جیل میں ڈالو ، مریم نے پتھراؤ نہیں کیا تھا اس کی گاڑی پر پتھراؤ ہوا

https://twitter.com/x/status/1629026879800848386
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
مریم نے پتھراؤ نہیں کیا تھا اس کی گاڑی پر پتھراؤ ہوا
مریم گشتی کے قافلہ میں پتھروں سے لدی ہوئی گاڑیاں تجھے نظر نہیں آئی؟ بغض عمران میں اندھے پٹواری
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
1197607_6642747_jail-bharo-lhc_updates.jpg

جیل بھرو تحریک، جج کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے​

جیل بھرو تحریک کے دوران لاہور میں پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاری کے معاملے پر جج کے ریماکس اور گرفتار کارکنوں کے وکیل کی بات پر کمرۂ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار رہنماؤں کی بازیابی اور رہائی کے لیے درخواستوں پر سماعت ہوئی۔​

عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایات لے کر پیر کو پیش ہونےکی ہدایت کر دی۔​

جسٹس شہرام سرور نے گرفتار پی ٹی آئی کے کارکنوں کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کے لوگ کیوں پکڑے گئے ہیں؟​

درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی۔​

جسٹس شہرام سرور نے استفسار کیا کہ آپ عدالتوں کے ساتھ کیوں کھیل رہے ہیں؟ آپ تو خود کہہ رہے تھے کہ گرفتار کرو، اب گرفتار کر لیا تو کیا ارجنسی ہے؟​

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ یہ علامتی گرفتاریاں تھیں، ہم ضمانت نہیں مانگ رہے، ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت آئے ہیں۔​

درخواست گزار کے وکیل کے مؤقف پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔​

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی بھی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے کہا کہ مجھے گرفتار نہیں کیا گیا لیکن میرے والد کو گرفتار کر لیا گیا، مجھے والد شاہ محمود قریشی سے ملاقات نہیں کرنے دے رہے۔​

جسٹس شہرام سرور نے کہا کہ جہاں دفعہ 144 نافذ ہے وہاں چلے جائیں، آپ کو پکڑ کر لے جائیں گے اور ملاقات بھی ہو جائے گی۔​

جسٹس شہرام سرور کے ریمارکس پر کمرۂ عدالت میں پھر قہقہے گونجنے لگے۔​

زین قریشی نے کہا کہ ایسا ہوا تو پھر ہم پٹیشن دائر کریں گے۔​

جسٹس شہرام سرور نے زین قریشی سے کہا کہ اب پٹیشن دائر نہ کریں۔​

عدالتِ عالیہ میں لاہور سے گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کی بازیابی کی درخواست پر سماعت جاری ہے۔​

How can a judge with law education and a healthy mind laugh loud when a lawyer says that he wants to see that his client's rights are protected? What is funny about this Plea? This is the right thing to do and this is one of the duties of a lawyer toward his/her client.
 

Back
Top