کچھ رور قبل یہی چاچا کہہ رہا تھا، کہ
کپتان کے راولپنڈی، اور لاہور میں کچھ ایسے قریبی دوست ہیں، جو
اُسے پل پل کی خبر دیتے ہیں، تو
پھر کیسے ممکن ہؤا، کہ کپتان اِس نوسربازی اور ہیرا پھیری سے بے خبر ہو
ہارون رشید صاحب کے ان کمینٹس سے پتا چلتا ہے کہ آپ بیوروکریسی کی ورکنگ کی ابجد تک سے بھی واقف نہیں . بھائی میرے حکمران سویلین ہوں یا فوجی، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، حکومت ہمیشہ افسر شاہی کی ہی ہوتی ہے، ملک کے اصل حاکم وہی ہیں. دونوں صورتوں میں پیچھے بیٹھ کر وہی حکومت کرتے ہیں . یہ ایک بنیادی لیکن باریک نقطہ ہے اور میڈیا پر روزآنہ سرکس لگانے والوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی
ڈپٹی کمشنر لیول پر یہ کام نہیں ہوتا، بہت بیہودہ بات کی ہے بھائی نے