China Signs Series Of Deals To Develop Supergiant Oilfield In Iran

Haideriam

Senator (1k+ posts)
ميں نے تو امام خمينی کی چند سال پُرانی حقيقت بيان کی اور تيری سُلگ گئی اور تم حضرت ابو بکر عمر وعثمان رضی الّلہ عنہ کی توہين کر رہے ہو بار با ر اُن کو حقير جانتے ہو اوّل فُول بکتے ہو اور اپنی تعليم کے مُطابق ۱۴۰۰ سال پُرانی تاريخ کو اپنی مرضی سے بيان کر کے تينوں صحابہ کو حقير جانتے ہو کيا يہ تعليم ہے الّلہ کے نبی کی ، اور صرف ۴۰سال پُرانی خُمينی کی تاريخ اور اُس کے انقلاب کو بھی کيا حضرت ابو بکر عُمر اور عُثمان سے زيادہ مُقدم اور مُستند جانتے ہو کيا؟؟؟
حضرت ابو بکر صديق رضی الّلہ عنہ کے بيٹے تمھاری نظر ميں کروڑوں درجہ بہتر ہيں حضرت ابو بکر سے اور اُن جليل قدر صحابہ کو تم ميدان چھوڑ کر بھاگنے والا بتا رہے ہو پوری جماعت اہلسُنت کا عقيدہ ہے چاروں خُلفہ راشدين برابر ہيں اور مُختلف خوصيات کے مالک ہيں اور الّلہ کے آخری رسول صلی عليہ وسلم پر جان قربان کرتے تھے پر تم اہلسُنت کے عقيدہ کا احترام بھی نہی کرتے اور صحابہ کو حقر جان کر اور کروڑوں لوگوں کو تکليف پہنچاتے ہو کيا يہ ہمارے پيارے رسول کی تعليم ہيں ۔
اور مُيں کسی کی ہمدردی حاصل نہيں کررہا مُجھے خوشی ھے کے ميں تم جيسے بندے کو آئينہ دکھا رہا ہوں اور اپنے پيارے حبېب کے جانثاروں کا دفاع کر کے تم جيسے لوگوں کی اس فورم پر پول کھول رھا ہوں۔
اپنی زبان تو دیکھ سلگ گئی جاہل ناصبی سلگ تو تیری گئی ہے جو میں نے تجھے وہ بتایا جو آج تلک تجھے کسی نے نہیں بتلایا
الله کی لعنت ہو جو اصحاب پغمبر کی توہین کرے ہمارے ہاں یہ حرام ہے مجھے ایک بات بتاؤ میرا عقیدہ ہے کے علی خلیفہ بلا فصل ہیں تم ان کو نہیں مانتے تو کیا میں بھی یہی کہوں کے تم مولا علی کی توہین کے مرتکب ہوے ہو ؟ نہیں کیوں کے یہ تمارا عقیدہ ہے میں تم پر کیوں تھوپپں ؟
اسی طرح میں ابو بکر عمر عثمان کو خلیفہ رسول نہیں مانتا کیوں کے انہوں نے غصب کیا سقیفہ میں مولا کا حق اور آپ کی جگہ زبردستی خلیفہ بن گئے جس طرح میں تماری رہے عقیدے کا احترام کرتا ہوں تم بھی حوصلہ پیدا کرو وہ بھی جب کے میں حق پر ہوں تم نے ابھی تک کی بحث میں سواے لفظوں کے ہر پھیر کے کچھ حوالہ نہیں دیا اپنے موقف کے حق میں اور پھر بھی اپنے اسلاف کی طرح جھوٹ بول رہے ہو کے تم نے مجھے آئنہ دکھایا ہے تماری اتنی قابلیت ہی نہیں ہے الحمدللہ اس فورم پر کوئی مائی نے لال پیدا ہی نہیں کیا جو دلائل میں ہم پر بہاری ہو یہ میری سلیٹ نہیں بلکہ وہ ہیں ہی اہلبیت اس شان والے کے کے عمر کو کہنا پڑا کے اگرعلی نہ ہوتا تو میں ہلاک ہو جاتا کبھی اپنے بیٹے سے کہا کے حسن سے لکھوا لو کے میں ان کا غلام ہوں اور وہ تحریر میری قبر میں رکھ دینا
کیا ابو بکر عمر عثمان ہر جنگ سے فرار نہیں ہوے ؟ کبھی اپنی کتابوں کو کھولا ہے نہیں کھولا تو میں تم کو دکھاتاہوں کے وہ احد ہی نہیں بلکہ ہر غزوے میں بھاگے بلکہ عمر نبی پاک کی نبوت پر شک کرتے تھے جی ہاں

GetAttachmentThumbnail

شیخین کا جنگ خیبر سے فرار و ناکام بأسناد صحیح
اگر ہم اصحاب ثلاثہ کی شجاعت کے حوالہ سے ان حضرات کے جہاد فی سبیل اللہ کا مطالعہ کریں توکتب حدیث و تاریخ ان حضرات کی میدان فرارمیں بہادری اور چابکدستی پر جا بجا گواہی دیتی نظر آتی ہیں احد کی جنگ ہو یا خیبر و حنین کا معرکہ تمام ہی مقامات میں ان حضرات نے اپنی جان بچانے میں ذرا بھی بزدلی سے کام نہی لیا البتہ خندق میں چونکہ فرار کا راستہ نہی تھا تو وہاں کوئی میدان میں جانے کو تیار بھی نہ تھا اسی منظرکشی کو تاریخ نے ” كأنهم علی رؤوسهم الطیور ” کے الفاظ میں قلم بند کیا ھے۔

ہم باری باری تمام غزوات پر ابحاث کریں گئے ،لیکن ایک دوست “تبسم نواز” کے اصرار پر ہم جنگ خیبر سے شروعات لے رہے ہیں۔
غزوہ خیبر اسلامی غزوات میں سے ایک عظیم غزوہ ہے ۔خیبر میں یہودیوں کے مضبوط قلعے تھے جن میں تقریبا بیس ہزارسپاھی تھے،ان میں سے سب سے زیادہ مضبوط قلعہ قموص تھا جس کا محاصرہ مسلمانوں نے کر رکھا تھا ہر روز آنحضرت ص کسی صحابی کو علم لشکر دے کر روانہ کرتے مگر لشکر فتح کے بغیر ہی واپس لوٹ آتا تھا محدثین و مؤرخین نے صحیح اسناد کیساتھ نقل کیا ہے کہ اسی اثنا میں آنحضرت ص نے حضرات شیخین یعنی حضرت ابو بکر و عمر کو بھی اسلامی لشکر کی قیادت سونپی مگر مڈ بھیڑ کے بعد یہ حضرات شیخین یوں ہی ناکام پلٹ آئے کہ فرار کے سوا راستہ نہ تھا چنانچہ ہم یہاں چند صحیح روایات نقل کررہے ہیں جنمیں ان حضرات کی زنانہ بہادری کا ذکرملتا ھے۔
روایت :1: [ خصائص علی : مسند احمد بن حنبل ] روایت کا ترجمہ :
امام نسائی نے ” الخصائص ” میں اور امام احمد بن حنبل نے مسند میں عبد اللہ بن بریدہ اسلمی کے طریق سے روایت نقل کری ھے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو کہتے ہوئے سنا فرمارہے تھے کہ ہم نے خیبر کا محاصرہ کیا ہوا تھا تو حضرت ابوبکر نے جنگ کے لیئے علم تھاما لیکن ان کو فتح نہی ہوئی اگلے دن علم حضرت عمر نے لیا لیکن عمر بھی لوٹ آئے اور فتح نہ ہوسکی اور اس دن لوگوں کو سخت شدت مشکل کا سامنا کرنا پڑا تو رسول اللہ ص نے فرمایا کل میں علم ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ھے اور اللہ اور اسکا رسول اس کو محبوب رکھتے ہیں وہ فتح حاصل کرے بغیر نہی لوٹے گا راوی کہتا ھے کہ ہم نے اطمینان سے رات بسر کری کہ کل ضرور فتح ملے گی پس جب رسول خدا نے صبح کری اور نماز فجر پڑھائی پھر آکر قیام کیا اور علم اٹھایا اس حال میں کہ لوگ اپنی صفوں میں تھے پس ہم میں سے جسکی بھی رسول اللہ ص کے نزدیک تھوڑی سی منزلت تھی وہ یہی امید کررہا تھا کہ پرچم وہ تھامے گا لیکن آپ نے علی بن ابی طالب کو بلایا اس حال میں کہ حضرت علی آشوب چشم میں مبتلا تھے پھر آپ نے انہیں لعاب مبارک لگایا اور انکی آنکھوں پر ہاتھ مبارک پھیرا پھر علم تھمایا اور اللہ نے ان کے ہاتھوں سے فتح عطاء فرمائی راوی کہتا ھے کہ میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جو علم ملنے کے امیدوار تھے۔
اسنادی حیثیت : اس روایت کی سند کو مسند احمد بن حنبل کے محققین شیخ شعیب الارنؤوط اور شیخ احمد شاکر نے صحیح کہا ھے اسیطرح ” خصائص ” کے محقق الدانی بن منیر نے بھی اس روایت کی سند کو صحیح کہا ھے۔
روایت 2 : [مستدرک حاکم] روایت کا ترجمہ :
امام حاکم نے عبد الرحمان بن أبی لیلی کے طریق سے روایت نقل کری ھے ابی لیلی کہتے ہیں کہ حضرت علی نے کہا کہ ابو لیلی کیا تم ہمارے ساتھ خیبر میں نہی تھے؟؟ ابو لیلی نے کہا قسم بخدا میں آپ حضرات کیساتھ ہی تھا ۔ حضرت علی نے فرمایا کہ رسول خدا نے ابو بکر کو خیبر کیطرف بھیجا پس حضرت ابوبکر لوگوں کیساتھ گئے لیکن ہزیمت سے دوچار ہوگئے یہاں تک کہ واپس لوٹ آئے۔
روایت 3 : [مستدرک حاکم] روایت کا ترجمہ :
ابو موسی حنفی روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے بیان کیا کہ رسول اللہ خیبر کیطرف چلے پس جب پہنچ گئے تو حضرت عمر کو ایک لشکر کیساتھ یہود کے قلعوں کیطرف بھیجا پس انہوں نے قتال کیا اور قریب تھا کہ حضرت عمر اور انکے ساتھی شکست کھاجاتے چنانچہ واپس لوٹ آئے اس حال میں کہ لشکر والے حضرت عمر کو بزدلی کا طعنہ دے رہے تھے اور حضرت عمر لشکر کو بزدلی کا طعنہ دے رہے تھے ۔
اسنادی حیثیت :
ان دونوں روایات کو امام حاکم نے صحیح کہا ھے اورانکی تصحیح پر علامہ ذھبی نے بھی تلخیص میں انکی موافقت کری ھے ۔
قرآن کا فرمان
15 – يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُواْ زَحْفاً فَلاَ تُوَلُّوهُمُ الأَدْبَارَ
16 – وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلاَّ مُتَحَرِّفاً لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزاً إِلَى فِئَةٍ فَقَدْ بَاء بِغَضَبٍ مِّنَ اللّهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
(سورہ انفال آیت نمبر 15،16)
مسلمانوں ! جب کافروں سے مڈبھیڑ ہوجائے تو انکو پیٹھ نہ دینا ور جوشخص ایسے موقع پر کافروں کو اپنی پیٹھ دے گا (تو سمجھنا کہ) وہ خدا کے غضب میں آگیا، اور وہ بہت بڑی جگہ ہے مگر ہاں لڑائی کے لیے کنی کاٹتا ہوا یا اپنے لوگوں میں جاشامل ہونے کے لیے کافروں کے سامنے سے ٹل جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔۔

کلام آخر : اس آیت آیت مبارکہ میں تویہ حکم صریح موجود ہے کہ جب کفار سے مڈبھیڑ ہو تو ان کو ہرگز پیٹھ نہ دکھانا،لہذا صادق الایمان وہی ہوگا جو میدان جنگ میں جانے تو فتح یاب ہوکر واپس آئے یا پھر شیہد ہوجائے مگر شیخین عجیب مومن ہیں کہ میدان میں جاتے ہیں اور بلافتح مع السلامت کفار کو پیٹھ دکھا کر واپس آجاتے ہیں؟




حضور اکرم ص نے حضرت عمر رضی کو بلایا تاکہ ان کو اشراف مکہ کے پاس بھیجیی کے وہ زیارت کعبہ کی اجازت حاصل کریں کیونکہ حضرت عمر رضی بہادری میں اپنی مثال آپ تھے اس لئے فوراً فرمایا یارسول اللہ مجھ کو قریش سے اپنی جان کا خوف ہے وہ مجھے مار ڈالیی گے اور وہاں تو میرے خاندان بنی عدی کا ہے بھی کوئی نہیی جو مجھے قریش سے بچا لے لہزا میری جگہ عثمان کو بھیجیے وہ قریش کے زیادہ قریب ہے ۔سیرت ابن ہشام جلد 2 صفحہ 212
لہزا حضرت عمر رضی نے اپنی جان کے خوف سے حضور ص کے کہنے کے باوجود جانے سے انکار کیا اور خود آپ ص کے پاس ہی رکے رہے
حالانکہ اللہ پاک فرماتا، ہے
سورت توبہ آئت نمبر 44
لَا یَسۡتَاۡذِنُکَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ اَنۡ یُّجَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِالۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۴۴﴾
اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان و یقین رکھنے والے مالی اور جانی جہاد سے رک رہنے کی کبھی بھی تجھ سے اجازت طلب نہیں کریں گے ، اور اللہ تعالٰی پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے ۔
45
اِنَّمَا یَسۡتَاۡذِنُکَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ ارۡتَابَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ فَہُمۡ فِیۡ رَیۡبِہِمۡ یَتَرَدَّدُوۡنَ ﴿۴۵﴾
یہ اجازت تو تجھ سے وہی طلب کرتے ہیں جنہیں نہ اللہ پر ایمان ہے نہ آخرت کے دن کا یقین ہے جن کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے شک میں ہی سرگرداں ہیں ۔
u3vsBMu.png

9NyT1eM.png


3bWGyql.png

ord8RWT.png


vvgVKWZ.png


YUosAIf.png



حدیث متن صحیح بخاری

ہم سے احمد بن اسحاق سلمی نے بیان کیا، کہا ہم سے یعلیٰ نے، کہا ہم سے عبدالعزیزبن سیاہ نے، ان سے حبیب بن ثابت نے کہ میں ابووائل کی خدمت میں ایک مسئلہ پوچھنے کے لیے گیا جو خوارج کے متعلق تھا۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم مقام صفین میں پڑاو ڈالے ہوئے تھے جہاں علی ؑ اور معاویہ کی جنگ ہوئی تھی، ایک شخص نے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے اگر کوئی شخص کتاب اللہ کی طرف صلح کے لیے بلائے؟
مولا علی ؑ نے فرمایا: ٹھیک ہے لیکن خوارج جو معاویہ کے خلاف مولا علی ؑ کے ساتھ تھے اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس پر سہل بن حنیف نے فرمایا۔ تم پہلے اپنا جائزہ لو۔ ہم لوگ حدیبیہ کے موقع پر موجود تھے آپ کی مراد اس صلح سے تھی جو مقام حدیبیہ میں نبی کریم ص اور مشرکین کے درمیان ہوئی تھی اور جنگ کا موقع آتا تو ہم اس سے پیچھے ہٹنے والے نہیں تھے۔ لیکن صلح کی بات چلی تو ہم نے اس میں بھی صبروثبات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔ اتنے میں عمر آنحضور ص کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ
کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ اور کیا کفار باطل پر نہیں ہیں ، کیا ہمارے مقتولین جنت میں نہیں جائیں گے اور کیا ان کے مقتولین دوزخ میں نہیں جائیں گے ؟
آنحضرت ص نے فرمایا: کہ کیوں نہیں۔
عمر نے کہا پھر ہم اپنے دین کے بارے میں زلت کا مظاہرہ کیوں کریں اور کیوں واپس جائیں جبکہ اللہ نے ہمیں اس کا حکم فرمایا ہے ؟
رسول اللہ ص نے فرمایا: اے ابن خطاب! میں اللہ کا رسول ص ہوں اور اللہ مجھے کبھی ضائع نہیں کرے گا۔
عمر رسول اللہ ص کے پاس سے واپس آگئے ان کو غصہ آرہا تھا ، صبر نہیں آیا اور ابوبکر کے پاس آئے اور کہا:
اے ابوبکر: کیا ہم حق پر نہیں ہیں اور وہ باطل پر نہیں ہیں؟ ابوبکر نے بھی وہی جواب دیا کہ اے ابن خطاب! حضور اکرم ص اللہ کے رسول ہیں اور اللہ ہر گز انہیں ضائع نہیں کرے گا۔
صحیح بخاری حدیث نمبر4844
حدیث آپ نے پڑھ لی اب پہلے اللہ کا حکم پڑھ لیتے ہیں کہ وہ اپنے حبیب ص کے بارے میں کیا فرماتا ہے پھر اس حدیث پر بات کریں گے ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُـوْنَ حَتّـٰى يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَـهُـمْ ثُـمَّ لَا يَجِدُوْا فِىٓ اَنْفُسِهِـمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا (65)
" اے میرے حبیب ص! تیرے رب کی قسم یہ اس وقت تک مومن نہیں بن سکتے جب تک اپنے ذاتی تنازعات میں آپ کو حاکم نہ بنالیں اور جو فیصلہ آپ کردیں اس پر اپنے دل میں زرا سی بھی تنگ محسوس نہ کریں بلکہ خوشی خوشی مان لیں۔ سورہ نساء 65"
یہ ہے اللہ کا اپنے حبیب ؑ کے بارے میں فرمان۔ کہ کوئی بھی بندہ اس وقت تک مومن ہی نہیں بن سکتا جب تک وہ اپنے ذاتی تنازعات میں رسول اللہ ص کو حاکم نہ بنالے۔ مگر صلح حدیبیہ تو رسول اللہ ص اور مشرکین کے درمیان تھی۔ پھر حضرت عمر کو کیا حق تھا کہ وہ اس قدر آگ بگولہ ہوگئے کہ رسول اللہ ص کے سمجھانے کے باوجود اتنا غصہ آیا کہ وہاں سے نکلے اور سیدھا ابوبکر کے پاس چلے گئے؟
کیا حضرت عمر کو قرآن کی یہ آیت یاد نہیں تھی؟ کیا انہیں زبان رسالت پر ایمان نہیں تھا ، کیا وجہ ہے کہ انہیں یہ کہنا پڑا کہ آج جتنا مجھے رسول اللہ کی رسالت میں شک ہوا اتنا کبھی نہیں ہوا تھا، یعنی وہ ایمان لانے کے باوجود شک میں زندگی گزار رہا تھا اور آج تو حد ہی کردی، رسول اللہ ص کے فیصلے کو نہ مانا اور ابوبکر کی بات کو مان لیا؟
کیا ابوبکر کی عزت عمر کی نگاہ میں رسول اللہ ص سے زیادہ تھی؟
جب قرآن کے مطابق ہم اپنے تنازعات کو خود حل نہیں کرسکتے اس پر بھی ہمیں رسول اللہ ص کو حاکم بنانا پڑے گا تو جس کا فیصلہ رسول اللہ کردیں پھر اس میں چوں چراں کرنے کا کوئی حق نہیں


ان سب حقیقتوں کے بعد بھی تم مجھ پر توہین کا الزام لگاو تو یہ کتنی جھوٹی بات ہو گی میں نے تو جو کچھ تماری کتب میں لکھا پایا ہے وہ ادھر پیسٹ کر دیا ہے اس میں کوئی بھی ضعییف روایت نہیں تو پھر اس کے بعد بھی تم ان کو جاننثار کہو تو یہ اپنے آپ پر ظلم ہے اس کے بر عکس امام خمینی رحم الله نے شاتم رسول سلمان رشدی کے خلاف فتویٰ دیا چونکہ سلمان رشدی سنی تھا اس لیے سنیوں کو امام خمینی سے نفرت ہے امام خمینی نے ایرانیوں کو جو کے مذھب سے دور ہو چکے تھے ان کو اسلام کی طرف راغب کیا پھر یہ بات وہابیوں کو بداشت نہیں
محمد بن ابو بکر رضی الله مولا علی کے جن نثار تھے انہوں نے ان کے ساتھ مل کر منافقینن کے ساتھ جنگ کی ان کو معاویہ نے شہید کیا کیا تمارا دل دکھتا نہیں ہے کیا منہ دکھاؤ گے جناب ابو بکر صاحب کو روز محشر ؟
صحابہ صحابہ کی گردن تم نے لگائی ہے اوپر ایک مرزائی ہر تھریڈ پر تقریبا اہلبیت جو ہمارے بھی اور سنیوں کے بھی امام ہیں ان کی توہین کر رہا ہے تم نے کچھ اس بارے لکھا ؟ پھر کہتے ہو کے ہم اہلبیت کو بھی مانتے ہیں دو رخی پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہوتی ہے یہ دیکھو وہ کیا بکواس کر رہا ہے

ojorfdF.png



اس مرزائی نے ہمارے ائمہ جو کے سب کے سب مولا علی امام حسن حسین جن میں شامل ہیں ان کی توہین کر رہا ہے اور تم اس مرزائی کو کچھ نہیں کہ رہے اور الزام مجھ پر ہی ؟ کیا انصاف ہے تمارا یاد رکھو یہ تو نجس مرزائی ہے دائرہ اسلام سے باہر تم اپنے نبی محمد مصطفیٰ خاتم الانبیا کو کیا منہ دکھاؤ گے روز محشر جب انہوں نے پوچھ لیا کے تم شیعہ دشمنی میں ایک مرزائی کے ساتھ مل گئے کیا حالت ہو گی تماری اس وقت سوچو ؟
 

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
او بے غیرت انسان تو حد سے بڑھ رہا ہے کبھی بکواس کرتاہے )

يہ اوپر لال کلر ميں تمھارا لکھا ہوا جملہ ہے جس کے جواب ميں ميں نے لکھا کے تيری سُلگ گئی صرف ايک ۴۰ سال پُرانہ ميں نے خمينی کا حوال ديا اور تو مسلسل ہمارے صحابہ کی تو ہين کر رہا ہے۔ حوالے تو اپنی مرضی کے دے رہا ہے اور کوشش کر رہا ہے کے پوری اہلسنت والجماعت کو تو جھوٹا بول رہا ہے اور مُختلف جگہ سے کوپی پيسٹ کے زريعے اپنے جھوٹے خيالات کو سچ ثابت کر رہا ہے ۔
اگر تو صرف خلافت و ملوکيت ہی پڑھ لے جو مودودی صاحب نے لکھی اور جس پر شيعہ حضرات بہت خوش ہوتيں ہيں تو تجھ جيسے عقل قل کو پتہ چل جائے کے تو کن جليل القدر صحابہ کی شان ميں گستاخی کر رہا ہے اور تو کاپی پيسٹ کی دنيا سے باہر نکل آئے گا اور خمينی کو پيارے حبيب کے صحابہ پر ترجيح نہيں دے گا
پوری خلافت و ملوکيت پڑھنی ہے ، صرف اپنی مرضی کے جملے نہی اُٹھانے۔
 
Last edited: