Re: جمشید سیریز کے خالق معروف ناول نگار جناب &
ہ تقریبن خس کم جہاں پاک
موصوف سے میری واقفیت ١٩٨٠ کے اوائل سے تھی، جھنگ کے لوہاراں والے بازار میں ان کے والد کی کریانے کی دکان تھی اور شیخ لاہوری کے محلے میں ایک مسجد تھی. اچھی خاصی جان پہچان دوستی میں بدل گئی. مجھے یاد ہے کے ان کی کریانے کی دوکان ملاوٹ والی اشیا اور کم تولنے کی وجہ سے خاصی مشہور تھی. یہ وو زمانہ تھا جب کچھ عرصہ ہم نے تعنیاتی کی وجہ سے جھنگ میں قیام کیا تھا.
مسجد میں جب ہم نماز ادا کرنے جاتے تو موصوف اس کے صحن میں بیٹھے کچھ نہ کچھ لکھنے میں مگن ہوا کرتے تھے. نماز کے بعد ہماری کچھ وقت تک محفل ہوا کرتی تھی اچھا وقت تھا اچھا زمانہ تھا مجھے آج بھی یاد ہے مسجد کے صحن میں پاس کی مشینی کھڈیوں کا شور ہماری محفل کا گویا میوزک ہوا کرتا تھا سامنے حلوائی کی دکان تھی جو امرتیاں عصر کی نماز کے بعد بنانا شروع کرتا تھا جس کی لذت آج بھی ہماری ذہنوں میں موجود ہے
میں سلطان باہو کا متوالا ہوا کرتا تھا اور موصوف وارث شاہ کے دیوانے تھے
پھر میرا جھنگ سے جانا ٹھہر گیا پھر جھنگ کو نفرت کی آگ نے لپیٹ لیا ویسے تو اس زمانے میں فون نہی ہوا کرتے تھے اس لئے رابطہ نہی رہا
بہت عرصے بعد ایک محفل میں ملاقات ہوئی کاش وو ملاقات نہ ہوئی ہوتی
موصوف کے نظریات بدل چکے تھے پہلے صرف مرزائیوں کے خلاف جو جذبات تھے اب وہ تقریبا ہر ایک فرقے کے خلاف ہو چکے تھے
نفرت بھر گئی تھی اہلبیت اطہار اور اولیہ کے خلاف جو ان کی تحریروں میں بھی نمایاں ہو چکا تھا
پھر موصوف کا دہشت گرد تنظیموں اور فتنہ فساد پھیلانے والوں میں نمایاں نام نظر آنے لگا
بس اب دل سے بس یہ ہی نکلتا ہے
خس کم جہاں پاک