خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان کی معروف ریسر سلمیٰ خان کی گاڑی سے موٹرسائیکل سوار 2 افراد کچلے گئے جو کہ سگے بھائی تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سلمیٰ خان کی گاڑی کے نیچے آنے والے دونوں لوگوں میں سے ایک نے اسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا جبکہ دوسرے کی حالت تشویشناک ہے۔ حادثے کا شکار ہونے والے دونوں نوجوان کے والد کی مدعیت میں اسلام آباد کے تھانہ شالیمار میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں 279/322 اور 337/427 کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق گاڑی ایک نامعلوم خاتون چلا رہی تھیں اور حادثہ اسلام آباد کے علاقے او پی ایف کالج کی طرف پیش آیا جہاں ایک تیز رفتار ڈبل کیبن گاڑی نے پیچھے سے آکر موٹرسائیکل سوار افراد کو زور دار ٹکر ماری جس کے بعد گاڑی میں سوار خاتون جائے حادثہ سے فرار ہوگئی۔ ایف آئی آر کے مطابق حادثے میں دو نوجوان شبیر احمد اور حمزہ شدید زخمی ہوئے جنہیں پمز اسپتال منتقل کیا گیا تاہم 31 سالہ شبیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جب کہ 18 سالہ حمزہ ایمرجنسی میں زیر علاج ہے جس کی حالت تشویشناک ہے۔ یاد رہے کہ حادثہ 2 نومبر کی شام ساڑھے 5 بجے مارگلہ چوک کے قریب OPF کالج F11 مرکز کے قریب پیش آیا۔
سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی گاڑی سے ٹکر، 2 موٹر سائیکل سوار زخمی سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار چوہدری ریٹائرڈ کی گاڑی کی ٹکر سے 2 موٹر سائیکل سوار زخمی ہوگئے،اسلام آباد پولیس کے مطابق افتخار چوہدری کی گاڑی اور موٹر سائیکل کے درمیان حادثہ سری نگر ہائی وے پر پیش آیا۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور ان کے اہل خانہ اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر اپنی گاڑی میں جا رہے تھے کہ پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کے قریب گاڑی کو حادثہ پیش آیا،حادثے میں دو موٹر سائیکل سوار زخمی ہو گئے،انہیں پمز اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے،سابق چیف جسٹس اور ان کے اہل خانہ بھی محفوظ ہیں۔گاڑی ڈرائیور چلا رہا تھا۔ جیونیوزکے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی افراد قانونی کارروائی نہیں چاہتے،فریقین کے درمیان صلح ہوگئی ہے، جبکہ زخمیوں کے مکمل علاج معالجہ کی ذمہ داری بھی سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اپنے سر لے لی ہے ۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں ہی ایک اور واقعے میں تیز رفتار کار نے دو موٹر سائیکل سواروں کو ٹکر مار دی، ایک نوجوان جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا،خاتون ڈرائیور گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہو گئی،جسے شالیمار تھانے منتقل کر دیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے مطابق پاکستان کا ایک اور دوست ملک آذربائیجان اب جے ایف 17 تھنڈے طیارے خریدنے جا رہا ہے۔ اس سے قبل ارجنٹائن اور نائجیریا بھی پاکستان سے متعدد جدید ترین بلاک تھری جے ایف 17 تھنڈر طیارے خرید کر اپنی دفاعی وفضائی قوت میں اضافہ کر چکے ہیں۔ اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران آذربائیجان کے دفاعی اتاشی کرنل مہمان نوروزوو نے کہا کہ پاکستان ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم پاکستان سے طیاروں کی خریداری کا جائزہ لے رہے ہیں۔ آذربائیجان فضائیہ اپنے اثاثوں خصوصاً لڑاکا طیاروں کی اپ گریڈیشن کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان سے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں کی خریداری ہمارے ایجنڈے میں کلیدی نکتہ ہے۔ ہم پاکستان سے جدید ترین بلاک تھری جے ایف 17 تھنڈر طیارے خریدنا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ فضائی قوت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے یکسوئی سے کام کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جے ایف 17 طیارے پاکستان اور چین کی مشترکہ کاوش ہیں۔ اس طیارے کو پاکستان کے کامرہ کمپلیکس میں ہی تیار کیا جاتا ہے۔ اس ہمارے ملک کے ایروناٹیکل کمپلیکس (پی اے سی) اور چین کے چینگڈو ایروسپیس کارپوریشن نے مل کر بنایا ہے۔ یہی نہیں 23 مارچ 2019 کو پاکستانی پریڈ میں موجود اس وقت کے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد جے ایف 17 کے کرتب دیکھ کر انتہائی متاثر ہوئے تھے، جس کے بعد اپریل میں ملائیشیا نے پاکستان سے 'جے ایف۔17' لڑاکا طیارے اور ٹینک شکن میزائل خریدنے میں گہری دلچسپی ظاہر کی تھی۔ اس کے مقابلے میں جنوبی کوریا کا 'ایف اے۔50' لڑاکا طیارہ ہے جسے 'کوریا ایروسپیس انڈسٹری' (کے اے آئی) نے جمہوریہ کوریا کی ائیر فورس (آر او کے اے ایف) کے لیے بنایا ہے اور یہ جدید تربیت دینے والے جہاز اور ہلکے لڑاکا جنگی طیارے کے امتزاج سے بنائے جانے والے ایک ہلکے لڑاکا طیارے کی قسم ہے۔ مگر اس نسل کے اور اس نوعیت کے لڑاکا طیارے 100 ملین ڈالر فی طیارہ کی قیمت پر فروخت ہوتے ہیں جب کہ جے ایف۔17 کا ایک طیارہ صرف 30 ملین ڈالر کی انتہائی سستی قیمت پر بیچا جارہا ہے اور اس کی لاگت خریدار کے لیے اسے بے حد پرکشش بناتی ہے۔ جے ایف۔ 17' مکمل طور پر لڑاکا جنگی طیارہ ہے۔ جے ایف۔17 بلاک تھری جدید اور انتہائی طاقتور ریڈار سے لیس ہے۔ نظر سے بھی آگے کی وسعت رکھنے والے اس ریڈار کو 10 کلو میٹر دور فاصلے تک مار کرنے والے ایس ڈی۔10 اے میزائلوں کی رہنمائی کی صلاحیت رکھتا ہے تاکہ وہ ٹھیک اپنے ہدف کو نشانہ بنائیں۔ یہ طیارہ زیادہ بڑے دائرے میں جنگ لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں بارود اٹھانے کی زیادہ صلاحیت ہے۔ نظر سے آگے تک دیکھنے کی صلاحیت اس طیارے میں موجود ہے۔ فضا میں تیزی سے پہلو بدلنے کی صلاحیت کہیں بڑھ کر ہے۔ اس کے علاوہ فضا سے زمین اور فضا سے سمندر میں کی جانے والی کارروائیوں کی بہترین صلاحیت بھی اس طیارے کو دیگر پر فوقیت دیتی ہے۔ جے ایف۔17 تھنڈر لڑائی یا حربی لحاظ سے بھی کامیاب طیارہ ہے جسے ارجنٹائن، میانمار اور نائیجیریا برآمد کیا جا چکا ہے جبکہ بعض دیگر ممالک سے بھی مزید آرڈرز ملنے کا امکان ہے۔
سینئر اداکار عاصم بخاری کے ساتھ ہوا بڑا نقصان،دو لاکھ بیس ہزار روپے کا لندن کا ٹکٹ جعلی نکلا،ایکسپریس نیوز کے مطابق ٹی وی، فلم اور اسٹیج کے سینئر اداکار عاصم بخاری کے ساتھ جعل ساز نے بڑا فراڈ کردیا، انہوں ںے لندن کا ٹکٹ خریدا،جعل ساز دو لاکھ بیس ہزار روپے کے عوض جعلی ٹکٹ دے کر فرار ہوگیا۔ اداکار نے تھانہ ماڈل ٹاؤن میں عاصم بخاری نے ماڈل ٹاؤن کے شبیر نامی شخص سے لندن کی ٹکٹیں خریدیں،جن کی مالیات 2 لاکھ 20 ہزار روپے ہے، وہ ٹکٹ جعلی نکلے ہیں،فراڈ کرنے والے شبیر نامی شخص کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے سزا دلائی جائے اور میری رقم مجھے واپس دلائی جائے۔ سینئر اداکار عاصم بخاری کو سال 2015میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا جاچکا ہے،جس پر ان کے قریبی دوست اداکاروں خالد بٹ،جاوید رضوی ،راشد محمود،ہمایوں گل،افتخار افی اور اشرف خان نے بھی مبارکباد دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چیک جمہوریہ سے تعلق رکھنے والی ماڈل ٹریزااہلیسکووا کو منشیات کیس کی اسمگلنگ میں ملنے والے 8 سال قید کی سزا سے بری کر دیا۔ ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ماڈل ٹریزا کو ملنے والی 8 سال قید کی سزا کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی، فاضل عدالت نے وکلا کے تفصیلی دلائل سن کر فیصلہ سناتے ہوئے سزا کے خلاف دائر اپیل منظور کرتے ہوئے ماڈل کو بری کر دیا۔ یاد رہے کہ وسطی یورپ کے ملک چیک جمہوریہ سے تعلق رکھنے والی ٹریزا نامی ماڈل کو ٹرائل کورٹ نے منشیات اسمگل کرنے کے الزام میں 8 سال 8 ماہ کی قید کی سزا سنائی تھی۔ غیر ملکی ماڈل نے ٹرائل کورٹ کے اس فیصلے کو عدالت عالیہ میں چیلنج کر دیا تھا۔ واضح رہے کہ ماڈل ٹریزا کو 10 جنوری 2018 کو ساڑھے 8 کلو ہیروئن بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش میں لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے متحدہ عرب امارات جاتے ہوئے کسٹمز حکام نے گرفتار کیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ماڈل کو ایک لاکھ 13 ہزار 337 روپے جرمانہ بھی کیا تھا۔ جب کہ اس کے شریک مجرم شعیب حفیظ خان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا تھا۔ فیصلہ سننے کے بعد ماڈل عدالت میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تھی۔
منصور علی خان نے نجی ٹی وی چینل سماء کے پروگرام سوال میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے اپنے ایک سیاسی بیان میں کہا تھا کہ ملک میں ٹرانسفر پوسٹنگ جنتر منتر کے ساتھ کی جا رہی ہے، انہوں نے اپنی طرف سے ایک نظریہ دیا تھا کہ ان کے خیال میں ایسا ہو رہا ہے جو کہ غلط تھا۔ اینکر پرسن منصور علی خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عاصمہ شیرازی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کیلئے جو کالم لکھا وہ ان کا نکتہ نظر تھا جس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ کوئی خبر دے رہی ہیں انہوں نے اس کالم میں کسی کا نام تک نہیں لیا تو کوئی کس طرح کہہ سکتا ہے کہ انہوں نے فلاں مخصوص شخصیت سے متعلق ہی یہ بات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایسے معاملات کو مختلف انداز سے چلانے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کے مقابل ایک خاتون تھی جس نے کسی کا نام لیکر کوئی الزام نہیں لگایا تھا بلکہ عاصمہ شیرازی کا اپنے کالم میں یہ کہنا تھا کہ اب ملک کی معیشت اس قدر خراب ہو چکی ہے کہ اب اگر کالے بکرے سرِ دار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی پریس کانفرنس سے متعلق بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو طریقہ اپنایا اس سے ظاہر ہے کہ کل کو اگر وہ بھی کبھی حکومت کا حصہ بنے تو ان کے وزرا بھی اسی طرح لوگوں پر کیچڑ اچھالیں گے اور لوگوں پر الزام تراشی کر کے اپنی کارکردگی کو چھپانے کی کوشش کریں گے۔ منصور علی خان نے کہا کہ "فیک نیوز" کی بات حکومتیں تب کرتی ہیں جب ان کے پاس اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا کوئی جواب یا دکھانے کیلئے کارکردگی نہ ہو تو وہ صحافیوں کی خبروں اور تجزیات کو فیک نیواز قرار دے کر اپنے ووٹر کو تسلی دیتے ہیں کہ ان کے خلاف آنے والی خبر چونکہ جھوٹ ہے اس لیے ووٹرا انہی پر اعتماد کر کے آنکھ بند کر کے دوبارہ ووٹ دے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے نیب کے تیسرے ترمیمی آرڈیننس 2021 کی منظوری کے بعد نیا آرڈیننس جاری کردیا گیا ہے۔ جس کے تحت دھوکا دہی اور فراڈ کے کیسز واپس نیب کے سپرد کر دیئے گئے، 6 اکتوبر سے پہلے کے فراڈ کے تمام مقدمات نیب سن سکے گا، آصف زرداری، شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، مریم نواز کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔ جعلی اکاؤنٹس کے پرانے مقدمات جاری رہ سکیں گے، مضاربہ کیس بھی دوبارہ نیب کے سپرد ہوگیا۔ اس ترمیمی آرڈیننس کے مطابق زر ضمانت کے تعین کا اختیار احتساب عدالتوں کو ہوگا۔ جب کہ اس نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق چیئرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کے پاس ہوگا۔ نیب چیئرمین کی مدت ملازمت 4 سال ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کو ہٹانے کیلئے وہی طریقہ اپنایا جائے گا جو ججز کی برطرفی کے لئے ہے۔ اس نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق 6 اکتوبر سے ہو گا۔ دوسری جانب واضح کیا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ سے متعلق چھ اکتوبر سے پہلے شروع کیسز سابقہ آرڈیننس کے تحت ہی جاری رہ سکیں گے۔ یاد رہے کہ 6 اکتوبر کو نیب آرڈیننس جاری ہونے سے نیب قوانین میں ابہام سامنے آئے تھے جس کے بعد وزارت قانون نے نیب آرڈیننس کی وضاحت کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اداری پی ٹی آئی امیدوار جمشید اقبال چیمہ کے الزامات کو مسترد کرتا ہے، کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر الیکشن کمیشن پر الزامات لگائے گئے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ تجویز کنندگان کے ووٹ دوسرے حلقے میں منتقل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، تجویز کنندگان کا ووٹ 2018 سے ہی این اے130 میں درج ہے، ثبوت کے طور پر 2018 کی انتخابی فہرست کا متعلقہ حصہ بھی سامنے ہے۔ پنجاب کے الیکشن کمشنر غلام اسرار خان نے واضح کیا کہ تجویز کنندگان 2018 سے بلاک کوڈ 259110108 کے ووٹر ہیں، بلاک کوڈ 259110108 حلقہ این اے 130 کی حدود میں شامل ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے اعلامیہ میں یہ بھی کہا کہ نظر ثانی کردہ انتخابی فہرست میں بھی تجویز کنندگان این اے 130 کے ووٹر ہیں، الیکشن کمیشن پر لگائے گئےالزامات مکمل طور پر بےبنیاد ہیں، الیکشن کی شفافیت پرکسی طور کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو نے کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف الیکشن سے باہر ہو گئی تھی۔
جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کیخلاف حکومت نے بڑا ایکشن شروع کر دیا، جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے کالعدم ٹی ایل پی کے دھرنا مظاہرین کے حق میں پروپیگنڈا کرنے والے 32 سوشل میڈیا صارفین (کالعدم تنظیم کے کارکنان) کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بتایا کہ رات ایک اہم کارروائی میں کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے 32 اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے یہ لوگ جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیز پروپیگنڈا کر رہے تھے اور جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کیخلاف بڑا ایکشن شروع کر دیا گیا ہے جلد ہی مزید گرفتاریاں ہوں گی۔ یہی نہیں اس کے علاوہ بھی ایکسپریس نیوز کے مطابق کالعدم تنظیم کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا ہے لاہور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے شاہدرہ کے علاقے سے کالعدم جماعت کے 30 کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔ ملزمان کالعدم تنظیم کے مارچ کو سپورٹ کرنے کے لیے سڑک پر انتشار پھیلانے کی غرض سے آئے تھے انہوں نے جلاؤ گھیراؤ اور موت کا خوف دلا کر دکانیں بند کرانے کی کوشش کی۔ لاہور پولیس نے ملزمان کے خلاف دہشت گردی، بغاوت کی دفعات کے تحت مقدمات درج کرلئے۔ گزشتہ روز بھی ایف آئی اے نے اپنی کارروائی میں اسلام آباد، لاہور، بہاولپور، فیصل آباد، ننکانہ صاحب، سمیت مختلف شہروں سے 12 افراد کو گرفتار کیا تھا ملزمان پر سوشل میڈیا پر نفریت انگیز مواد اور جعلی تصاویر اور کلپ اپ لوڈ کرنے کے الزامات ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات وقت کی کسوٹی پرہمیشہ ثابت قدم رہے ہیں، پاک سعودی عرب انویسٹمنٹ فورم کاانعقادخوش آئند ہے۔ تفصیلات کے مطابق حال ہی میں وزیراعظم نے سعودی جریدے کو انٹرویو دیا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاک سعودی عرب انویسٹمنٹ فورم کا انعقاد خوش آئند ہے، اس فورم سے کاروباری شعبوں میں نئی راہیں تلاش کرنے کا موقع ملے گا۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں جو وقت کی کسوٹی پر ہمیشہ ثابت قدم رہے ہیں، دونوں ممالک کے باہمی تعاون کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان روابط کو سود مند تذویراتی شراکت داری میں تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ سعودی عرب کےوژن 2030کیلئےپاکستانی افرادی قوت اہم کرداراداکرسکتی ہے،نیاپاکستان اورسعودی وژن کامقصدترقی کاحصول اورتجارتی روابط کافروغ ہے جبکہ نیاپاکستان اورسعودی وژن 2030سماجی واقتصادی اصولوں پرمبنی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انویسٹمنٹ فورم باہمی تعاون کومزیدوسعت دینےاورمختلف شعبوں خصوصاً تجارتی تعلقات اورسرمایہ کاری میں تعاون کوفروغ دیاجائے۔
پاک فوج کے سینئر افسران نے گزشتہ دنوں شہدائے پولیس کے گھروں کا دورہ کیا اور ان کے اہلخانہ سے ملاقاتیں کی ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاک فوج کے سینئر افسران نے محکمہ پولیس کے شہید ہونےوا لے اہلکاروں کے گھر پہنچے اور ان کے اہلخانہ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے افسران پولیس اہلکار خالد جاوید اور محمد ایوب کے گھر پہنچے اور ان کے اہلخانہ سے ملاقات کی اور فاتحہ خوانی کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اس دوران پاک فوج کے افسران پولیس کے شہید ہونےو الے اے ایس آئی محمد اکبر اور کانسٹیبل غلام رسول کے اہلخانہ سے ملے ہیں۔ اس موقع پر پاک فوج کے افسران نے ملک و قوم کی خاطر قربانیاں دینے والے پولیس اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور سوگوار خاندانوں کی مالی معاونت بھی کی، پاک فوج کے افسران نے فرائض کی ادائیگی کے دوران زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی عیادت بھی کی۔
حکومت کی ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیلئے کوششوں کے تحت سیالکوٹ میں ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی کیلئے جاری منفرد مہم کے زبردست نتائج جاری ہیں، سیالکوٹ میں ایک اور ترقیاتی منصوبہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہری کے نام کر دیا گیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے بتایا کہ سیالکوٹ میں 20ارب کے منصوبوں پر کام جاری ہے اور اب ایک ارب روپے کی خطیر لاگت سے مکمل ہونے والے ایک اور میگا پراجیکٹ کو شہر سے تعلق رکھنے والے معزز ٹیکس پیئر کے نام سے منسوب کر دیا گیا ہے۔ عثمان ڈار نے بتایا کہ 7 کلومیٹر طویل ایمن آباد کیرج شاہراہ کو نہ صرف سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ٹیکس پیئر شہری خواجہ محمد عرفان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے بلکہ اس سڑک کا افتتاح بھی انہی سے کرایا گیا ہے۔ اس حوالے جاری کردہ اپنے ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس موقع پر دلی خوشی ہے کہ ایک اور میگا پراجیکٹ کا افتتاح کیا گیا ہے اور اس سے بھی بڑی خوشی کی بات یہ ہے کہ اسے اس عظیم سپوت کے نام سے منسوب کیا گیا ہے جس کا شمار شہر کے بڑے ٹیکس پیئرز میں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پراجیکٹ پر ایک ارب 10 کروڑ روپے لاگت آئی ہے جس کی مدد سے 7 کلومیٹر طویل یہ شاہراہ بنائی گئی ہے۔ عثمان ڈار نے کہا کہ ہمارے ملک کے یہ لوگ جو بڑی رقم ٹیکس کے طور پر ادا کرتے ہیں ان کی ملک کیلئے یہ شراکت داری ہوتی ہے جس کا انہیں صلہ ملنا چاہیے۔ معاون خصوصی برائے امور نوجوانان نے بتایا کہ یہ ٹیکس پیئر سالانہ 10 ارب روپے کی رقم ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کراتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد لوگوں کو ٹیکس کے حوالے سے ترغیب دینا ہے تاکہ لوگ اس شہر کی خاطر بڑھ چڑھ کر ٹیکس ادا کریں۔ عثمان ڈار نے یہ بھی کہا کہ آنے والے دنوں میں بھی سیالکوٹ کے مزید ترقیاتی پراجیکٹس کو ان عظیم ٹیکس ادا کرنے والوں کے نام سے منسوب کر کے انہیں ہمیشہ ملک کی خدمت کرنے والوں کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ عثمان ڈار نے مزید کہا کہ وہ بڑے پیمانے پر فنڈز کے اجرا پر وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ عثمان بزدار اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے شکر گزار ہیں، تمام ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے ڈسٹرکٹ مینجمنٹ دن رات کام کر رہی ہے۔
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے نوٹس کے بعد کوٹری کے مندر سے مورتیوں کے ہار چوری ہونے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے علاقے کوٹری میں واقع مندرسے مورتیوں کے ہار چوری ہونے کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جس پر وزیراعلی نوٹس لے لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق وزیراعلی مراد علی شاہ نےواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کی ہدایات کی جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی اور چوروں کی تلاش شروع کی گئی۔پولیس نے ہار تلاش کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے جیو فینسنگ اور ملزمان کی تلاش کیلئے چھاپے بھی مارنا شروع کردیئے ہیں۔ واقعے کے حوالے سے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ چور نے گزشتہ رات مندی کی چھت سے اندر داخل ہوکر ہار چرائے، چوری ہونے والے 2 ہار چاندی کے تھے جن کی مالیت 40ہزار روپے بتائی جاتی ہے۔ بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ چور نے نہ صرف ہار چرائے بلکہ مندر کے چندے والے گلے میں سے20 ہزار روپے بھی اڑا لے گیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرنا حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے، ضلعی انتظامیہ اور پولیس مندر کی انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
پی ٹی آئی ایم پی اے اکرم چیمہ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ،سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قومی اسمبلی کے سامنے پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ سے متعلق بیان جاری کردیا، انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ اور وفاقی وزیر فواد چوہدری نے یکطرفہ پریس کانفرنسز کرکے من گھڑت کہانیاں سنائیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ان من گھڑت کہانیوں کی وجہ سے جواب دینے پر مجبور ہوا،تاکہ سچائی سامنے لاسکوں، اگر حقیقت نہ بتایا تو میری خاموشی سے انکی جھوٹی کہانیوں کو مزید تقویت ملے گی،چیف جسٹس آف پاکستان کو اس پر نوٹس لینا چاہیے۔ جنگ نیوز کی رپورٹ کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دو صفحات پر مشتمل بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ بعض حلقوں کے نزدیک مجھے اور میرے خاندان کو نشانہ بنانا سچ کا متبادل ہے،برا بھلا کہنے کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب میں نے ایک فیصلہ لکھا جو بعض حلقوں کو گراں گزرا،انہوں نے لکھ کردیا کہ مجھے جج کے طور پر کام نہ کرنے دیا جائے اور پھر فوراً ہی مجھے عہدے سے ہٹانے کے لئے ایک صدارتی ریفرنس دائر کردیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تمام دستاویزات کو میڈیا میں دبا دیا گیا جبکہ میرے خلاف پروپیگنڈا بھی کیا گیا،ان صاحب کیلئے زیادہ بہتر یہ ہوتا کہ وہ درج ذیل سولات کے جواب دیتے ،یہ گاڑی کس کی ملکیت ہے ؟،گاڑی کی رجسٹریشن بک کہاں ہے؟ گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹس کیوں لگائی گئی تھیں؟،گاڑی پر بڑا انٹینا کیوں لگایا گیا تھا؟،گاڑی کون چلارہا تھا اور کیا اس کے پاس لائسنس تھا ؟گاڑی کہاں ہے ؟،وفاقی وزیر جس نے قانون کی بالادستی کا حلف اٹھایاہوا اور جسے علم ہی نہیں تھا کہ ہوا کیا تھا ؟نے کیوں آگے بڑھ کر جعلی نمبر پلیٹوں والی مشکوک گاڑی کے مالک یا ڈرائیور کو بھرپور مدد فراہم کی ؟ بیان میں مزید کہا گیا کہ وفاقی وزراء ʼʼقانون کے مطابق عمل کرنے ʼʼکا حلف اٹھاتے ہیں،تو پھر کیوں فواد چوہدری نے موٹر وہیکلز آرڈیننس کی پابندی پر اصرار کرنے کی بجائے اس حلف کی خلاف ورزی کی ہے ؟ میرے اور میرے خاندان کے خلاف آزمائے گئے ہتھکنڈے ،مجھے جان سے مار دینے کی دھمکی اور خاندان اور مجھے دی جانے والی گالیاں مجھے پیدل جانے سے یا قانون کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی سے نہیں روک سکتیں،ہر شہری اور ٹیکس دہندہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز دو افراد جنہیں میں کبھی نہیں ملا ،نہ ہی انہیں جانتا تھا،ایک گاڑی میں سوارتھے جو قومی اسمبلی کے سامنے شاہراہ دستور پر کھڑی تھی،گاڑی پر ایک بڑا انٹینا لگا ہوا تھا جو اس قسم کا تھا جس کی اجازت میرے خیال میں صرف مسلح افواج کی گاڑیوں کو ہوتی ہے،قومی اسمبلی کے سامنے متعدد پولیس اہلکار بھی موجود تھے،لیکن ان میں سے کسی نے بھی گاڑی کے ڈرائیور کو گاڑی کو وہاں سے ہٹانے کا نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ دستور پر اسمبلی کے سامنے گاڑی کھڑی کرنے کی اجازت نہیں،نہ ہی انہوں نے گاڑی کی رجسٹریشن یا ڈرائیور کے لائسنس کی تصدیق کی،میں نے گاڑی میں موجود لوگوں سے اپنی شناخت کرانے کا کہا تو انہوں نے جواب میں مجھ سے توہین آمیز انداز میں پوچھا کہ میں کون ہوں ؟میں نے انہیں کہاکہ میں ایک شہری اور ٹیکس دہندہ ہوں،اور یہ نہیں بتایا کہ میں ایک جج ہوں،میں کالی ٹائی یا کالے کوٹ میں نہیں تھا بلکہ نیلی جیکٹ پہنے ہوئے تھا ،مجھے اندیشہ تھا کہ یہ لوگ اور انکی گاڑی کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہ ہو،کیونکہ گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹس تھیں ،جن سے گاڑی کی ملکیت چھپائی گئی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید بتایا کہ اس لئے انہوں نے اپنے موبائل فو ن سے گاڑی اور اس میں بیٹھے لوگوں کی تصویر لی ،میں سپریم کورٹ کی جانب چل پڑا جہاں مجھے عدالت کی ذمہ د اری ادا کرنے کے لئے بروقت پہنچنا تھا،اور جعلی نمبر پلیٹوں والی مشکوک گاڑی قومی اسمبلی میں داخل ہوئی،پھروہاں سے نکلی اور اس میں سے ایک شخص اترا اور گندی گالیاں دیتا ہوا میری طرف بڑھا،میں نے اسے نظر انداز کیا ،خاموش رہا اور سپریم کورٹ کی جانب چلتا رہا ،اس کی تصدیق سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جاسکتی ہے ، یہ کہ عین اسی لمحے وہ کام کرنا ہی چھوڑ گئے ہوں یا ان میں ریکارڈنگ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا ایڈیٹنگ کی گئی ہو۔ دوسری جانب رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ نے بھی پارلیمنٹ کے سامنے سے گرفتاری کے خلاف تحریک استحقاق قومی اسمبلی میں جمع کرا دی،جس پر اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج اور رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ کے درمیان پیش آنے والے واقعہ پر اظہار تشویش کیا گیا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق این سی اوسی نے کورونا ویکسین کے حوالے سے اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے شہروں میں حوصلہ افزائی کے لیے معمولات زندگی کو معمول پرلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ درجہ بندی کے مطابق اسلام آباد، منڈی بہاؤالدین، گلگت اور میرپور60 فیصد آبادی کو ویکسین لگانے پر بہترین ویکسین شدہ شہر قرار پائے ہیں۔ وفاقی وزیراسد عمر کے زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا۔ کورونا کی صورتحال اور مختلف شہروں کی مکمل ویکسینیشن کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ 40 سے 60 فیصد آباد کو ویکسین لگا کر راولپنڈی، جہلم، پشاور، غذر، کرمنگ، سکردو، ہنزہ، باغ اور بھمبھر کو اچھے ویکسین شدہ شہر قرار دیا گیا ہے۔ باقی شہروں میں 40 فیصد آبادی سے کم افراد کو ویکسین لگائے جانے کی وجہ سے ویکسین کی شرح کو کم قرار دیا گیا۔ بہترین ویکسین شدہ شہروں اسلام آباد، منڈی بہاؤالدین ، گلگت اور میرپور میں احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے اجتماعات شادی بیاہ کی تقریبات، کھیلوں کے میدان، تجارت اور کاروبار، ان ڈور ڈائننگ، سینما، جم، تفریحی اورمذہبی مقامات بشمول مزارات اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں نافذ پابندیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ بہترین ویکسین شدہ شہروں میں اندرون شہر اور بین الاضلاعی سفر میں مسافروں کی تعداد کو بڑھا کر 100 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں مسافروں کی تعداد کو 80 فیصد تک رکھا گیا ہے۔ جب کہ ان شہروں میں تقریبات، ڈائننگ، سینما اور تفریح کےلیے این آئی پیز کا نفاذ 15 نومبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں عوامی اجتماعات کو بالترتیب 500 اور300 کی مقرر حد میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ این سی اوسی نے ملک بھر میں ان تمام سہولیات کا تسلسل مکمل ویکسین لگوانے اور ماسک کے لازمی استعمال سے مشروط کیا ہے۔
ڈاکٹر نعمان نیاز نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کل پی ٹی وی اسپورٹس پر پروگرام نہیں ہونے دیا،جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے برہمی کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کل نعمان نیاز نے شو نہیں ہونے دیا، یہ کسی کے والد کا ٹی وی نہیں اور نہ کسی کے والد کا شو ہے، ملک کا صدر اور وزیراعظم بھی ایسا نہیں کہہ سکتا کہ میں شو نہیں کروں گا تو کوئی نہیں کرے گا۔ جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ سرکاری ٹی وی کے اینکر نعمان نیاز کو آن ایئر کچھ بھی کہنے سے پہلے ایک لاکھ بار سوچنا چاہئے تھا وہ جو بات کررہے تھے،جبکہ شعیب اختر نے اپنے مزاج کے خلاف شائستگی اور صبر سے کام لیا، نعمان نیاز نے انتہائی بدتمیزی، وہ اپنی اور شعیب اختر کی حیثیت دیکھیں۔ علی محمد خان نے قومی ہیرو شعیب اختر کی ملک کیلئے کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ شعیب نے ملک کا جھنڈا اونچا کیا، اُن کی ایک بال نے بھارتی قوم کو خاموش کیا، ٹی وی پروگرام میں قومی ہیرو کے ساتھ بین الاقوامی اسٹار تھے، دنیا دیکھ رہی تھی، خوشی کا ماحول تھا،وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ووین رچرڈ زسمیت سب اسٹار آئے تھے،نیاز بہادر نے شو نہیں ہونے دیا،نعمان نیاز نے پانچ عہدے کیوں رکھے ہیں؟ انہوں نے اسٹار کی بے عزتی کی ، یہ شعیب کی نہیں قوم کی، میری بے عزتی ہے۔ وزیر مملکت نے واضح الفاظ میں کہا کہ ڈاکٹر نیاز کو سپورٹ کرنے والے سے کہتا ہوں ایسا نہ کریں، جو ہوگا سامنے آجائے گا، وزیراعظم بھی اس واقعہ پر رنجیدہ ہیں،کابینہ میں بھی یہ معاملہ زیر بحث آیا، سب نعمان نیاز کے رویئے پر برہم اور افسردہ ہیں،کابینہ نے نعمان نیا زکو ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے، شعیب کو آف ایئر کرنا مناسب نہیں، شعیب کو آف ایئر کرنا ایسا ہے کہ مظلوم کو سزا دی جائے، فواد صاحب نے کمیٹی بنائی ہے، اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں کر رہیں گے۔ وزیر مملکت نے پروگرام میں قومی ہیرو شعیب اختر سے اظہار محبت کرتے ہوئے کیا کہ قوم شعیب اختر کے ساتھ کھڑی ہے اور ان سے محبت کرتی ہے۔
خبر رساں اداروں کی روپورٹس کے مطابق پاکستانی سیلولر صارفین کیلئے ملک میں نیشنل رومنگ سروس کا آغاز ہونے جا رہا ہے جس کے تحت موبائل صارفین ان علاقوں میں بھی رومنگ سے فائدہ اٹھا سکیں گے جہاں ان کے اپنے موبائل کا نیٹ ورک دستیاب نہیں ہو گا۔ مثال کے طور پر اگر آپ موبی لنک جاز نامی پاکستانی سیلولر نیٹ ورک کے صارف ہیں اور کسی ایسے علاقے میں موجود ہیں جہاں جاز کی سروس دستیاب نہیں مگر یوفون کی سروس موجود ہے تو آپ کا فون خود بخود یوفون کے نیٹ ورک پر منتقل ہو جائے گا۔ اس سروس کا مقصد بالخصوص دوران سفر کنیکٹیوٹی کے مسئلے کو ختم کرنا ہے اور پاکستانی موبائل صارفین کیلئے سیلولر نیٹ ورکس کو پہلے سے زیادہ کارآمد بنانا ہے۔ نیشنل رومنگ سروس کے اقدام کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی خود اس اقدام کی قیادت کر رہی ہے، پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اقدامات آخری مراحل میں ہیں اور آپریٹرز کے درمیان معاملات طے پا چکے ہیں اور اس حوالے سے میکنزم پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ نیشنل رومنگ پاکستان میں سیلولر دنیا میں ایک بڑی پیشرفت ہو گی کیونکہ عموماً نیٹ ورکس استعمال کے دوران کسی دوسرے نیٹ ورک کا استعمال ایک مشکل کام ہوتا ہے جب آپ کے پاس کوئی سنگل سم وال فون موجود ہو۔ کیونکہ ایسی صورتحال میں آپ کو کوئی ایک نمبر بند کر کے دوسرے نیٹ ورک کو استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ایسے مسائل چھوٹے شہروں یا دور دراز علاقوں میں پیش آتے ہیں۔ نیشنل رومنگ کے ذریعے صارفین کو اس پریشانی سے نجات مل جائے گی کیونکہ ان کے فون خود بخود دستیاب نیٹ ورک پر چلے جائیں گے چاہے وہ کسی بھی نیٹ ورک پر ہوں۔ فی الحال، صرف Ufone اور SCO کے پاس دو طرفہ رومنگ سروس کا معاہدہ ہے جو آزاد جموں کشمیر اور گلگلت میں Ufone صارفین کو رومنگ وائس اور SMS کی سروس دیتا ہے۔ نیشنل رومنگ سروسز جلد ہی بلوچستان میں اپنا پائلٹ لانچ کروا سکتی ہیں جہاں کنیکٹیویٹی اور نیٹ ورک کی دستیابی کے مسائل سب سے زیادہ سنگین ہیں۔ اس کے بعد نیشنل رومنگ ملک کے دیگر دور دراز علاقوں میں چلے گی جہاں نیٹ ورک کی توسیع یا تو چیلنج ہے یا متعدد آپریٹرز کے لیے بہت کم کاروباری معاملہ ہے۔
عالمی بینک نے پاکستان میں مہنگائی کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے پاکستانیوں کو خبردار کردیا ہے، دوسری جانب پاکستان کے ادارہ شماریات نے بھی ملک میں مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ رپورٹ میں آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کو پاکستانی معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ افغان صورتحال کے باعث پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی ہے اسی وجہ سے معاشی اصلاحات کا عمل تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال مہنگائی کی شرح8اعشاریہ 9 فیصد تک جاسکتی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں ادارہ شماریات نے ہفتہ وار رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح14اعشاریہ31 فیصد تک پہنچ چکی ہے، کم آمدنی والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح15اعشاریہ01 فیصد ہے۔ ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1اعشاریہ 23 فیصد اضافہ ہوا، اور 25 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس ہفتے کے دوران بجلی کی فی یونٹ قیمت 19 پیسے، ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 90 روپے31 پیسے اضافہ ہوا ہے۔ ٹماٹر10 روپے71 پیسے، فی کلو چینی کی قیمت میں 3روپے77 پیسے، فی درجن انڈوں کی قیمت میں 5روپے28 پیسے اضافہ ہوا، اس کے علاوہ ایک ہفتے کے دوران مہنگی ہونے والی اشیاء میں چاول، دال مسور، دال ماش، گڑ اور زندہ مرغی بھی شامل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ بس اب بہت ہوگیا ، حکومت نا ہی جھکے گی اور نا ہی مظاہرین کےہاتھوں یرغمال بنے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر مظاہرین واپس مرکز چلے جائیں تو حکومت ان سے بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن جی ٹی روڈ بند کرنیکی اجازت نہیں دی جائیگی یہ دفاعی لحاظ سے اہم شاہراہ ہے اسے بند نہیں کیا جاسکتا۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائیگا، حکومت نے جب تمام مطالبات تسلیم کرلیے تھے اس کے بعد احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا کوئی جواز نہیں تھا، مظاہرین کے مارچ کو ہر صورت روکا جائیگا، جمعہ اور ہفتہ کو دوبارہ سعد رضوی سے بھی دوبارہ بات ہو گی۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فرانس کا سفیر پاکستان چھوڑ کر جا چکا ہے، ان ہنگاموں کے دوران پولیس کے جوان شہید ہوئے، اسکا حساب کون دے گا؟مظاہرین نے پولیس پر کلاشنکوفوں سے سیدھی گولیاں چلائیں، پاکستان کو نقصان پہنچا کر اسلام کی کون سی خدمت کی جارہی ہے، جو حالات پیدا کیے گئے ہیں اس سے لبیک اور حکومت دونوں کا نقصان ہو گا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کیخلاف عالمی پابندیاں لگانے کی سازش ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو وہ اختیارات نہیں دیے جو وہ ہم سے مانگ رہے ہیں ، بات آگے بڑھی تو جو سڑکوں پر ہیں انہی کا نقصان زیادہ ہو گا ، وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک لبیک سیاسی رول ادا کرے، الیکشن کمیشن نے اس پر پابندی نہیں لگائی، وہ اپنا سیاسی کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پاکستان کی ریاست مدینہ کی طرز پر تعمیر کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کی حفاظت اور اسلامو فوبیا کے معاملے کو وزیراعظم نے عالمی فورمز پر اٹھایا اور پوری دنیا میں عالم اسلام کی آواز بنے، حکومتی سطح پر پہلی بار ملک بھر میں عشرہ رحمت اللعالمین بھرپور طریقے سے منایا گیا اور رحمت اللعالمین اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔
تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین نے لندن میں رابطوں کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی ہے۔ خبررسا ں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر خان ترین ملتان میں نشتر ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ میری لندن میں کسی سے کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی پنجاب کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ جہانگیر خان ترین نے کہا کہ ہمیں اگلی بار اگر بڑا مینڈیٹ ملا تو جنوبی پنجاب صوبے کا مسئلہ جلد حل کیا جائے گا، جنوبی پنجاب صوبہ خطے کی ضرورت ہے، جنوبی پنجاب کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ اسے ایک الگ صوبہ بنادیا جائے اور یہاں کے اختیارات سرائیکی عوام کے سپرد کیے جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کا یہ علاقہ اس لیے ترقی کے اعتبار سے دوسرے علاقوں سے اس لیے پیچھے رہ گیا کہ پچھلی حکومتوں سے یہاں کے عوام کا خیال نہیں رکھا۔ سوشل میڈیا پر سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی کی وائرل ویڈیو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو دیکھ کر بہت دکھ ہوا، ہم سرائیکی وسیب شاعر کا خیال نہیں رکھ سکے۔