چینی پاور پلانٹس کا گردشی قرضہ 529 ارب سے بھی تجاوز کرگیا

cheenai1h1h1.jpg


چینی پاور پلانٹس کے بقایاجات 529 ارب روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے,وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت چینی منصوبوں پر کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا چینی توانائی پلانٹس کو واجب الادا رقم بڑھ کر 529 ارب روپے ہو گئی ہے، چینی سپلائیرز کو پاور خریداری کی ادائیگیاں ان کی رسیدوں کے مطابق نہیں، اس کی وجہ گردشی قرضوں پر قابو پانے اور انرجی فریم معاہدے پر عمل درآمد میں ناکامی ہے۔

وزارت منصوبہ کے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں سی پیک کے آئی پی پیز کے دیرینہ مسائل پر غور کیا گیا، جوکہ اہم منصوبوں کی فنانشل کلوزنگ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔ وزیر منصوبہ بندی نے سی پیک انرجی منصوبوں کے حوالے سے آئی پی پیز کو واجب الادا رقوم کی تفصیلات جلد از جلد پیش کرنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق واجب الادا رقوم کی تفصیلات پہلے سے حکومت کے پاس ہیں، ادائیگیاں کتنی ہوئیں؟ اس کا کوئی ذکر نہیں۔ 2015 کے معاہدہ کے تحت گردشی قرضوں سے چینی سرمایہ کاروں کو بچانے کیلئے پاکستان ریوالونگ فنڈ کھولنے کا پابند ہے۔ پاکستان نے 48 ارب روپے کا ریوالونگ فنڈ قائم کیا جوکہ بمشکل چھ ماہ کی ضروریات کیلئے کافی ہے۔ چینی حکومت ریوالونگ فنڈ کو ناقابل قبول قرار دے کر پاکستان سے معاہدوں کی پاسداری کا مطالبہ کر رہی ہے۔

529 ارب روپے کی بقایاجات کی ادائیگی میں تاخیر کے باعث1824 میگا واٹ کی پیداواری صلاحیت رکھنے والے دو چینی پاور پلانٹس کو فنانشل کلوزنگ میں سخت مشکلات درپیش ہیں۔

ذرائع کے مطابق رشکئی سپیشل اکنامک زون کے چینی ڈولپرز موجودہ مالی مراعات کو سرمایہ کاری لانے کیلئے ناکافی قرار دیتے ہیں ، سپیشل اکنامک زون میں پروسیسنگ اور پیداوار کیلئے منگوائے جانیوالے خام اور نیم تیار مال کو کسٹم ڈیوٹیز اور سیلز ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی وہ کئی مرتبہ درخواست کر چکے ہیں، بجلی کی رعایتی نرخوں اور بلاتعطل پاور سپلائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

وزارت منصوبہ بندی کے مطابق احسن اقبال نے سپیشل اکنامک زونز کو رعایتی نرخوں پر بجلی کی فراہمی اور اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پرزور دیا کہ حکومت کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے علاقائی ملکوں میں سپیشل اکنامک زونزکو ملنے والی مراعات کے تقابلی جائزہ لینے کی ہدایت تاکہ معلوم ہو کہ کیسے پاکستان میں سپیشل اکنامک اور ایکسپورٹ پروسیسنگ زونز زیادہ پرکشش بنائے جا سکتے ہیں۔

اجلاس میں چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کی حکمت عملی پر بھی بات ہوئی، اس کیلئے پاکستان کی ترقی میں چین کے کردار سے متعلق عوامی آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت اور اس بات پر زور بھی دیا گیا کہ سکیورٹی اقدامات سے خوف نہیں اعتماد پیدا ہونا چاہیے، سکیورٹی کیلئے جدید استعمال کے استعمال، ملک دشمن عناصر کی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ اور عوام پر غیر ضروری سختیوں سے گریز کی زور دیا گیا۔

دوسری جانب شنگھائی الیکٹرک گروپ کے چیئرمین کی سربراہی میں وفد نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کرکے پاکستان میں شنگھائی الیکٹرک کے مختلف منصوبوں پر بریفنگ بھی دی,شنگھائی الیکٹرک گروپ کے وفد سے ملاقات کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور معاشی اشتراک کے مزید فروغ کے خواہاں ہیں، چینی کمپنیاں کول پاور پلانٹس اور کوئلے کی کان کنی میں مزید سرمایہ کاری کریں.

انہوں نے کہا کہ یہاں کام کرنے والے چینی مہمانوں کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، موجودہ منصوبوں کی وسعت کیلئے چینی سرمایہ کاروں کو تمام سہولتیں دیں گے,ملاقات کے موقع پر شنگھائی الیکٹرک کے وفد نے وزیراعظم کو مختلف منصوبوں کی اب تک کی پیشرفت پر بریفنگ دی۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
کاپی پیسٹ
WEF
شہباز شریف کی آج کی تقریر کا خلاصہ ورلڈ اکانومک فورم میں
WEF
کانفرنس میں
جہاں پوری دُنیاکے سرمایہ دار موجود تھے۔

اگر اس تقریر کے بعد کوئ پاکستان میں سرمایہ لیکر آیا تو پاگل ہوگا۔
یہ آدمی شہباز شریف پاکستان کا وہ نادان دشمن ہے
جو اللہ کسی ملک کو نہ دے۔ دُنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے سامنے بیٹھ کر کہہ رہا ہے کہ:

۱۔ ہمارA
پاور سیکٹر تباہ ہو چُکا ہے

۲۔ ہماری ہاں بجلی کی جتنی چوری ہوتی

ہے شائد کہیں نہ ہو۲۔ ہمارے پاس فقط اشرافیہ کا خیال کیا
جاتا ہے
اور کسی اور کا نہیں
۔ ہم جتنا ٹیکس جمع کر تے ہیں
اس کا چار گنا
سے زیادہ ہمارے خرچے ہیں۔
۔ ہم شائد کبھی بھی اس بحران
سے نہیں نکل پائیں۔۔۔۔گے
۶۔ ہمارا قرضہ
اتنا زیادہ ہے کہ وہ ایک موت کا شکنجہ ہے۔

یہ باتیں ایک وزیر اعظم اُس کانفرنس میں کررہا ہے جہاں
پوری دُنیا کے سرمایہ دار آکر بیٹھے ہُوۓ ہیں۔
اس طرح اپنے مُلک کا نقشہ کھینچ رہا ہے جیسے جہنم ہے معیشت نہیں۔

یہ آدمی پاکستان کا دُشمن ہے چاہے نادانستگی ہے میں ہو۔

اللہ حافظ سرمایہ کاری۔