وفاقی وزیر صنعت وپیداوار نے ملک بھر میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے فرٹیلائزر کمپنی کے حکام کو اضافہ واپس لینے کے احکامات جاری کر دیئے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر صنعت وپیداوار رانا تنویر حسین کی صدارت میں آج ملک بھر میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں حال ہی میں کیے جانے والے اضافے کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں فاطمہ، اینگرو وفوجی فرٹیلائزر کمپنیوں کے حکام نے بھی شرکت کی۔
وفاقی وزیر نے اجلاس میں فرٹیلائزر کمپنی کے حکام کی طرف سے پیش کردہ قیمتوں میں اضافے کیلئے پیش کردہ جواز مسترد کرتے ہوئے کہا یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافہ حالیہ اضافہ قابل قبول نہیں ، 3 دنوں میں قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد کی درآمد کریں گے تاہم ضرورت پڑنے پر 5 لاکھ میٹرک ٹن تک یوریا کھاد درآمد کی جا سکتی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کسانوں کی قوت خرید دیکھ کر کیا جانا چاہیے، یکطرفہ اور اچانک اضافے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ فرٹیلائزر کمپنیوں کے حکام نے یوریا کھاد کی قیمت میں حالیہ اضافے کا فیصلہ واپس لینے کیلئے وقت مانگا جس پر وزارت کی طرف سے قیمتیں واپس لینے کیلئے 3 دنوں کا وقت دیا گیا۔
رانا تنویر حسین کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح کسانوں کے مفادات کا تحفظ ہے، ہم یقینی بنائیں گے کہ خریف سیزن میں یوریا کھاد کی بلاتعطل فراہمی کی جائے۔ اجلاس میں صوبائی حکام کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی روکی جائے اور یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافے سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پیداواری لاگت کے بڑھے بغیر یوریا کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، فرٹیلائزر کمپنیوں کے نمائندے ہر مہینے یوریا کھاد کی تقسیم کا منصوبہ پیش کریں گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 2 لاکھ میٹرک ٹن یوریا کھاد درآمد کی جائے گی تاہم ضرورت پڑنے پر 5 لاکھ میٹرک ٹن تک یوریا کھاد برآمد کی جا سکتی ہے۔