صحافی ثاقب بشیر کے مطابق مخصوص نشستوں کے پشاور ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل یکم اپریل کو سپریم کورٹ میں دائر ہوئی آج 27 اپریل تک مقرر نہیں ہو سکی
ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ دوسری جانب بلے کے نشان کے کیس میں الیکشن کمیشن نے 11 جنوری کو اپیل دائر کی 13 جنوری رات گئے فیصلہ بھی آ چکا تھا اب اثرات دونوں کیسز کے فیصلوں کے ایک جیسے سنگین ہیں بلے کا نشان رہنے نا رہنے کے اثرات تھے وہ نظر بھی آئے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص نشستوں برقرار رہنے سے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت برقرار رہے گی آئینی ترمیم حکومت آسانی سے کر سکتی ہے اگر برقرار نہیں رہتیں تو آئینی ترمیم نہیں کر سکتی اتنے اہم کیس کو لٹکانے کے پیچھے وجہ کیا ہے ؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ لٹکا رہے ہیں تو بلے کے نشان کے کیس کا فیصلہ جلدی کرنے کے پیچھے کیا منطق تھی ۔۔ یہ وہ سوالات ہیں جو توسیع پراجیکٹ یا جوڈیشل ریفارمز کے نام پر کسی پراجیکٹ کو پورا کرنے سے متعلق اٹھتے ہیں
اس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ قاضی اپنی مدت میں توسیع کے لئے حکومت کی اکثریت برقرار رکھنا چاہتا ہے