Muskerahat
Chief Minister (5k+ posts)
this is not true.
What is not true. Everyone knows thisthis is not true.
99% politicians are crooks irrespective of their parties. Politics is a big time business followed by private schools and hospitals. The biggest return is however for the bureaucrats with the smallest financial investments.Judges are now competing neck to neck with drug mafia in financial returns.
Sir, the dynamics are not so simple. You know JKT is not even in the parliament, but what type of support he earned from the elected members of PTI?
It basically is a mafia, altogether, from the top to bottom.
سیدھی سی بات ہے۔ جو اربوں لگا کر آئے گا، وہ اس سے کئی گنا کمانے کی کوشش کرے گا۔
He is just a chronic patient of IK Fanboy Syndrome. Kindly ignore him. He is just unable to process any information/argument against IK. and disliking it is just his knee jerk reaction. So you will see him jerking on all over the forum ? ? ?Why has syf277 disliked everything? Is he not Pakistani?
ایف بی آر نے بھی ابھی تک ان چھوٹے لوگوں کو ہی ٹیکس نیٹ میں لا کر اور اپنے ٹیکس اور ڈیوٹی کی شرح میں اضافہ کر کے ٹیکس ریوینیو بڑھایا ہے۔
جی بلکل ایسا ہی ہے اور یہ نظام پیسے کے بل بوطے پر آنے والے کو ہی جگہہ دیتا ہے۔ انھی کے سہارے چلنے پر مجبور کرتا ہے اور ان ہی پیسے والوں کے اشاروں پر ناچنے پر بھی معمور کرتا ہے۔
یہاں ایک مرتبہ کسی ایسے حکمران کی ضرورت ہے جو کسی بادشاہ کی طرح تلوار کے زور پر آئے اور پھر ان سب کے ساتھ حساب بے باک کرے۔
ایف بی آر نے صرف عام عوام کا خون نچوڑ کر ناجائز ٹیکس اکٹھا کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھتہ کے پیسوں میں برکت نہیں ہے، اور عوام الناس کی چیخیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔
ایک ایسے حکمران کی ضروت ہے، جو دوسروں سے پہلے خود پر قانون نافذ کرے۔مثال کے طور پر میں کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ اگر خان صاحب اپنے تین سو کنال پر مشتمل مکان کو(خواہ کتنا ہی جائز کیوں نہ ہو) رگولرائز کروانے کی بجائے گروا دیتے، تو ایک پیغام تمام قبضہ مافیا کو جاتا کہ اب گنجائش نہیں، مگر غریبوں کی جھونپڑیوں کو گرانے والوں نے اپنی باری آنے پر ریگولرائزیشن کا سہارا لے لیا۔اور یہ کوئی چھوٹی بات نہیں۔اسی طرح اگر کراچی کے بزرک شہری کو پڑنے والے تھپڑ کی قیمت پچھتر ہزار کی بجائے اسی طرح کا ایک تھپر اس ایم پی اے کے منہ پر ہوتی، تو آج حالات مختلف ہوتے۔ہمیں خان صاحب سے یہ شکایت نہیں کہ وہ اپنے وعدے پورے نہیں کر سکے، بلکہ شکایت یہ ہے کہ ان پر عمل درآمد کی کوئی کوشش ہی نہیں کی۔(سوائے باتوں کے، جن پر یو ٹرن لینا انصافی ڈکشنری میں بڑی لیڈری کی نشانی ہوتی ہے)
اس صورت حال کا ایک ہی حل ہے، جو حضرت عمر رضی اللہ تعالی نے نافذ کیا تھا۔ اگر کسی کے علم میں نہ ہو تو بتاتا چلوں کہ خلیفہ المسلمین نے اپنے تمام گورنروں پر سخت شرائط عائد کی تھیں تا کہ ان کا رہن سہن عام لوگوں سے جدا نہ ہو۔ مثلا انہیں مکان پر ڈیوڑھی بنانے کی اجازت نہیں تھی، یا باریک کپڑے پہننے یا چھنے ہوئے آٹے کی روٹی کھانے کی اجازت نہیں تھی کہ یہ چیزیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر تھیں۔اور اگر کوئی شکایت ملتی تھی، تو فورا اس کو ٹھیک کیا جاتا تھا۔ اور حضرت عمر یہ کام اس لئے کر پائے،کہ وہ خود بھی ان پر عمل کرتے تھے۔