[/b]
ہمارے ہاں ، سنت یا مسنون عمل سے مراد "ٹھوس" یا ظاہری چیزوں کو ہی سمجھا جاتا ہے ، مگر کسی بھی عمل کی روح سے اکثریت نا آشنا ہے ، جیسے ، ٹخنوں سے نیچے شلوار نہ کرنا ، کیوں کہ ، یہ تکبر کی نشانی ہے ، ہمارے مذہبی یا علما ، جیسے تیسے شلوار تو اونچی کر لیتے ہیں ، مگر ، تکبر ، ووہیں کا ووہیں ، جب کہ ، تکبر تو بہت سی شکلوں میں ، شخصیت میں موجود ہوتا ہے ، مگر ، صرف ایک عمل سے ، خود کو تکبر سے پاک ہونے کا نمائشی سرٹیفکیٹ ، دلا دیا جاتا ہے ، اسی وجہ سے ، ظاہری دین یا شعائر تو ہر جگہ موجود ہیں ، مگر ، اصل یا مطلوب کردار سے سب ہی فارغ ، داڑھی لباس ، اماموں میں اسلام ، ڈھونڈتے ڈھونڈتے ، آج ، داڑھیاں ، عمامے ، جبے ، تو موجود ہیں ، مگر اسلام ، بہت قلیل
قادری صاھب ، اور اس قبیل کے اکثر علما ، اسی غلطی کا شکار ہیں ، حلیہ ، اور ظاہری حالت ، تو کسی نہ کسی طرح ، سنت سے جوڑ ہی لی جاتی ہے ،
مگر ،
بردباری ، عجز ، انکساری ، دیانت ، سادہ لباسی ، کم خوراکی ، ریا کاری سے پرہیز ، خود نمائی اور تکبر سے پاک ، یہی وہ اصل ، خوبیاں ہیں ، جو آج کل کے علما میں "نا پید" اور نایاب ہیں ،
موجودہ بحث میں ، آپ نے اصل بات کر کے ، ساری بحث ، سمیٹ دی ہے ، یہی بنیادی باتیں ہیں ، اور ہمیں اسی زاویہ فکر سے علما کو پرکھنا چاہیے ، مگر یہاں ، سب ہی بغل سے ایسی ایسی دلیلیں نکل کر ، لاتے ہیں ، کہ ، توبہ توبہ
جب ایک شخص کو ، کو کوئی ماہر نفسیات ، یا استاد ہی ، متوازن ، مناسب ، درست نہیں مانتا ، سنت یا فقہ ، شریت کے حوالے / واسطے تو بہت بعد کی بات ہے ، یہی محتاط تبصرہ کافی ہے ، قادری صاھب کے لیے ،