گھریلو ملازمہ پر تشدد،جج کی اہلیہ کیخلاف مقدمہ درج، بچی کا بیان ریکارڈ

chlid-abuse-one-ex.jpg


گھریلو ملازمہ پر تشدد پر سول جج کی اہلیہ کیخلاف مقدمہ درج

اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ پر تشدد پر سول جج کی اہلیہ کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس نے تھانہ ہمک میں اسلام آباد میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی سول جج کی اہلیہ سومیہ بی بی کے خلاف کم سن ملازمہ پر تشدد کا مقدمہ درج کرلیا،وفاقی پولیس نے بچی کے مبینہ الزام پر اس کے والد کی مدعیت میں درج مقدمے میں حبس بے جا میں رکھنے اور تشدد کی دفعات شامل کی ہیں،مقدمے میں کہا گیا چھ ماہ سے 14 سالہ رضوانہ دس ہزارکے عوض سول جج عاصم حفیظ کے گھرملازم تھی۔

ملاقات کئے آنے پرمعلوم ہوا کہ وہ حبس بےجا میں بدترین تشدد کا شکارہے، سول جج کی اہلیہ کے تشدد سے بچی کا دانت، ناک ، بازواورپسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، مقدمہ میں کہا گیاکہ سول جج کی اہلیہ سومیہ نے بچی پرڈنڈوں اورچمچوں سے تشدد کیا، بچی کے کمر پر گہرے زخم ہیں، سول جج کی اہلیہ مبینہ طورپرگلہ دباتی رہی جس کے واضح نشان موجود ہیں۔

متاثرہ بچی کے والد منگا خان نے پولیس کو دی گئی درخواست میں بتایا کہ انہوں نے تقریباً چھ ماہ قبل بیٹی رضوانہ کو گھریلو کام کاج کے لیے سول جج عاصم حفیظ کے گھر بھیجا اور ماہانہ تنخواہ 10 ہزار روپے طے پائی،ہماری بچی جج صاحب کے گھر کام کرنے چلی گئی، وقتا فوقتاً جج صاحب کی اہلیہ سومیہ ان کی بات بذریعہ ٹیلی فون بیٹی سے کروا دیتی تھیں۔

والد نے کہا کہ ’23 جولائی کو میں اپنی بیوی شمیم اور سالے محمد فیاض کے ہمراہ اپنی بیٹی کو دیکھنے اور ملنے جج صاحب کے گھر گیا، ہم جیسے ہی دروازے سے داخل ہوئے تو ایک کمرے سے میری بچی کے رونے کی آواز آئی، آواز سن کر مجھے تشویش ہوئی تو ہم تینوں نے اس کمرے کا رخ کیا، اور دیکھا کہ میری بیٹی زخمی حالت میں پڑی ہے اور زارو قطار رو رہی ہے۔

انہوں نے بتایا جب میں نے اپنی بیٹی کو دیکھا تو اس کے سر کے پچھلی جانب زخم تھا، سر میں چھوٹے چھوٹے بھی زخم تھے جن میں چھوٹے چھوٹے کیڑے پڑے ہوئے تھے، میں نے اپنی بیٹی کو مزید دیکھا تو دونوں بازو زخمی تھے، دونوں ٹانگیں زخمی تھیں، پورا چہرہ زخمی تھا، منہ کھول کر دیکھا تو دانت بھی ٹوٹا ہوا تھا، دونوں آنکھیں دونوں ہونٹ اور ناک پر سوجن تھی، میں نے اور میرے ساتھ میری بیوی اور سالے نے جسم دیکھا تو اس کی پیٹھ پر بھی زخم تھے اور سلانٹوں کے نشان تھے، میری بیٹی کی پسلیاں بھی ٹوٹی ہوئی تھیں اور پورے جسم پر چھوٹے چھوٹے کافی زخم تھے، جبکہ گلے پر بھی نشان موجود تھے جیسے کوئی گلہ گھونٹتا رہا ہو‘۔

منگا خان کے مطابق بیٹی سے پوچھا کہ تمہاری یہ حالت کس نے کی تو رضوانہ نے بتایا کہ حج صاحب کی بیوی سومیہ بی بی روزانہ مجھے سوٹوں، ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کرتی تھی، رات کو مجھے بھوکا پیاسا پھینک دیتی تھی اور تقریباً جب سے میں یہاں آئی ہوں اس نے مجھے کمرہ میں بند کر کے جس بے جا میں رکھا ہوا ہے، مجھ پر سومیہ بی بی نے بے حد ظلم کیا ہے‘۔

ایف آئی آر کے مطابق بچی نے والد کو کہا کہ’جان کے خوف سے میں آپ کو نہیں بتاتی تھی، خدا کا واسطہ ہے مجھے یہاں سے لے جاؤ،پولیس کو بتایا کہ ہم فی الفور وہاں سے اپنی بیٹی کو اٹھا کر آج صبح سر گودھا پہنچے اور قریب تین بجے صبحڈسٹرکٹ پہیڈکوارٹر سرگودھا ایمر جنسی میں آئے، جہاں میری بیٹی کی حالت غیر ہو گئی، تو ڈاکٹروں نے اسے لاہور جنرل اسپتال ریفر کر دیا۔

دوسری جانب مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی 14 سالہ کمسن ملازمہ رضوانہ کا بیان سامنے آگیا،ذرائع کے مطابق متاثرہ لڑکی رضوانہ نے ویڈیو بیان میں تصدیق کی ہے کہ اس پر ڈنڈوں اور چمچوں سے تشدد کیا گیا،تشدد کا شکار رضوانہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ بازو میں درد کے باعث اس سے کام نہیں ہوتا تھا جس پر اسے ڈنڈوں اورچمچوں سے مارا پیٹا جاتا تھا،رضوانہ کی والدہ شمیم بی بی کا کہنا ہے کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے،اپنی بیٹی پر تشدد کا علم ہوتا تو کبھی اسے وہاں نہ چھوڑتی۔

ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچی کے سر سمیت جسم پر 15 جگہ چوٹوں کے نشانات ہیں، میڈیکل رپورٹ کے مطابق 15 چوٹوں کے علاوہ بچی کے اندرونی اعضا بھی متاثر ہیں، والدین کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جج کی اہلیہ نے زیور چوری کا الزام لگا کر بیٹ سے بچی پر تشدد کیا، بچی کی حالت خراب ہونے پر جج کی اہلیہ اسے والدہ کے سپرد کرکے چلی گئی۔

سول جج عاصم حفیظ کا کہنا ہے کہ گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعے سے لاعلم ہوں، میرا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیوی کا زیورغائب ہے لیکن تشدد نہیں کیا گیا،جج نے کہا کہ بچی کو اہلیہ نے نہیں اس کی اپنی والدہ نے مارا ہے، بچی کو کہا تمہیں گھر چھوڑ آئیں، تو اس نے اپنا سر دیوار میں دے مارا، واقعے کا علم ہونے کے بعد خود لاہور جا رہا ہوں۔

فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج عاصم حفیظ نے ایک آڈیو میں کہا کہ بچی رضوانہ دسمبر 2022 سے ہمارے گھر ملازمہ تھی، بچی نے ایک ماہ قبل گملوں سے مٹی کھائی جس کی وجہ سے اس کی اسکن خراب ہو گئی، گوجرانوالہ کے ڈاکٹر سے بچی کی بیماری کی تشخیص کروا کر دوا لگا دی تھی، بچی اسکن ٹھیک ہونے کے کچھ دن بعد زخم کو چھیل دیتی تھی، مجھے بچی کے سر میں موجود چوٹوں کا علم نہیں ہے کیونکہ بچی سر پر اسکارف باندھتی تھی۔

جج عاصم حفیظ کے مطابق اہلیہ نے بتایا کہ بچی کام نہیں کرتی، تو میں نے کہا اسے اس کے گھر چھوڑ آؤ، میری اہلیہ ڈرائیور کے ہمراہ بچی کو سرگودھا اس کے والدین کے پاس چھوڑ آئی تھیں۔

سول جج نے مزید کہا کہ بچی ہمیں کہتی تھی کہ اگر میں واپس گئی تو میری والدہ مجھے ماریں گی، بچی گھر جانا نہیں چاہتی تھی لیکن ہم اس کو چھوڑ آئے، لاہور جا رہا ہوں بچی کو وہیں ریفر کیا گیا ہے، چاہتا ہوں بچی جلد صحت یاب ہو جائے،ترجمان پولیس کے مطابق ملزمہ کی گرفتاری کے لئے کوشاں ہیں ۔۔ تفتیش میرٹ پرکی جائے گی۔
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
JB society k criminals mind logg journalism, court aur aisi position pr Ayinn gy tub hi insaf jaisa ho ga wo subb k samnye ha....
Kuch arsa phele gharida farooqi Jo Roz TV pr AA KR lecture daiti ha USS k Ghar bhi worker pr torture Ka incident Aya tha aur ye beghariat media phir USS KO bula apni auqaat Ka saboot daita ha
 

ts_rana

Minister (2k+ posts)
پاکستانی اشرافیہ کا پسندیدہ مشغلہ ظلم بن چکا ہے۔ اور تمام اشرافیہ اس معاملے میں ایک دوسرے کی سہولت کار ہے۔ اگرپاکستان تباہ حال ہے تو کیا ایسے معاشرے کی تباہی مقدر نہیں تھی؟