Govt will not hold dialogue with PTI leadership: Marriyum

bilal6516

Senator (1k+ posts)
Mujhey lagta hay PMLN & PPP khatam honey jaa rahi hain, PPP to sirf Sindh tuk reh gai hay, shaid next election mein Sindh se bhi khatma ho jay, PMLN bhi bus next election tuk rahey gi, us kay baad khatam samjhein, 2028 mein PTI ka muqabla koi nai siyasi party karey gi

Ager PMLN hakomat sanbhaltey hi election karwa deti to kuch dhandli waghera kar kay next 5 year kay liey hakomat bana laiti, lakin ab sirf next election tuk hi jaa sakti hay yaani 2023 ya ziada koi chakar chala kar 6 month ya 1 saal mazeed nikaal lay, wo bhi depend karta hay ager economy ki situation behter hoti hay tub warna in se to next 6 month nikalna bhi mushkil ho jay ga

ye jo garmio ka mosam aa raha hay is mein boht load shedding hogi or bill bhi boht ziada aaein ge jis ki waja se mulk mein halaat mazeed kharab hongey, hakomat ka chalna mushkil ho jay gaministers, advisors ka gharo se nikalna mushkil ho jay ga

economy ki kis fikar hai.
 

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
فقہ حرام لیگیہ کے جانثاروں کو اب توشہ خانہ کا سن کر قبض ہو جاتی ہے کیونکہ ان کی اپنی باجی پائین ایپل اور گھڑی چورنی نکلی اور اس کا باپ تھکا ہوا قالین چور تک نکلا ۔۔ اب ان کی جان جاتی ہے بات کرتے ہوئے۔
Cracking Up Lol GIF by HULU
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
But this is a very thin wire to tread upon. Anyone (specially India) can use this weakness to wreak a havoc, like in 1971.
India could do nothing in East Pakistan if boot mafia had accepted 1970 general election results instead of crushing Bengalis with brute force
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
India could do nothing in East Pakistan if boot mafia had accepted 1970 general election results instead of crushing Bengalis with brute force
I don't think that it could've solved anything if boot mafia had accepted results of the elections. The Bengali leadership would've hung them upside down for what they had been doing there for the past 2 decades.

In short: it was a fault line we created and was well exploited by India.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
The Bengali leadership would've hung them upside down for what they had been doing there for the past 2 decades.
It would have been great if Bengali leadership had hung boot mafia upside down. It would have liberated entire Pakistan instead of just East Pakistan
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
In short: it was a fault line we created and was well exploited by India.
India only helped Bengalis so they could get rid of boot mafia that was already crushing them, and creating a large humanitarian crisis or refugee influx in India as a result
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
یہ اب بھی ڈھیٹ کھوتے کی طرح قتدار کی کرسی سے چمٹے ہوئے ہیں۔ ڈار کبھی آئی ایم ایف کی ڈیل نہیں ہونے دے گا، کیونکہ اس کے بعد انکو معلوم ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بھی ان کے پٹھے پر لات رسید کرے گی۔

اب ایک تناوٗ اور تقسیم اسٹیبلشمنٹ میں بھی واضع ہوتی جائے گی۔
شہباز نے کل اتحادی جماعتوں کا اجلاس اسی لئے بلایا ہے کہ پی ٹی آئی سے بات چیت کے لئے ایجنڈا طے کیا جائے۔ مریم اورنگ زیب کا بیان صرف ایک سیاسی بیان ہے۔
میں ویسے اس بات سے متفق نہی ہوں کہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف ڈیل کو روک رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی دو شرائط ابھی باقی ہیں۔ ایک یہ کہ پاکستان کو ۲۲ ارب ڈالر اسی سال کے اندر چاہئیں۔ اگر آئی ایم ایف کسی ملک کے ساتھ ڈیل سائن کرتی ہے تو اس کی بقیہ فنانسنگ کے یقینی ہو جانے تک سائن نہی کرتی۔ یہ نہی ہو سکتا کہ ایک ملک آئی ایم ایف پروگرام میں چلتے ہوئے ڈیفالٹ کر جائے یہ آئی ایم ایف کبھی نہی ہونے دیتا۔ اسحاق ڈار نے جو پلان آئی ایم ایف کو دیا تھا اس کے مطابق اگر آئی ایم ایف ڈیل سائن کرتی ہے تو چھ ارب سعودی عرب قطر چین اور عرب امارات دینے کو تیار تھے اور باقی سولہ ارب ورلڈ بنک ایشیائی ترقیاتی بنک اور آئی ایم ایف سے ملنے کا انتظام آئی ایم ایف نے کرنا تھا۔ اب وہ اس پر راضی ہیں لیکن قطر اور سعودی عرب نے ابھی تک فنانسنگ بارے لکھ کر نہی دیا۔ جبکہ وعدہ شدہ رقم پاکستان کو منتقل کر رہا ہے۔
دوسری شرط سیاسی استحکام اور دونوں سیاسی دھڑوں کا اس پروگرام پر متفق ہونا ہے اور آئیندہ مزاکرات بھی اسی کی ایک کڑی ہیں۔ جب عمران خان نے یہ کہا کہ ہم پاکستان کی خاطر ان سے مزاکرات کے لئے تیار ہیں تو اس کا اشارہ بھی معیشت ہی کی طرف تھا۔​
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
شہباز نے کل اتحادی جماعتوں کا اجلاس اسی لئے بلایا ہے کہ پی ٹی آئی سے بات چیت کے لئے ایجنڈا طے کیا جائے۔ مریم اورنگ زیب کا بیان صرف ایک سیاسی بیان ہے۔
میں ویسے اس بات سے متفق نہی ہوں کہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف ڈیل کو روک رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی دو شرائط ابھی باقی ہیں۔ ایک یہ کہ پاکستان کو ۲۲ ارب ڈالر اسی سال کے اندر چاہئیں۔ اگر آئی ایم ایف کسی ملک کے ساتھ ڈیل سائن کرتی ہے تو اس کی بقیہ فنانسنگ کے یقینی ہو جانے تک سائن نہی کرتی۔ یہ نہی ہو سکتا کہ ایک ملک آئی ایم ایف پروگرام میں چلتے ہوئے ڈیفالٹ کر جائے یہ آئی ایم ایف کبھی نہی ہونے دیتا۔ اسحاق ڈار نے جو پلان آئی ایم ایف کو دیا تھا اس کے مطابق اگر آئی ایم ایف ڈیل سائن کرتی ہے تو چھ ارب سعودی عرب قطر چین اور عرب امارات دینے کو تیار تھے اور باقی سولہ ارب ورلڈ بنک ایشیائی ترقیاتی بنک اور آئی ایم ایف سے ملنے کا انتظام آئی ایم ایف نے کرنا تھا۔ اب وہ اس پر راضی ہیں لیکن قطر اور سعودی عرب نے ابھی تک فنانسنگ بارے لکھ کر نہی دیا۔ جبکہ وعدہ شدہ رقم پاکستان کو منتقل کر رہا ہے۔
دوسری شرط سیاسی استحکام اور دونوں سیاسی دھڑوں کا اس پروگرام پر متفق ہونا ہے اور آئیندہ مزاکرات بھی اسی کی ایک کڑی ہیں۔ جب عمران خان نے یہ کہا کہ ہم پاکستان کی خاطر ان سے مزاکرات کے لئے تیار ہیں تو اس کا اشارہ بھی معیشت ہی کی طرف تھا۔​
یہاں میں آپ کے ساتھ کچھ خبریں شئیر کروں گا، تاکہ اصل حالات کا کچھ اندازہ ہوسکے۔



سب سے پہلے تو یہ کہ پاکستان ہی نہیں، بنگلہ دیش اور سری لنکا بھی اس لائن میں لگے ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے آئی ایم ایف کے اپنے اندر اس پر بہت باتیں ہوچکی ہیں کہ یہ معیشتیں پہلے ہی بوجھ تلے دبی ہوئی ہیں، لہٰذا انھیں کچھ نہ کچھ ریلیف دیا جائے۔

اس کے بعد کی ڈویلپمنٹ یہ ہوئی کہ گارنٹی کے مسائل کو آئی ایم ایف نے پسِ پشت ڈال دیا۔ سری لنکا اسکی اہم مثال ہے، جسے چین نے ایسی ہی گارنٹی دینی تھی جیسی ہم اپنے دوست ممالک سے توقع رکھتے ہیں۔ لیکن آئی ایم ایف نے سری لنکا کو بغیر گارنٹی ہی قرض فراہم کر دیا


پاکستان کے لیئے بھی پروگرام پچھلے برس نومبر سے تیّار ہے۔ یہ آئی ایم ایف کے اندر کی بات بتلا رہا ہوں کہ وہ لوگ بھی پریشان ہیں کہ پاکستان ایسی ہٹ دھرمی پر کیوں اترا ہوا ہے؟

اس کا جواب ہے کہ اس وقت یہ پی ڈی ایم حکومت اور خاص کر شریف پارٹی اپنے قطر اور سعودیہ کے تعلّقات کا استعمال کر رہی ہے، اور اقتدار سے جانے سے پہلے یہاں کچھ ڈیلیں کروانا چاہتی ہے، جس میں او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور دیگر منافع بخش سرکاری کمپنیوں کا نیلام انھی قطری اور سعودی حکومتوں کے ساتھ ہوگا۔ اسکی کمیشن ان کو باہر و باہر ہی مل جائے گی اور یہ اگلے پانچ سال تک اس پیسے پر عیاشی ماریں گے۔


اس کے لیئے اگر غور سے دیکھیں تو قانون انھوں نے آتے ساتھ ہی بنوا لیا تھا


اب یہاں یہ خود قطر اور سعودیہ کی انویسٹمنٹ کا رونا رو رہے ہیں۔ سب ڈار کی ڈرامے بازی ہے۔ کہتے ہیں کہ موت دکھاو؁ تو انسان نزلہ زکام ہنس کر خرید لیتا ہے۔ لہٰذا ہمارے ساتھ بھی یہی کیا جارہا ہے۔ جب عوام کی بس ہوجائے گی تب یہ کہا جائے گا کہ ملکی مفاد میں ہمیں یہ ادارے بیچنے پڑیں گے اور پھر عوام بھی راضی ہوجائے گی۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
شہباز نے کل اتحادی جماعتوں کا اجلاس اسی لئے بلایا ہے کہ پی ٹی آئی سے بات چیت کے لئے ایجنڈا طے کیا جائے۔ مریم اورنگ زیب کا بیان صرف ایک سیاسی بیان ہے۔
میں ویسے اس بات سے متفق نہی ہوں کہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف ڈیل کو روک رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی دو شرائط ابھی باقی ہیں۔ ایک یہ کہ پاکستان کو ۲۲ ارب ڈالر اسی سال کے اندر چاہئیں۔ اگر آئی ایم ایف کسی ملک کے ساتھ ڈیل سائن کرتی ہے تو اس کی بقیہ فنانسنگ کے یقینی ہو جانے تک سائن نہی کرتی۔ یہ نہی ہو سکتا کہ ایک ملک آئی ایم ایف پروگرام میں چلتے ہوئے ڈیفالٹ کر جائے یہ آئی ایم ایف کبھی نہی ہونے دیتا۔ اسحاق ڈار نے جو پلان آئی ایم ایف کو دیا تھا اس کے مطابق اگر آئی ایم ایف ڈیل سائن کرتی ہے تو چھ ارب سعودی عرب قطر چین اور عرب امارات دینے کو تیار تھے اور باقی سولہ ارب ورلڈ بنک ایشیائی ترقیاتی بنک اور آئی ایم ایف سے ملنے کا انتظام آئی ایم ایف نے کرنا تھا۔ اب وہ اس پر راضی ہیں لیکن قطر اور سعودی عرب نے ابھی تک فنانسنگ بارے لکھ کر نہی دیا۔ جبکہ وعدہ شدہ رقم پاکستان کو منتقل کر رہا ہے۔
دوسری شرط سیاسی استحکام اور دونوں سیاسی دھڑوں کا اس پروگرام پر متفق ہونا ہے اور آئیندہ مزاکرات بھی اسی کی ایک کڑی ہیں۔ جب عمران خان نے یہ کہا کہ ہم پاکستان کی خاطر ان سے مزاکرات کے لئے تیار ہیں تو اس کا اشارہ بھی معیشت ہی کی طرف تھا۔​
اور ہاں، آئی ایم ایف کی جانب سے کوئی ایسی شرط نہ کبھی رکھی گئی ہے اور نہ رکھی جائے گی کہ تمام سیاسی پارٹیاں کسی ایک معاہدے پر یکجاہ کی جائیں۔ میں پہلے بھی عرض کرچکا ہوں کہ آئی ایم ایف حکومتِ وقت کے ساتھ معاہدہ کرتی ہے جسے ریاستِ پاکستان نے نبھانا ہوتا ہے۔ انکی جوتی سے اگر کوئی بعد میں آنے والی حکومت معاہدے سے انحراف کرتی ہے۔ انکو بین الاقوامی قانون و عدالت کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے اور وہ انکے گلے میں ہاتھ ڈال کر اپنا پیسہ برآمد کروانا جانتے ہیں۔

یہ چورن صرف نون لیگ بیچ رہی ہے اور اس سے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ڈار جان بوجھ کر اس پروگرام کو طوالت دے رہا ہے۔ اس کے اعداد و شمار کبھی ہورے نہیں ہوتے اور کبھی یہ خود وقت مانگتا ہے کہ دوست ممالک سے ابھی تک ہمیں کوئی انویسٹمنٹ کی گارنٹی موصول نہیں ہوئی ہے اور ہم اس کے انتظار میں ہیں۔
 

Back
Top