Na Ja Uss Ke Tahamul Pe .. - Nice Article by Orya Maqbool Jan

alibaba222

Minister (2k+ posts)
1101261381-1.jpg

1101261381-2.gif
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101261381&Issue=NP_LHE&Date=20110611
 
Last edited by a moderator:

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Nice Article by Orya Maqbool Jan

اوں ہوں.......اوریا صاحب مسلہ شاید سن دو ہزار ایک سے پہلے شروع ہوتا ہے. میں اسی کی دہائی کی افغان جنگ کی بات نہیں کرتا. لیکن نوے کی دہائی میں جرنیلوں نے صرف اور صرف اپنے اثر و رسوخ کی خاطر تمام مجاہدین کو آپس میں لڑوایا. اسکے بعد طالبان کے ہاتھوں افغان شیعہ، ہزارہ، تاجک، ازبک شہریوں کا فرقہ ورانہ اور نسلی قتل عام کیا گیا. پاکستان ایئر فورس کے طیارے مزار شریف پر بمباری کرتے رہے. ایسے ہی افغان مسلمان ایک دوسرے کا مساجد، امام بارگاہوں، بازاروں وغیرہ میں خون بہاتے پھر رہے تھے اور ہم کسی ایک فریق کے پشت بان بنے ہوے تھے. جو مفادات کا پراکسی کھیل ہم اسوقت افغانستان میں کھیل رہے تھے، آج وہی تمام ممالک پاکستان میں کھیل رہے ہیں

اسی طرح اسلام کا سی آئ اے-ماڈل بھی خود ہم نے امریکیوں کی جنگ لڑنے کیلیے ساٹھ بلین ڈالر سے پاکستان میں درآمد کیا تھا کہ جس نے بھائی کو بھائی کا دشمن بنا دیا اور سارے پاکستانی ایک دوسرے کی نظر میں جواب در جواب کافر قرار پاۓ. اب کسی کی ہمدردیاں سعودیہ سے ہیں اور کسی کی ایران سے، پاکستانی شاید کوئی نہیں. لاکھوں کی تعداد میں افغانی، کشمیری اور پاکستانی مسلمان ایک بے سود جنگ میں زبحہ کروا کر ہم یہ کیسے سمجھتے رہے کہ ہم قدرت کے انتقام سے محفوظ رہیں گے!!!!!!!؟
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Nice Article by Orya Maqbool Jan

سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اوریا صاحب جیسے لوگ اسطرح یکطرفہ منظر کشی سے ہماری پرانی غلطیوں کی اصلاح نہیں بلکہ انہی پرانی حماقتوں کا دوبارہ اجراء چاہتے ہیں. سب 'مجاہدانہ' سوچ رکھنے والے بھائیوں کو حال اور مستقبل میں جنگ خراسان اور غزوہ ہند میں شرکت کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ

- فوج کی پشت پناہی کے بغیر سر زمین پاکستان سے کسی دوسرے ملک میں پراکسی وار نہیں لڑی جا سکتی. اسلئیے ایسی تمام تنظمیں اور جنگجو ہمیشہ جرنیلوں کے پیادے بن کر ہی کام کر سکتے ہیں. جس وقت یہ کلاشنکوفوں اور گرنیڈوں سے ٹینکوں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کا مقابلہ کر رہے ہونگے، اسوقت ان کو لانچ کرنے والے گالف کلبوں، جم خانوں، ڈیفنسوں وغیرہ میں داد عیش دے رہے ہونگے. اور انکے بچے امریکن سکولوں، ہارورڈ، سٹینفورڈ اور آکسفورڈ وغیرہ میں پڑھ رہے ہونگے. اسکے بعد بھی جس دن برا وقت آیا، جرنیلوں نے ان کو فورا عاق کر کے خود بھوننے میں ذرا دیر نہیں لگانی

- نائن الیون کے بعد دنیا بدل چکی ہے. ساٹھ سال سے دہشتگرد اسرائیل کے خلاف مسلسل مسلح جہاد کرنے والی تمام تنظیمیں بھی اب ہوش میں آ چکی ہیں. ہمیں بھی اب عقل کو ہاتھ مار ہی لینا چاہیے