Advice of a 100years old sanyasi bawa

behzadji

Minister (2k+ posts)
http://www.jang.com.pk/jang/may2011-daily/31-05-2011/col6.htm

col6.gif
 
Last edited by a moderator:

behzadji

Minister (2k+ posts)
میں ایک سوسالہ بچوں کے سنیاسی باوا کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور اس کی ٹانگیں اور پاؤں دبا رہا تھا۔ ایک سو سالہ سنیاسی باوا بچوں کے اسپیشلسٹ ہیں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایک نامی گرامی جھوٹا شخص مبالغے سے کام لے رہا ہے۔ ایسی بات نہیں ہے بھائی۔ آج سے پچاس ساٹھ برس پہلے تک ہمارے ہاں علاج معالجے کے لئے اسپیشلسٹوں کا تصور تک نہیں تھا۔
فیملی ڈاکٹر ہوا کرتے تھے فیملی ڈاکٹر پوتے پڑپوتے سے لیکر دادا پڑ دادا تک کا علاج کرتے تھے چھوٹی موٹی سرجری بھی کر لیتے تھے آنکھ، ناک، کان، حلق تک کی بیماریوں کا علاج کرتے تھے۔ مگر دکھتے ہوئے دانت کو کبھی نہیں چھیڑتے تھے۔ دانتوں کے امراض کے لئے کراچی میں چینی دندان ساز ہوتے تھے ان کے چھوٹے چھوٹے کلینک ہوتے تھے۔ زیادہ تر صدر میں جہانگیر پارک کے سامنے اور نیپئر روڈ پر پریکٹس کرتے تھے۔ بٹوارے سے پہلے اور بٹوارے کے دو چار برس بعد تک محمد حسین صدر میں سب سے معتبر اور مشہور چینی دندان ساز ہوتے تھے۔
اب زمانہ بدل گیا ہے معاشرے نے بڑی ترقی کر لی ہے آج کا دور اسپیشلسٹوں کا دور ہے۔ الگ الگ بیماریوں کے الگ الگ ڈاکٹر وجود میں آچکے ہیں وہ اسپیشلسٹ کہلواتے ہیں اگر آپ کے گلے میں تکلیف ہے تو آپ کان ناک اور حلق ent اسپیشلسٹ کے پاس جائیں گے۔ اگر آپ کی آنکھ میں گڑ بڑ ہو گئی ہے قریب بیٹھی ہوئی بیوی دھندلی اور دور بیٹھی ہوئی گرل فرینڈ آپ کو صاف دکھائی دیتی ہے تو ایسے میں آپ کو آئی اسپیشلسٹ سے مشورہ کرنا پڑے گا یعنی آفتھلمالا جسٹ کے پاس جانا پڑے گا۔ پیار کی دنیا میں آپ نے پہلا قدم رکھا اور وہ قدم غلط پڑ گیا اور آپ اپنی ٹانگ کی ہڈی تڑوا بیٹھے تو ایسے میں آپ کو ہڈیوں کے اسپیشلسٹ یعنی آرتھوپیڈک سرجن کے پاس جانا پڑے گا۔
میرے کہنے کا مطلب ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں آپ کو اپنے ہر مرض کا اسپیشلسٹ معالج مل جائے گا اگر سینے میں آپ کا دل کچھ زیادہ ہی مچلنے لگا ہے تو پھر آپ دل کے ڈاکٹریعنی کارڈیالوجسٹ سے رجوع کریں۔ گردوں میں خرابی ہے تو آپ یورالاجسٹ کے پاس جائیں، جیسا مرض ویسا معالج۔
میں فلموں کا رسیا ہوں، خاص طور پر دکھی یعنی ٹریجڈی فلموں کا۔ ٹریجڈی فلمیں دیکھ کر مجھے ہنسی آتی ہے اور کامیڈی فلمیں دیکھ کر مجھے رونا آتا ہے۔ دکھی فلموں میں ہیروئن کا دل موہ لینے کے لئے ہیرو کو کبھی تپ دق اور کبھی کینسر کا مریض دکھاتے ہیں۔ ازراہ ہمدردی ہیروئن ہیرو کے قریب آجاتی ہے اور اس سے لپٹ جاتی ہے اور کہتی ہے عبدالکریم میں بھی کینسر میں مبتلا ہو کر تمہارے ساتھ یہ بیدرد دنیا چھوڑ دوں گی۔
میں نے آج تک کوئی ایک ایسی دردناک دکھی فلم نہیں دیکھی جس میں ٹریجڈی ہیرو خارش میں مبتلا ہو اور بے دریغ اپنے آپ کو کھجاتا پھرتا ہو ہیروئن خارش زدہ ہیرو کے قریب نہیں آتی اور نا کبھی اس سے لپٹتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پروڈیوسر اپنی فلموں میں خارش زدہ ہیرو نہیں دکھاتے۔ دکھی فلموں میں ہیرو کو پیٹ میں مروڑ نہیں اٹھتے اور وہ ہیروئن کے ساتھ دوگانا گاتے ہوئے اچانک پیٹ پکڑ کر منظر سے غائب نہیں ہوتا۔ پروڈیوسروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ جلد کے امراض کے لئے اسپیشلسٹ ہوتے ہیں جو ڈرمیٹالاجسٹ کہلاتے ہیں اور خارش کھجلی کا علاج کرتے ہیں۔
امراض کے ساتھ ساتھ بچوں، مردوں اور خواتین کی بیماریوں کے اسپیشلسٹ وجود میں آچکے ہیں ۔ خواتین کی بیماریوں کے اسپیشلسٹ گائناکالاجسٹ سب لیڈی ڈاکٹر نہیں ہوتیں۔ مرد گائناکالاجسٹوں کی بھی کمی نہیں اردو کے نامور افسانہ نگار ڈاکٹر شیر شاہ سید گائناکالاجسٹ ہیں۔ یہ لمبی تمہید میں نے اس لئے باندھی ہے کہ اسپیشلائزیشن کے دور میں پیر سائیں اور سنیاسی باوا بھی اسپیشلسٹ بن چکے ہیں۔ کچھ پیر سائیں اور سنیاسی باوا جن نکالتے ہیں، کچھ تعویذ گنڈوں کے جان لیوا اثرات زائل کرتے ہیں،کچھ مصیبتوں سے نجات دلواتے ہیں۔ دارو درمل اور دعاؤں کے لئے ان کے پاس سیاستدان جاتے ہیں، افسران جاتے ہیں۔ ہمارے کچھ سیاستدان تو بذات خود پیر سائیں ہیں۔ وہ پاکستان کو اپنی نجی درگاہوں کی طرح چلاتے ہیں اور ہم خاک نشینوں کو اپنا مرید سمجھتے ہیں۔
میں جس سوسالہ سنیاسی باوا کے ہاں بیٹھا ہوا تھا اور ان کی ٹانگیں اور پیر دبا رہا تھا وہ بچوں کے اسپیشلسٹ سنیاسی باوا ہیں۔ والدین بچوں سے متعلق مسائل لیکر ان کے پاس آتے ہیں۔ ایک مرتبہ میاں بیوی اپنے تین چار برس کے بیٹے کو لے آئے۔ کہنے لگے ”سنیاسی باوا ہمارا بیٹا بولنے کے بجائے کوّے کی طرح کائیں کائیں کرتا ہے“۔
”آپ لوگ فکر مت کریں“ غور سے بچے کی طرف دیکھتے ہوئے سنیاسی باوا نے کہا ”بڑا ہو کر آپ کا بیٹا اسمبلی کا ممبر بنے گا“۔
ایک دفعہ والدین اپنے گول مٹول بیٹے کو لے آئے،کہنے لگے ”ہم جب ہنستے ہیں ہمارا بیٹا روتا ہے اور جب ہم روتے ہیں ہمارا بیٹا ہنستا ہے“۔
گول مٹول بچے کو پیار کرتے ہیں سنیاسی باوا نے کہا”آپکا بیٹا بڑا ہو کر مفکر بنے گا، آپ کا نام روشن کریگا“۔
والدین نے پوچھا ”ہمارا بچہ کام کیا کرے گا؟“
”مفکر کام نہیں کرتے“ سنیاسی باوا نے کہا
”مفکر قوم کے لئے فکر مند رہتے ہیں“۔
ادھیڑ عمر کے ماں باپ اپنے بیحد موٹے بیٹے کو سنیاسی باوا کے پاس لے آئے۔ انہوں نے کہا ”ہمارا بچہ کھاتا بہت ہے“۔
سنیاسی باوا نے فٹبال کی طرح پھولے ہوئے بچے کی طرف دیکھا اور کہا ”آپ کا ہونہار بڑا ہو کر کبھی رائس ایکسپورٹ کارپوریشن کا چیئرمین بنے گا،کبھی ایکسپورٹ پروموشن بیورو کا چیئرمین، تو کبھی اولڈ ایج پینشن والے محکمہ کا چیئرمین لگے گا۔ جس کام میں ہاتھ ڈالے گا اس کام میں برکت ہی برکت ہو گی۔ آپ اپنے بچے کا نام برکت موٹا رکھیں“۔
جواں سال میاں بیوی اپنی تین ساڑھے تین برس کی بچی کو لے آئے،کہنے لگے ”ہماری بچی نے اسی شام جنم لیا تھا جس شام محترمہ بینظر بھٹو کو شہید کیا گیا تھا۔ ہم نے اپنی بچی کا نام بینظیر بھٹو رکھا ہے۔ آپ دعا کریں کہ ہماری بچی محترمہ کی طرح نام پیدا کرے لیکن شہید نہ ہو“۔
سو سالہ سنیاسی باوا نے بچی کی طرف دیکھتے ہوئے اس کے والدین سے کہا ”اس بچی کی شادی دیکھ بھال کر کروانا“۔
 

maksyed

Siasat.pk - Blogger

جواں سال میاں بیوی اپنی تین ساڑھے تین برس کی بچی کو لے آئے،کہنے لگے ہماری بچی نے اسی شام جنم لیا تھا جس شام محترمہ بینظر بھٹو کو شہید کیا گیا تھا۔ ہم نے اپنی بچی کا نام بینظیر بھٹو رکھا ہے۔ آپ دعا کریں کہ ہماری بچی محترمہ کی طرح نام پیدا کرے لیکن شہید نہ ہو۔
سو سالہ سنیاسی باوا نے بچی کی طرف دیکھتے ہوئے اس کے والدین سے کہا اس بچی کی شادی دیکھ بھال کر کروانا۔
[hilar][hilar][hilar]