Jang and Ansar Abbasi lying in favor of Tariq Bajwa, Corrupt Media

AhmadSaleem264

Minister (2k+ posts)
Today Jang published a news by Ansar Abbasi defending Tariq bajwa and presenting him as an honest officer who was removed because he refused to protect the corruption of govt and again instead of giving any evidences the news was from some anonymous sources. Here I am sharing the news and old clip of Rauf Clasra exposing the real face of tariq bajwa. Shouldn't a campaign should be run against these spin doctors?
https://jang.com.pk/news/636213-why-government-takes-resignation-from-governor-state-bank

انصار عباسی
اسلام آباد :… وزیراعظم عمران خان نے اچھی شہرت کے حامل گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان طارق باجوہ سے استعفیٰ مانگ لیا ہے تاہم معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سربراہ نہ صرف آئی ایم ایف کے لئے انتہائی سخت ثابت ہوئے بلکہ وہ سنگین مالی بے قاعدگیوں کے چند کیسز میں موزوں دستاویزات فراہم کرنے کیلئے بھی دبائو میں رہے جس میں تحریک انصاف کے نیب کی زیرحراست رہنما کے مالی معاملات بھی شامل ہیں۔ سنگین بے قاعدگیوں کے حوالے سے چند مطالبات تھے جنہیں طارق باجوہ نے پورے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک سے کہا گیا تھا وہ مرکزی بینک کی طرف سے کچھ ایسا لکھ کر دیں جس سے حکومت کے منظور نظر مالیاتی نوعیت کے مجرمانہ مقدمات سے بچ جائیں۔ اب اس کا علم نہیں کہ آیا وزیراعظم عمران خان سبکدوش ہونے والے گورنر اسٹیٹ بینک سے کئے گئے ان غیرقانونی مطالبات سے آگاہ تھے؟ اسٹیٹ بینک ایکٹ کی خلاف رزی کرتے ہوئے طارق باجوہ کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ جب ان سے کہا گیا تو انہوںنے فوراً استعفیٰ دیدیا تاکہ حکومت اور گورنر اسٹیٹ بینک کے درمیان کسی تصادم سے بچا جا سکے۔ ایسے وقت جب ملک کی اقتصادیات مشکل وقت سے گزر رہی ہے ایک ذریعہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ طارق باجوہ آئی ایم ایف کے مخصوص مطالبات کی راہ میں مزاحم تھے۔ ان کےخیا ل میں آئی ایم ایف کے یہ مطالبات قومی مفاد میں نہیں ہیں تاہم رابطہ کرنے پر کابینہ کے ایک وزیر نے کہاکہ حکومت ان تبدیلیوں پر جلد ایک پالیسی بیان جاری کرے گی۔ اپنا نام ظاہر کئے بغیر ان کا کہنا تھا کہ انہیں شک ہے عمران خان کی حکومت میں کوئی غیرقانونی مراعات کے حصول کی کوشش کر سکتا ہو۔ طارق باجوہ کا تعلق 1981 کے ڈی ایم جی سے ہے جو پاکستان کے سول سروس کا وقار سمجھے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک طویل عرصہ بعد ایک سول سرونٹ کو گورنر اسٹیٹ بینک بنایا گیا۔ سول بیورو کریسی میں انہیں انتہائی پروفیشنل، محنتی اور دیانتدار سرکاری ملازم تصور کیا جاتا ہے۔ وہ اپنی قابلیت اور اہلیت کے حوالے سے قابل احترام سمجھے جاتے ہیں وہ 2011سے 2013 تک سیکرٹری خزانہ پنجاب رہے۔ چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کی حیثیت سے ٹیکس وصولیوں کو 1800 ارب سے 4000 ارب روپے تک پہنچانے میں ان کا کردار نہایت اہم رہا۔ آئی ایم ایف سے حالیہ مذاکرات کرنے والی ٹیم کے وہ انتہائی تجربہ کار رکن تھے جن میں تکنیکی مہارت اور صلاحیت ہے وہ آئی ایم ایف کی چال بازیوں کے سامنے ڈٹ جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ طارق باجوہ نے روپے کی قدر مزید گھٹانے اور بھاری ٹیکس عائد کرنے کے آئی ایم ایف مطالبے کی مزاحمت کر رہے تھے۔ خدشہ ہے کہ اب ورلڈ بینک کے ایک سابق ملازم کو مشیر خزانہ اور آئی ایم ایف کے موجودہ ملازم کو سینٹرل بینک ریگولیٹر بنانے کے بعد موجودہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے لئے تیار ہے۔

Now see his real face
 

Onlypakistan

Chief Minister (5k+ posts)
LIFAFA SAHAFI NOOREY K LEYE APNA ROLE ADA KER RAHAEY HAEN.
PAKISTAN MAE EHTASAB ZAROOR JARI RAEHNA CHAEYE.