ہم نے عمران خان کو نہ روکا تو ملک تقسیم ہوجائیگا،جاویدچوہدری

hello

Chief Minister (5k+ posts)
New-Project-2022-04-15-T143131-984.jpg
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Imran is not the problem.The family mafias who have taken Pakistan hostage are the problem.Unless Sharifs,Zardari and Fazlu are removed from Pakistani politics the country will never move forward.
 

abduloz

Politcal Worker (100+ posts)
Establishment making grounds to eliminate IK???
I pray for his long life, may Allah protect him from these criminals, and there is no doubt they can creat those circumstances, by the way guys Zia ul haq was assassinated with the help of definitely forces own people,
Liaqat ali khan,
Bainazeer bhuto
So you can expect anything from them.
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
ابے او ۔۔۔کے بچے جب تمئاری ماں کا خصم نوا شریف بٹ فوج کو اپنی ہر تقریر میں گالیاں دینا تھا باجوہ اور فیض کو گالیاں دیتا تھا ج
کیا وہ ملک کو تقسیم کرنے کی سازش نہیں تھی کیا

عمران خان کے کسی سینیٹر ساجد نے آن ریکارڈ ٹی وی آکر کہا کہ یہ آرمی چیف قادیانی ہے
کیا عمران خان کے کسی کیپٹن صفدر نے قومی اسمبلی میں باجوے کو قادیانی اور قادیانی سازش کرنے والا کہا کیا پی ٹی آئی کے کسی بندے نے کسی جلسے کسی جگہ کسی فورم پر فوج کے خلاف کبھی کوئی نعرہ لگایا۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں فوج ہماری ہے ہم فوج سے ہیں کیا عمران خان کے کسی بندے نے ڈان لیکس کی


ان کی پارٹی کے سارے نواز کے چیلے چانٹے فوج کو خلائی مخلوق بھونکتے تھے فوج کو دہشت گرد کہتے تھے یہ لوگ ڈان لیکس کرتے تھے بار بار کرتے تھے جرنلیوں کا نام لے لے کر دھمکیاں بھونکتے تھے۔ ان کی قانون ساز پرویز رشید جیسے بندے نطفہ حرام فوج کو غلیل والے اور بھونکتا تھا غلیل کو شکست ہوئی ہے
کیا پیُ ٹی آئی کے کسی کیپٹن صفدر نے یہ کہا کہ اس کے پاس جرنیلو ں کی شرمناک پورنو فلمیں موجود ہیں جس میں کوئی جرنیل شراب کے نشے میں دھت سوئمنگ پول کے کنارے گرا ہواہے کسی جرنیل کے باتھ روم کی ریکارڈنگ ہے اور کسی جرنیل کے بیڈ روم میں غیر عورتوں سے زنا کرتے ہوئے
کیا کسی پی ٹی آئی کے سپورٹر صحافی نے دھمکی لگا کر کہا کہ ہم بتائیں گے فلاں جرنیل کی بیوی نے اس کو زنا کرتے کرتے ہوئے پکڑ کر ٹانگ میں گولی مار دی تھی

جیدے چنگڑ اس وقت فوج یا ملک کی تقسیم نہیں ہوتی تھی

جب ایک گھٹا بونا ڈیڑھ فٹ کا حرامی میاں جاوید لطیف ملک توڑنے کی گیدڑ بھبھکیاں بھونکتا تھا اس وقت ملک تقسیم نہیں ہوتا تھا

جب مریم صفدر نعرے لگواتی تھی یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے جب ملک تقسیم نہیں ہوتا تھا

جب ایک حرام زادہ قانون ساز نواز لیگ والا گجرانوالہ جلسہ میں کہتا تھا کہ ہم اپنی فوج کے خلاف انڈیا سے مدد مانگیں گے جب ملک تقسیم نہیں ہوا
جب ایک گشتی اور میاں شریف کی رکھیل عطیہ بائی کا ناجائز بیٹا یعنی باسٹرڈ بیٹا میاں ایاز صادق بھونکتا تھا کہ پاکستان کی آرمی کے چیف کی ٹانگیں کانپتی ہیں انڈیا کی جنگ کے خوف سے اسی میاں شریف اور عطیہ کے بیٹے سردار ایاز صادق سپیکر قومی اسمبلی اور نواز شہباز شریف کے سوتیلے مگر ناجائز بھائی میاں ایاز صادق نے جب یہ کہا کہ کل آرمی چیف میرے پاس آیا تھا اس کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں۔ ماتھے پر پسینہ تھا آواز لرز رہی تھی اور خوفزدہ آوا زمیں کہا اگر کلبوشن کو واپس نہ کیا تو انڈیا حملہ کردے گا اور یہ بیان سار ے انڈیا کے چینلز پر ہر ٹاک شو ہر خبر نامے بی بی سی اردو افغانستان وائس آف امریکہ میں آیا اس وقت پاکستان کی فوج کی بے عزتی نہیں ہوئی ملک تقسیم نہیں ہوا پھر ایک کالے لنگور افریقی باندے کی اولاد نہال جعلی ہاشمی کنجر اور میراثی نے پاکستانی ججز اور پاکستانی جرنیلوں کے ساتھ ساتھ ہمارے بچوں پر زمین تنگ کرنے کی دھمکی دی ملک تقسیم نہیں ہوا جب ایک سندھی لیڈر کے مقابلے میں اس نوا شریف نے جاگ پنجابی جاگ کا حرام کے نطفے والا ملک تقسیم کرنے والا نعرہ لگایا ملک تقسیم ہوا

کسی بھی پاکستانی کا بتا دو جس نے فوج کے خلاف کچھ بھی کہا ہو سوشل میڈیا اگر فوج کے خلاف بھونک رہا ہے وہ لازمی انڈین ہوگا۔ لیکن اگر کوئی سوشل میڈیا پر بول رہا ہے اور پاکستانی ہے تو وہ فوج کے خلاف نہیں ساری عدلیہ کے خلاف نہیں۔ صرف دو چار ان جرنیلوں کے خلاف اور ان پانچ ججز کے خلاف بول رہے ہیں جنہوں نے امیریکہ کے رجیم چینج میں کردار ادا کیا۔
کیا رات کو بارہ بجے عدالتیں نہیں کھلییں کیا قومی اسمبلی کے باہر قیدیوں کی وین نہیں پہنچی کیا۔ ٹرپل ون والے جرنیل نے اپنی گاڑیاں نہیں بھیجیں مارشل لا سے ڈرانے کے لئے

کیا عمران خان یا کسی بھی لیڈر نے ان اوپر والی حرکتوں پر کوئی فوج بیان ملک بیان یا پنجابی ججز پنجابی جرنیلوں کی کسی سازش کو ہوا دی
کیا ابھی تک اتنی زیادتی برداشت کرکے بھی عمران خان نے بار بار یہ نہیں کہا کہ فوج نے کچھ نہیں کیا اگر ایک لفظ بھی وہ کہہ دیتا تو ملک میں آگ لگ جاتی۔ لیکن تم جیسے حرامی اپنے ٹوکرے کے لئے جب بھونک کر عمران خان کو ملک توڑنے والا غدار بھونکنے کی کوشش کرے گا ملک تقسیم کرنے والا۔ اور غدار ثابت کر نے کی حرام زدگی کرے گا تو یہ آگ لگانے کئ کوشش اور حرام زدگی ہے نوجوان طبقے کے مونہہ میں وہ الفاظ نہ ڈالو جو نواز شریف بٹ کے چیلے چانٹے بھونکتے ریے ہیں فوج کے خلاف ابھی تک عمران نے ایک لفظ کسی جرنیل کے خلاف نہیں کہا فوج کے خلاف تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا
 

RIA

MPA (400+ posts)
Rember Javed Choudary "pakistani dollars kee khatar appni maan kob
Behi baich daitay hain".
Najeeb split the country, and Yahya khan helped them. Within a country, Zardari & Nawaz has made four countries (18 Amedment), & this has happened under the full support and help of Ashfaq Kiyani. This time again Mr. Bajwa and Anjuman, they really eager to break this country. TO SAVE THIS COUNTRY, IMRAN IS THE ONLY A HOPE BECAUSE HE IS PRESENTING FOUR OF THE PROVINCE.
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
javedhh11.jpg


میں نے اپنی ہوش میں دو مارشل لاء دیکھے ہیں‘ اسکول میں تھا تو جنرل ضیاء الحق آ گئے اور وہ میرے کالج تک قائم و دائم رہے‘ ہم نے اس زمانے میں سنا مارشل لاء برا ہوتا ہے اورملک جمہوریت اور آئین سے چلتے ہیں‘ پھر دوبار بے نظیر بھٹو اور نواز شریف آئے‘ میں اس وقت صحافت میں آگیا تھا اورپھر میں نے جنرل پرویز مشرف کو طلوع اور غروب ہوتے دیکھا‘ہم مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے جنرل پرویز مشرف اور جنرل ضیاء الحق دونوں میں بے انتہا خوبیاں تھیں۔

یہ دونوں عالمی طاقتوں کو کھینچ کر اپنے میدان میں بھی لے آئے اور یہ اپنے اپنے زمانے میں دنیا کی مجبوری بھی بن گئے بس ان میں ایک خامی تھی اور اس کا نام تھا آمریت‘ یہ دونوں ڈکٹیٹر تھے اور آمر اگر سونے کے بھی بن جائیں تو بھی یہ باشعور معاشروں کے لیے قابل قبول نہیں ہوتے لہٰذا عوام نے دونوں مرتبہ ان کے خلاف باقاعدہ تحریک چلائی۔

یہ پڑھی لکھی رائے ہے اگر جنرل ضیاء الحق حادثے کا شکار نہ ہوتے تو وہ بھی سال چھ ماہ میں جنرل پرویز مشرف بن جاتے‘ ہم اس زمانے میں آمروں کے ساتھ ساتھ پی سی او ججز کو بھی برا بھلا کہتے تھے اور یہ غلط نہیں تھا کیوں کہ یہ حقیقت ہے ڈکٹیٹر شپ وہ انجن ہوتا ہے جس کو فیول ہمیشہ جوڈیشری سے ملتا ہے لہٰذا ان دونوں کا اتفاق ملکوں اور معاشروں کو تباہ کر دیتا ہے اور ہمارے ماضی میں ہمیشہ یہ ہوتا رہا‘ عمران خان کی لانچنگ کے دوران بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیااور اس میں اب کسی قسم کے شک کی گنجائش موجود نہیں۔

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو میرا خیال تھا ہم بڑی تیزی سے اس غار میں داخل ہو رہے ہیں جس کے آخر میں میرے عزیز ہم وطنوں لکھا ہے لہٰذا یہ ڈرامہ پانچویں مارشل لاء پر ختم ہو گا‘ میرے دوست احسن اقبال کا ایک آڈیو میسج اب بھی میرے پاس محفوظ ہے جس میں انھوں نے ملک میں مارشل لاء کے 60 فیصد امکان کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور میں نے ان سے اتفاق کیا تھا‘ تین اپریل کا دن طلوع ہوا اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آرٹیکل 5 کا سہارا لے کر تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی‘ اتوار کے دن عدالت کھلی‘ چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لیا اور معاملہ چار دن تک چلتا رہا‘ میرا خیال تھا سپریم کورٹ ’’جوڈیشل کو‘‘ کی طرف جا رہی ہے۔

یہ سال چھ ماہ کے لیے ٹیکنو کریٹس کی عبوری حکومت بنائے گی‘ وہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کا احتساب کرے گی‘ معیشت کو پٹڑی پر لائے گی اور پھر الیکشن کرا دے گی‘ سپریم کورٹ اس دوران حکومت پر نظر رکھے گی لیکن جب 7 اپریل کو فیصلہ آیا تو اس نے پوری قوم کو حیران کر دیا‘ یہ فیصلہ آئینی اور قانونی بھی تھا اور متفقہ بھی‘ آپ یقین کریں مجھے اس دن پہلی مرتبہ محسوس ہوا ہم اب رائٹ ڈائریکشن پر آ گئے ہیں‘ دنیا میں آج تک قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکا اور اس دن ججز نے یہ بنیاد رکھ دی‘ آپ اب صورت حال ملاحظہ کیجیے۔

23 مارچ سے 9 اپریل تک فوج کے لیے مارشل لاء لگانے کا آئیڈیل ٹائم تھا بس تین ٹرک اور دو جیپیں آنے کی دیر تھی اور پورے ملک نے سکھ کا سانس لے لینا تھا‘ ملک میں کسی سائیڈ سے فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا تھا‘ سپریم کورٹ بھی اگر سات اپریل کو عبوری حکومت بنانے اور اپوزیشن اور حکومت دونوں کو جیل میں ڈالنے کا حکم جاری کر دیتی تو بھی ملک میں مٹھائیاں تقسیم ہونی تھیں لیکن فوج اور عدلیہ نے سامنے رکھی برفی نہ اٹھا کر نئی تاریخ رقم کر دی۔

میرا خیال تھا عوام اس آئین پسندی پر جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا شکریہ ادا کرے گی لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا‘ سوشل میڈیا پر خوف ناک اور واہیات ٹرینڈ شروع ہو گئے اور فوج اور سپریم کورٹ کو برا بھلا کہا جانے لگا‘ میں حیران ہوں آخر جنرل باجوہ اور چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کیا غلطی کر دی‘ ان کا کیا قصور ہے؟ کیا ہم انھیں مارشل لاء نہ لگانے اور آئین نہ توڑنے کی سزا دے رہے ہیں اورکیا انھیں آئین کی پابندی پر برا بھلا کہا جا رہا ہے؟ میں سمجھ نہیں پا رہا۔

آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے کیا ہم من حیث القوم پاگل پن کا شکار نہیں ہو چکے‘ کیا ہماری کھوپڑیاں الٹی نہیں ہو چکیں؟ پوری دنیا کہہ رہی ہے عمران خان کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی‘ وزارت خارجہ عمران خان کی حکومت کے دوران خط کی تردید کر چکی ہے‘ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اعلامیہ جاری کر چکی ہے‘ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا دعویٰ ثابت نہیں کر سکی‘ اٹارنی جنرل نے اپنی حکومت کی وکالت سے انکار کر دیا۔

امریکا تین بار تردید کر چکا ہے‘ وہ روس جس کے دورے کو جواز بنا کر عمران خان سازش کا دعویٰ کر رہے ہیں اس کا صدر ولادی میر پیوٹن سازشی اور امپورٹڈ وزیراعظم میاں شہباز شریف کو مبارک باد دے چکا ہے‘ اتحادی حکومت کا ساتھ چھوڑ گئے اور پارٹی کے اپنے 22 ارکان سائیڈ پر چلے گئے لیکن پی ٹی آئی سازش سازش اور غدار غدار کا نعرہ لگا رہی ہے۔

کیا عمران خان کا فرمایا ہوا قانون‘ آئین اور ملک تینوں سے زیادہ مقدم ہے؟ اور اگر عمران خان نے کہہ دیا ہے تو کیا پھر پورے ملک کو آئین رول بیک کر دینا چاہیے؟ دوسرا کوئی شخص مجھے صرف یہ بتا دے عمران خان آخر کر کیا رہا تھا جس کی وجہ سے امریکا نے اس کے خلاف سازش کی‘ کیا یہ اسلام آباد سے واشنگٹن تک کوئی سرنگ کھود رہا تھا یا اس نے مریخ پر فوجی اڈے بنا دیے تھے‘ آخر دنیا کو اس سے کیا خطرہ ہو سکتا تھا؟ پورا ملک اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے‘ کوئی ایک شعبہ بتا دیں جس میں ہم اپنے قدموں پر کھڑے ہوں لہٰذا ہم اگر فرض کر لیں امریکا واقعی ہمارا دشمن ہے اور یہ ہمیں تباہ کرنا چاہتا ہے تو اسے اس نیک کام کے لیے عمران خان سے بہتر شخص کہاں سے ملے گا؟


عمرانی حکومت اگر مزید سال چھ مہینے چلتی رہتی تو ہم اپنے ایٹمی پروگرام سے بھی محروم ہو جاتے‘ دوسرا بفرض محال اگر عمران خان کے خلاف واقعی سازش ہوئی تھی تو اس سازش کا فائدہ کس کو ہو گا؟ ہم اگر ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل آتے ہیں‘ اگر آئی ایم ایف کا پیکیج ایکٹو ہو جاتا ہے‘اگر یورپی یونین ہماری پراڈکٹس کا کوٹا بڑھا دیتی ہے‘ ڈالر نیچے آ جاتا ہے‘ ایل این جی کی سپلائی بحال ہو جاتی ہے۔

سی پیک کی رفتار بڑھ جاتی ہے‘ ناراض بلوچ راضی ہو جاتے ہیں اور اگر ازلی مخالف سیاسی جماعتیں لڑائی بند کر کے ملک پر توجہ دیتی ہیں تو کیا یہ گھاٹے کا سودا ہے؟ کیا ہمیں پٹرول‘ گیس‘ ایکسپورٹس اور معاشی استحکام نہیں چاہیے اور کیا ہم سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ ہونا چاہتے ہیں‘ آخر ہم چاہتے کیا ہیں؟ کیا اس ملک میں رول آف لاء نہیں ہونا چاہیے؟ کیا عدم اعتماد غیر آئینی ہے اور کیا جب تک عمران خان اقتدار میں رہتے ہیں ہمیں عدم اعتماد آئین سے خارج کر دینی چاہیے‘ کیا جب تک ایم کیو ایم‘ باپ پارٹی‘ طارق بشیر چیمہ‘ شاہ زین بگٹی اور جی ڈی اے آپ کے ساتھ رہتی ہیں تو یہ اس وقت تک محب وطن ہوتی ہیں اور یہ لوگ جب کسی دوسری پارٹی کی طرف چلے جائیں تو یہ غدار اور امپورٹڈ ہو جائیں گے۔

اپوزیشن لانگ مارچ کرے تو یہ حرام ہے اور آپ کریں تو یہ جمہوریت اور عین عبادت ہے‘ فروغ نسیم آپ کا وزیر قانون ہو‘ اختر مینگل آپ کے ساتھ ہوں تو یہ ٹھیک ہیں اور یہ اپوزیشن کے ساتھ مل جائیں تو یہ بکے ہوئے اور غدار ہیں‘ آپ پورا اسٹیٹ بینک اٹھا کر آئی ایم ایف کے حوالے کر دیں تو یہ عین عبادت ہے اور ڈالر کو کنٹرول کرنے والے سازشی ہیں‘ ریاستی ادارے آپ کے لیے ایم کیو ایم‘ ق لیگ اور باپ پارٹی کو مینج کریں تو یہ محب وطن ہیں اور اگر یہ نیوٹرل ہو جائیں تو یہ سازش کا حصہ بن جاتے ہیں اور سپریم کورٹ اگر میاں نواز شریف کو سزا دے دے تو یہ مجاہد ہے اور یہ اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی قرار دے دے توآپ ٹرولنگ شروع کر دیتے ہیں اور عدلیہ کو سوشل میڈیا کا واہیات ٹرینڈ بنا دیتے ہیں‘ کیا یہ ملک ہے یا پھر پاگل خانہ ہے؟ کیا اس پورے ملک میں کوئی سمجھ دار شخص نہیں بچا؟ کیا ہم عقل کے اندھوں میں پھنس گئے ہیں اور کیا کوئی بھی شخص ہمیں اللہ رسولؐ کا نام لے کر بے وقوف بنا جائے گا اور ہم اس کے پیچھے لگ کر اپنے رہے سہے ادارے بھی توڑ دیں گے۔

میں فوج اور عدلیہ دونوں کے سیاسی کردار کے خلاف ہوں‘ کسی ادارے کو سیاسی جماعتیں بنانے اور توڑنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے‘ آئین اس ملک کا کور ہے‘ یہ ٹوٹ گیا تو یہ ملک ورق ورق بکھر جائے گا‘ اسے توڑنے کا اختیار بھی کسی ادارے‘ کسی شخص کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔


وہ خواہ فوج ہو یا عدلیہ ہو یا پھرعمران خان لیکن اس وقت فوج اور عدلیہ کے ساتھ جو کچھ کیا جا رہا ہے یہ کسی صورت قابل قبول نہیں‘ یہ ہمیں تباہ کر دے گا‘ یہ یاد رکھیں ہم نے اگر عمران خان کو نہ روکا تو یہ ملک تقسیم ہو جائے گا اور ہم افغانوں کی طرح بھیک مانگ رہے ہوں گے‘ ملک کی فکر کریں‘ یہ ملک واقعی ہاتھ سے نکل رہا ہے۔

اس قوم کا مستقبل بہت تاریک ہے اگر یہ قوم جاوید جیسے ذہنی مریضوں کو دانشوری کا مقام دیتی ہے تو۔
یہ بندہ عمران خان کو ملک کے لئے خطرہ اور ملک ریاض کو اس ملک پر اللہ کی نعمت سمجھتا ہے۔ اسے جانچنے کے لئے پس یہی پیمانہ کافی ہے۔​
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
javedhh11.jpg


میں نے اپنی ہوش میں دو مارشل لاء دیکھے ہیں‘ اسکول میں تھا تو جنرل ضیاء الحق آ گئے اور وہ میرے کالج تک قائم و دائم رہے‘ ہم نے اس زمانے میں سنا مارشل لاء برا ہوتا ہے اورملک جمہوریت اور آئین سے چلتے ہیں‘ پھر دوبار بے نظیر بھٹو اور نواز شریف آئے‘ میں اس وقت صحافت میں آگیا تھا اورپھر میں نے جنرل پرویز مشرف کو طلوع اور غروب ہوتے دیکھا‘ہم مانیں یا نہ مانیں لیکن یہ حقیقت ہے جنرل پرویز مشرف اور جنرل ضیاء الحق دونوں میں بے انتہا خوبیاں تھیں۔

یہ دونوں عالمی طاقتوں کو کھینچ کر اپنے میدان میں بھی لے آئے اور یہ اپنے اپنے زمانے میں دنیا کی مجبوری بھی بن گئے بس ان میں ایک خامی تھی اور اس کا نام تھا آمریت‘ یہ دونوں ڈکٹیٹر تھے اور آمر اگر سونے کے بھی بن جائیں تو بھی یہ باشعور معاشروں کے لیے قابل قبول نہیں ہوتے لہٰذا عوام نے دونوں مرتبہ ان کے خلاف باقاعدہ تحریک چلائی۔

یہ پڑھی لکھی رائے ہے اگر جنرل ضیاء الحق حادثے کا شکار نہ ہوتے تو وہ بھی سال چھ ماہ میں جنرل پرویز مشرف بن جاتے‘ ہم اس زمانے میں آمروں کے ساتھ ساتھ پی سی او ججز کو بھی برا بھلا کہتے تھے اور یہ غلط نہیں تھا کیوں کہ یہ حقیقت ہے ڈکٹیٹر شپ وہ انجن ہوتا ہے جس کو فیول ہمیشہ جوڈیشری سے ملتا ہے لہٰذا ان دونوں کا اتفاق ملکوں اور معاشروں کو تباہ کر دیتا ہے اور ہمارے ماضی میں ہمیشہ یہ ہوتا رہا‘ عمران خان کی لانچنگ کے دوران بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیااور اس میں اب کسی قسم کے شک کی گنجائش موجود نہیں۔

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو میرا خیال تھا ہم بڑی تیزی سے اس غار میں داخل ہو رہے ہیں جس کے آخر میں میرے عزیز ہم وطنوں لکھا ہے لہٰذا یہ ڈرامہ پانچویں مارشل لاء پر ختم ہو گا‘ میرے دوست احسن اقبال کا ایک آڈیو میسج اب بھی میرے پاس محفوظ ہے جس میں انھوں نے ملک میں مارشل لاء کے 60 فیصد امکان کا خدشہ ظاہر کیا تھا اور میں نے ان سے اتفاق کیا تھا‘ تین اپریل کا دن طلوع ہوا اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے آرٹیکل 5 کا سہارا لے کر تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی‘ اتوار کے دن عدالت کھلی‘ چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لیا اور معاملہ چار دن تک چلتا رہا‘ میرا خیال تھا سپریم کورٹ ’’جوڈیشل کو‘‘ کی طرف جا رہی ہے۔

یہ سال چھ ماہ کے لیے ٹیکنو کریٹس کی عبوری حکومت بنائے گی‘ وہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کا احتساب کرے گی‘ معیشت کو پٹڑی پر لائے گی اور پھر الیکشن کرا دے گی‘ سپریم کورٹ اس دوران حکومت پر نظر رکھے گی لیکن جب 7 اپریل کو فیصلہ آیا تو اس نے پوری قوم کو حیران کر دیا‘ یہ فیصلہ آئینی اور قانونی بھی تھا اور متفقہ بھی‘ آپ یقین کریں مجھے اس دن پہلی مرتبہ محسوس ہوا ہم اب رائٹ ڈائریکشن پر آ گئے ہیں‘ دنیا میں آج تک قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکا اور اس دن ججز نے یہ بنیاد رکھ دی‘ آپ اب صورت حال ملاحظہ کیجیے۔

23 مارچ سے 9 اپریل تک فوج کے لیے مارشل لاء لگانے کا آئیڈیل ٹائم تھا بس تین ٹرک اور دو جیپیں آنے کی دیر تھی اور پورے ملک نے سکھ کا سانس لے لینا تھا‘ ملک میں کسی سائیڈ سے فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا تھا‘ سپریم کورٹ بھی اگر سات اپریل کو عبوری حکومت بنانے اور اپوزیشن اور حکومت دونوں کو جیل میں ڈالنے کا حکم جاری کر دیتی تو بھی ملک میں مٹھائیاں تقسیم ہونی تھیں لیکن فوج اور عدلیہ نے سامنے رکھی برفی نہ اٹھا کر نئی تاریخ رقم کر دی۔

میرا خیال تھا عوام اس آئین پسندی پر جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کا شکریہ ادا کرے گی لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا‘ سوشل میڈیا پر خوف ناک اور واہیات ٹرینڈ شروع ہو گئے اور فوج اور سپریم کورٹ کو برا بھلا کہا جانے لگا‘ میں حیران ہوں آخر جنرل باجوہ اور چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے کیا غلطی کر دی‘ ان کا کیا قصور ہے؟ کیا ہم انھیں مارشل لاء نہ لگانے اور آئین نہ توڑنے کی سزا دے رہے ہیں اورکیا انھیں آئین کی پابندی پر برا بھلا کہا جا رہا ہے؟ میں سمجھ نہیں پا رہا۔

آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے کیا ہم من حیث القوم پاگل پن کا شکار نہیں ہو چکے‘ کیا ہماری کھوپڑیاں الٹی نہیں ہو چکیں؟ پوری دنیا کہہ رہی ہے عمران خان کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی‘ وزارت خارجہ عمران خان کی حکومت کے دوران خط کی تردید کر چکی ہے‘ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اعلامیہ جاری کر چکی ہے‘ حکومت سپریم کورٹ میں اپنا دعویٰ ثابت نہیں کر سکی‘ اٹارنی جنرل نے اپنی حکومت کی وکالت سے انکار کر دیا۔

امریکا تین بار تردید کر چکا ہے‘ وہ روس جس کے دورے کو جواز بنا کر عمران خان سازش کا دعویٰ کر رہے ہیں اس کا صدر ولادی میر پیوٹن سازشی اور امپورٹڈ وزیراعظم میاں شہباز شریف کو مبارک باد دے چکا ہے‘ اتحادی حکومت کا ساتھ چھوڑ گئے اور پارٹی کے اپنے 22 ارکان سائیڈ پر چلے گئے لیکن پی ٹی آئی سازش سازش اور غدار غدار کا نعرہ لگا رہی ہے۔

کیا عمران خان کا فرمایا ہوا قانون‘ آئین اور ملک تینوں سے زیادہ مقدم ہے؟ اور اگر عمران خان نے کہہ دیا ہے تو کیا پھر پورے ملک کو آئین رول بیک کر دینا چاہیے؟ دوسرا کوئی شخص مجھے صرف یہ بتا دے عمران خان آخر کر کیا رہا تھا جس کی وجہ سے امریکا نے اس کے خلاف سازش کی‘ کیا یہ اسلام آباد سے واشنگٹن تک کوئی سرنگ کھود رہا تھا یا اس نے مریخ پر فوجی اڈے بنا دیے تھے‘ آخر دنیا کو اس سے کیا خطرہ ہو سکتا تھا؟ پورا ملک اس وقت تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے‘ کوئی ایک شعبہ بتا دیں جس میں ہم اپنے قدموں پر کھڑے ہوں لہٰذا ہم اگر فرض کر لیں امریکا واقعی ہمارا دشمن ہے اور یہ ہمیں تباہ کرنا چاہتا ہے تو اسے اس نیک کام کے لیے عمران خان سے بہتر شخص کہاں سے ملے گا؟


عمرانی حکومت اگر مزید سال چھ مہینے چلتی رہتی تو ہم اپنے ایٹمی پروگرام سے بھی محروم ہو جاتے‘ دوسرا بفرض محال اگر عمران خان کے خلاف واقعی سازش ہوئی تھی تو اس سازش کا فائدہ کس کو ہو گا؟ ہم اگر ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل آتے ہیں‘ اگر آئی ایم ایف کا پیکیج ایکٹو ہو جاتا ہے‘اگر یورپی یونین ہماری پراڈکٹس کا کوٹا بڑھا دیتی ہے‘ ڈالر نیچے آ جاتا ہے‘ ایل این جی کی سپلائی بحال ہو جاتی ہے۔

سی پیک کی رفتار بڑھ جاتی ہے‘ ناراض بلوچ راضی ہو جاتے ہیں اور اگر ازلی مخالف سیاسی جماعتیں لڑائی بند کر کے ملک پر توجہ دیتی ہیں تو کیا یہ گھاٹے کا سودا ہے؟ کیا ہمیں پٹرول‘ گیس‘ ایکسپورٹس اور معاشی استحکام نہیں چاہیے اور کیا ہم سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ ہونا چاہتے ہیں‘ آخر ہم چاہتے کیا ہیں؟ کیا اس ملک میں رول آف لاء نہیں ہونا چاہیے؟ کیا عدم اعتماد غیر آئینی ہے اور کیا جب تک عمران خان اقتدار میں رہتے ہیں ہمیں عدم اعتماد آئین سے خارج کر دینی چاہیے‘ کیا جب تک ایم کیو ایم‘ باپ پارٹی‘ طارق بشیر چیمہ‘ شاہ زین بگٹی اور جی ڈی اے آپ کے ساتھ رہتی ہیں تو یہ اس وقت تک محب وطن ہوتی ہیں اور یہ لوگ جب کسی دوسری پارٹی کی طرف چلے جائیں تو یہ غدار اور امپورٹڈ ہو جائیں گے۔

اپوزیشن لانگ مارچ کرے تو یہ حرام ہے اور آپ کریں تو یہ جمہوریت اور عین عبادت ہے‘ فروغ نسیم آپ کا وزیر قانون ہو‘ اختر مینگل آپ کے ساتھ ہوں تو یہ ٹھیک ہیں اور یہ اپوزیشن کے ساتھ مل جائیں تو یہ بکے ہوئے اور غدار ہیں‘ آپ پورا اسٹیٹ بینک اٹھا کر آئی ایم ایف کے حوالے کر دیں تو یہ عین عبادت ہے اور ڈالر کو کنٹرول کرنے والے سازشی ہیں‘ ریاستی ادارے آپ کے لیے ایم کیو ایم‘ ق لیگ اور باپ پارٹی کو مینج کریں تو یہ محب وطن ہیں اور اگر یہ نیوٹرل ہو جائیں تو یہ سازش کا حصہ بن جاتے ہیں اور سپریم کورٹ اگر میاں نواز شریف کو سزا دے دے تو یہ مجاہد ہے اور یہ اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی قرار دے دے توآپ ٹرولنگ شروع کر دیتے ہیں اور عدلیہ کو سوشل میڈیا کا واہیات ٹرینڈ بنا دیتے ہیں‘ کیا یہ ملک ہے یا پھر پاگل خانہ ہے؟ کیا اس پورے ملک میں کوئی سمجھ دار شخص نہیں بچا؟ کیا ہم عقل کے اندھوں میں پھنس گئے ہیں اور کیا کوئی بھی شخص ہمیں اللہ رسولؐ کا نام لے کر بے وقوف بنا جائے گا اور ہم اس کے پیچھے لگ کر اپنے رہے سہے ادارے بھی توڑ دیں گے۔

میں فوج اور عدلیہ دونوں کے سیاسی کردار کے خلاف ہوں‘ کسی ادارے کو سیاسی جماعتیں بنانے اور توڑنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے‘ آئین اس ملک کا کور ہے‘ یہ ٹوٹ گیا تو یہ ملک ورق ورق بکھر جائے گا‘ اسے توڑنے کا اختیار بھی کسی ادارے‘ کسی شخص کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔


وہ خواہ فوج ہو یا عدلیہ ہو یا پھرعمران خان لیکن اس وقت فوج اور عدلیہ کے ساتھ جو کچھ کیا جا رہا ہے یہ کسی صورت قابل قبول نہیں‘ یہ ہمیں تباہ کر دے گا‘ یہ یاد رکھیں ہم نے اگر عمران خان کو نہ روکا تو یہ ملک تقسیم ہو جائے گا اور ہم افغانوں کی طرح بھیک مانگ رہے ہوں گے‘ ملک کی فکر کریں‘ یہ ملک واقعی ہاتھ سے نکل رہا ہے۔


Don't have time to read this sold out Lifafa parasite.