Nato's worries in Afghanistan, aagay kia hoga

Antiam

Banned
اتحادیوں میں پھوٹ ....؟

t1larg.troops.afp.gi.jpg
آج کل ہرشخص کی زبان پریہ بات عام ہے کہ افغانستان میں 2014کے بعدتمام قابض افواج نکل جائیں گی یاچندہزارفوجی تعینات رہیں گے؟
اسی موضوع پرچنددن پہلے برسلزمیں نیٹوکاایک اہم اجلاس بھی ہواجس میں امریکہ کے علاوہ نیٹوممالک کے وزراء دفاع شریک تھے تاکہ اس بات کاجائزہ لیں کہ 2014کے بعدکون سے ممالک اپنے محدودفوجیوں کوافغانستان میں برقراررکھنے کے لئے تیارہیں،چونکہ نیٹوممالک کے اورامریکی وزیردفاع کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اس لئے اجلاس بغیرکسی نتیجے کے ختم ہوا۔ بلاشبہ اتحادی افواج افغانستان میں تھک چکی ہیں،انہیں بخوبی علم ہے کہ 2014کے بعدافغانستان میں رہناانتہائی مشکل کام ہے اوروہ غیراعلانیہ طریقے سے 2014سے پہلے افغانستان سے اپنی فوجیوں کونکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔اجلاس میں نیٹوممالک کے وزراء دفاع نے امریکی وزیردفاع پرواضح کردیاکہ 2014کے بعدہم افغانستان میں فوجیوں کوبرقراررکھنے کے حق میں نہیں ہیں اوراگریہ ضروری ہے تواپنے فوجیوں کوبرقراررکھے،اجلاس کے بعدامریکی وزیردفاع لیون پینیٹانے رسوائی سے بچنے کی خاطریہ بیان دیاکہ امریکہ نے اپنے اتحادیوں پرمقررہ وقت کے بعدفوج کوبرقراررکھنے کادباو ڈال دیاہے،نیٹوکے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ افغانستان میں 2014کے بعدفوج کوبرقراررکھنے کی ضرورت نہیں اس لئے مقررہ وقت سے پہلے انخلاء کاآغازکردیا۔ ادھرافغانستان میں موسم بہارکی آمدکےساتھ ہی قابض استعمارکے خلاف مجاہدین کی کارروائیوں اورخوفناک حملوں میں تیزی آئی،روزانہ متعدداتحادی فوجیوں کوقتل کیاجارہاہے،حال ہی میں صوبہ لوگرکے ضلع برکی برک میں ایک بہادرمجاہد''ھیبت اللہ"نے ایک ہولناک حملے میں 8امریکی فوجیوں اور5افغان اہلکاروں کوہلاک کردیااسی طرح لوگرکے مرکزپل عالم میں ایک فدائی مجاہد"مطیع اللہ"نے بارودسے بھری گاڑی کوامریکی فوجی اڈے سے ٹکرادیاجس میں 20امریکی فوجی ہلاک اور11زخمی ہوئے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق2001سے اب تک افغانستان میں 3171قابض فوجی ہلاک ہوچکے ہیں تاہم یہ اعدادوشماراصل تعدادسے بہت کم ہیں کیونکہ جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعدادچھپاناحکمت عملی کاحصہ ہے،ان ہلاک ہونے والے فوجیوں میں2082امریکی فوجی،440برطانوی،158کنیڈین،88فرانسسی،56جرمن،52اطالوی،34ڈنمارک،39آسٹریلین،38پولینڈ،36ہسپانوی،25نیوزی لینڈ،20رومانی،9ہنگری،7سویڈنی،5چیک جمہوریت،5لیوبیان،3فن لینڈ،2پرتگالی،2کوریا،2البانوی اور بیلیجم اورلیتوانیاکے ایک،ایک فوجی شامل ہیں،لیکن آزادذرائع اورافغان عوام ان تعدادسے متفق نہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں ہلاک شد گان کی تعداداس سے کئی گنازیادہ ہے تاہم امریکہ کے لئے یہ تعدادبھی قابل برداشت نہیں ہے اور زخمیوں کی تعدادمغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق20554تک ہے جبکہ 4226فوجیوں نے ذہنی توازن کھوبیٹھے ہیں،کنیڈاکے2047فوجی زخمی ہوئے تاہم ہلاکتوں میں امریکہ سرفہرست ہے،امریکی زخمی فوجیوں کی تعداد18188تک ہے،2012افغانستان میں قابضین کے لئے زیادہ جان لیواثابت ہوا،افغانستان میں موجودہ49ممالک کے فوجی موجودہیں جن میں ا مریکہ کے68ہزار،برطانیہ9500،ترکی،998،ہسپانیہ16016،پولینڈ177،نیوزرلینڈ500،اٹلی4000،ہنگری582،جرمنی4318،فرانس543، ڈنمارک567،کنیڈا950 اوربلغاریہ کے580فوجی شامل ہیں۔ میڈیارپورٹ کے مطابق2009میں قابض افواج پر7228حملے ہوئے،2010میں 3366امریکی فوجی زخمی ہوئے۔افغانستان میں امریکی اوراتحادی حواس باختہ ہوگئے اب وہ عوام سے انتقام لیناچاہتے ہیں،صوبہ میدان وردگ میں امریکیوں نے عوام پرمظالم ڈھاناشروع کردیئے،گھرگھرتلاشی کی آڑمیں شہریوں،خواتین اوربوڑھوں کی تذلیل کی جارہی ہے،عوام پرعرصہ حیات تنگ کردیاگیاہے،نام نہادصدرکرزئی نے عوام کے دباومیں آکراسی صوبے سے امریکیوں کونکلنے کے لئے دوہفتے کا الٹی میٹم دیدیالیکن امریکیوں نے اس کاتمسخراڑاتے ہوئے الٹی میٹم کومستردکردیا،اس سے قبل کونڑ اورکاپیسامیں تشددکے واقعات رونماہوئے اب یہ سلسلہ پورے ملک میں پھیلادیاگیا۔چونکہ افغانستان سے امریکیوں اوراتحادیوں کے فوجی انخلاء کاسلسلہ شروع ہوچکاہے اوردوسری جانب ان میں بداعتمادی پھوٹ پڑی اورمجاہدین اس موقع سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ شروع میں امریکہ اوراس کے اتحادی متحدہوکرافغانستان پرحملہ آورہوئے لیکن اب ہرایک اپنے اپنے راستے پرچل نکلاہے،امریکہ پاکستان کے راستے فوجی سازوسامان منتقل کررہاہے لیکن اس حوالے سے امریکہ کوکئی مشکلات درپیش ہیں،ایک امریکی جنرل ریمنڈمیسن نے بھی اعتراف کیاہے کہ "افغانستان عراق نہیں،افغانستان سے انخلاء ان کے لئے ایک چیلنج ہے"کیونکہ افغانستان کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کاشکارہیں۔امریکہ کااہم اتحادی برطانیہ پاکستان کی بجائے ازبکستان کے راستے فوجی سامان کومنتقل کرناچاہتاہے اوراس مقصدکے لئے ازبکستان کے ساتھ معاہدہ بھی کیاہے،برطانیہ کے وزرات دفاع کے سیکرٹری فلپ ھیمنڈنے کہاکہ افغانستان سے ان کے فوجی انخلاءکاوقت آگیاہے اورفیصلہ کیاہے کہ تمام فوجی سامان کوازبکستان کے راستے منتقل کردیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کاراستہ ان کے لئے محفوظ نہیں ہے،میڈیارپورٹ کے مطابق برطانیہ افغانستان سے 2500فوجی گاڑیاں اور6500کنٹینرزازبکستان کے راستے منتقل کرناچاہتاہے،اورساڑھے چارلاکھ پونڈکے فوجی وسائل ازبکستان کوسستی قیمت پرفراہم کردیاجائے گا،اس سے ثابت ہواکہ امریکہ اوربرطانیہ ایک نہیں رہے ان کے راستے الگ ہوکرفاصلے بڑھنے لگے،راہ فرارمیں ہرایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش میں ہیں،اب مجاہدین کواس موقع سے خوب فائدہ اٹھاکران کاتعاقب کرتے ہوئے منظم منصوبہ بندی کرنی چاہئے تاکہ مہمانوں کوایک تاریخی سبق دے کررخصت کریں تاکہ پھرکوئی ظالم ملک مظلوم پرحملہ کرنے کی غلطی نہ دہرائے اورنہ ہی دنیاکی کوئی طاقت پھرافغانستان پریلغارکرنے کی حماقت کرے۔
 
Last edited:

TONIC

Chief Minister (5k+ posts)
Only thing is RAW will have tough time...although they will try to purchase using money as they have done in past....Karzai hukoomat to kafee bikaoo hai....
 
En ko Khyal ta ka Hot dog aor ya Beef Buger ha Afghanistan ko subway par kalay gai.................:D

tum logo ka wasta Akhroto ka sa para ha ...........:)
 

salma

Politcal Worker (100+ posts)
Afghan Baaqi ..........Kuhsaar Baqi......
Al-hukmu lillah............Al-Mulku lillah......
.
Ameer-ul-Momineen Mula Muhammad Umar Mujahid Zindabaad...
Amarat-e-Islamia Afghanistan Zinda baad......