عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہوگیےجس پر وہ خوشی سے پھولے نہیں سمارہے لیکن ساتھ ساتھ اپنی والدہ کی وفات پر اپنے دکھ اور افسوس کا بھی اظہار کردیا۔
ایکس پر ٹویٹ میں ایمل ولی خان نے لکھا نہ الیکٹڈ یہ سلیکٹڈ, اے این پی بلوچستان نے نامزد کیا تھا اور صدر آصف علی زرداری اور میرے بھائی بلاول بھٹو زرداری کی حمایت سے یہ سب ہوا ہے۔
اپنی والدہ کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے بتایا میں اس وقت غم میں ہوں۔ میری دنیا چلی گئی۔ میرا دل ٹوٹ گیا ہے۔ میں معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ وقت بہترین شفا دینے والا ہے اور اس وقت مجھے اس کی ضرورت ہے۔ آپ کی حمایت، دعاؤں اور خواہشات کے لیے آپ سب کا شکریہ۔ میں اس غم کے 40ویں دن کے بعد اپنے فرائض دوبارہ شروع کروں گا۔
انہوں نے کہا اپنی جدوجہد کو مزید بے خوفی سے جاری رکھوں گا۔ ’’وہ‘‘ جدوجہد یا آواز کو نہیں روک سکتے اور اب سینیٹ میں یہ سب سننے کی ہمت ہونی چاہیے۔ اس میں مصالحہ ملانے کے لیے میں جی ایچ کیوستان سے سینیٹر بن گیا ہوں۔ آپ کو بتایا کہ ممبر بننا مسئلہ نہیں ہے۔ مسائل بنیادی طور پر دو ہیں۔ 1. طاقت عوام کی ہے۔ 2. تمام وسائل عوام کے ہیں اور انہیں ان کے فائدے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا میں وعدہ کرتا ہوں کہ اپنے بزرگوں کے راستے پر چلوں گا اور عوام کی آواز بنوں گا۔ میں پاکستان میں پختونوں، بلوچیوں اور تمام مظلوم اقوام کی آواز بنوں گا۔ میں پاکستان میں تمام اقلیتوں کی آواز بنوں گا۔ اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔ میں آپ سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
سوشل میڈیا صارفین نے ایمل ولی کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بلوچستان سے سینیٹر منتخب ہونے کے لئے 8 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ اے این پی کے پاس صرف 2 ووٹ ہیں، کیا اے این پی نے دھاندلی سے پیچھے ہٹنے پر ڈیل کرلی؟
ان کا کہنا تھا کہ انقلاب کی کل قیمت ایک سینیٹ کی نشست