آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آج انتہائی احمقانہ بیان دیا۔ جنرل صاحب نے فرمایا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔ اس کا مطلب آرمی چیف نے غیر مسلموں کو یکسر پاکستانی ماننے سے انکار کردیا۔ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں جو بھی پاور میں آتا ہے وہ اپنا اصل کام چھوڑ کر اسلام کی ۔۔۔۔۔۔ میں گھس جاتا ہے۔۔ ذوالفقار علی بھٹو سے شروع کریں، بھٹو نے مولویوں کو خوش کرنے کیلئے احمدیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا۔ اس نے اسلامی بلاک بنانے کے نعرے لگائے اور اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کروائی۔ اس کے بعد جنرل ضیاء الحق آیا اس نے تو حد ہی کردی، پورے ملک پر اسلام نافذ کرنے پر تُل گیا۔
نوازشریف کا ابتدائی سیاسی دور دیکھ لیں، وہ بھی اسلامی نظام ، شریعت اور نظامِ مصطفیٰ کے نعرے لگاتا رہا۔ بعد میں اس کو عقل آگئی اور اس نے سیاست میں مذہب کا استعمال کرنا ترک کردیا۔ نوازشریف کے بعد عمران خان کو دیکھ لیں۔ وہ پورا کا پورا ضیاء الحق نمبر 2 ثابت ہوا۔ ہاتھ میں تسبیح ، منہ پر ریاستِ مدینہ کی تکرار۔مولویوں کو آئے روز وزیراعظم ہاؤس بلاکر ان کو سیاسی طاقت فراہم کرتا رہا۔ عالمی فورمز پر جاکر بھی اس نے مذہب کارڈ کھیلنے سے گریز نہیں کیا اور وہاں کے لوگوں کو تلقین کرآیا کہ تم اپنے ملکوں میں اسلامی ملکوں کی طرح کے بلاسفیمی قوانین بناؤ۔۔
اس کے بعد پیشِ خدمت ہے جنرل عاصم منیر۔ آج کی تقریر سن لیں ، وہی ختمِ نبوت، اسلام، شریعت کے نعرے۔ میرا پاکستان کے تمام سیاستدانوں اور فوجی جرنیلوں سے سوال ہے کہ پچھلے 80 سال سے تم لوگ اسلام اسلام کھیل رہے ہو، اس اسلام سے تم نے ملک کا کیا سنوار لیا؟ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ جن ملکوں نے اسلام میں بہت زیادہ ڈبکیاں لگائیں ان کا آج حال کیا ہے، افغانستان کو دیکھ لو، عراق، یمن، شام، سوڈان، مصرکا حال دیکھ لو۔ ان اسلامی ملکوں کے لوگ آپس میں ہی لڑ لڑ کر مررہے ہیں۔ اس بات کو سمجھنے کیلئے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں کہ آپ نے ایک پرامن ریاست تشکیل دینی ہے تو مذہب کو ریاستی اور سیاسی امور سے الگ تھلگ رکھنا ہوگا۔ مذہب فرد کا ہوتا ہے، ریاست کا نہیں۔ مذہب کو فرد کا معاملہ ہی رہنے دیں۔
اسی اسلامی کھیل کی وجہ سے آج یہ ملک جتھوں کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا ہے۔ کہیں تحریک طالبان والے ان کی منجی ٹھوک رہے ہیں، کہیں تحریک لبیک والے جگہ جگہ لوگوں کو اسلام کے نام پر مارتے پھرتے ہیں۔ جب ان کا دل چاہتا ہے ، جس جگہ دل چاہتاہے سڑکیں روک کر بیٹھ جاتے ہیں اور ریاست نے ہمیشہ ان کے سامنے سرنڈر ہی کیا ہے۔ کبھی عید میلاالنبی کے جلوسوں کے نام پر ملک بندہوجاتا ہے، کبھی شیعوں کے چہلم سے ۔ جس کا دل چاہتا ہے مخالف پر توہینِ رسالت کا الزام لگا کر پاگل جنونی عوام کا ہجوم اکٹھا کرتا ہے اور اس کو مروا دیتا ہے۔ کیا ایسا ملک کسی امن پسند شخص کے رہنے کے قابل ہے؟
پاکستان کے سیاستدانوں اور جرنیلوں سے میں اتنا ہی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پاکستان کو ایک پرامن ، جدید اور خوشحال ملک بنانا ہے تو اپنی پالیسی میں میجر شفٹ لائیے۔ اسلام کو ریاست اور سیاست سے نکال کر فرد کی ذاتی زندگی تک محدود کردیں۔ کسی شہری کے مذہب سے ریاست یا حکمران کا کوئی لینا دینا نہیں ہونا چاہئے۔ آپ وہ کام کرئیے جو آپ کی ذمہ داری ہے۔ ملک کی معیشت کو بہتر کریں، معاشرے میں روزگار پیدا کریں۔ پاکستان کا امیج دنیا میں بہتر کریں۔ بس یہی آپ کا کام ہے۔
they all are dumb and further act dumb since last 75 years thinking pakistanis are chuteeya,
go read speeches of generals in 1965 and 1971 wars
totally not aehemm kheetaab breaking news on PTV,
always bs fake fraud bukwaas, naa surr nnaa paeir,
dushmunn koe yae kurdein gae woe kurdeingae and then muzzae sae loose east pakistan, never get kashmir no guzwayae hind,
its always ayeeyashi, GOLF lootings no desire to fight tangein kanptee hein, buss mess kaa mutton orr naans huge belly, driver n jumaedaar SERVICES, REAL ESTATE, BUISNESSES
NATO koe chuteeya bunaya by their own paid terrorist got more foreign aid subh khaa gayae
aid cut huvee toe army public school mein serious gurburr kurdee, rehum khaa kurr orr aid
aesae aesae thugs conartists certified haramioun koe pakistan kaa PM OR PRESIDENT BUNNA DEEYAA JOE HURR DEPT KAA FUNDS DEEMUK KEE TURAHH KHAAGAYAE, DUBBA KAE HIGH INTREST LOANS FRAUD IPPS ETC ETC, ALLAHTALLAH INN SUBH KOE BURBAAD KUDAE AMEEN
HUMAREE MUNAFIQ QAUM YAZEED KAA MUQAABLA NAHEE KURTAE, IMRAN KHAN KAA TIME ORR LIFE BURBAAD KURDEE
, ZERO ZERO ACCOUNTABILITY, SECRET ARMS SALE more medals for what, nothing buss lootoe orr chuteeya bunnaoe
border or ports sae smuggling BHEE thats it sadly