اڈیالہ جیل کے باہر سے پولیس نے علیمہ خان، عظمیٰ خان، نورین خان، زرتاج گل، صاحبزادہ حامد رضا، عمر ایوب، ملک احمد خان بچھر کو گرفتار کر لیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچنے والے اہم پارٹی رہنما اور ان کی تین بہنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ گرفتار ہونے والوں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا، احمد خان بچھر، علیمہ خان، نورین خانم اور عظمیٰ خانم شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے یہ رہنما اور عمران خان کی بہنیں جیل میں ملاقات کے لیے جا رہے تھے، جب پولیس نے انہیں اڈیالہ جیل کے قریب ایک ناکے پر روک لیا۔ اس موقع پر پولیس اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان شدید بحث و تکرار ہوئی، جس کے بعد پولیس نے سات افراد کے وارنٹ گرفتاری دکھائے، جن میں عمران خان کی تینوں بہنوں، قریبی عزیز قاسم خان، اور دیگر پارٹی رہنماؤں کے نام شامل تھے۔
پولیس کے مطابق عمران خان سے آج اہل خانہ کی ملاقات کا دن نہیں تھا، اس کے باوجود ان کی بہنیں اصرار کے ساتھ ملاقات کے لیے پہنچیں۔ واپسی سے انکار پر پولیس نے تمام افراد کو حراست میں لے کر قیدیوں کی وین میں منتقل کر دیا۔
واقعے کے بعد علاقے میں سخت کشیدگی پائی گئی، جبکہ سوشل میڈیا پر اس اقدام کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اظہار رائے اور ملاقات جیسے بنیادی حقوق کو بھی سلب کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے اس واقعے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومتی طاقت کا استعمال صرف اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ عمران خان کی مقبولیت سے خائف ہے۔ پارٹی رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور سیاسی رہنماؤں کے ساتھ عزت و احترام کا سلوک کیا جائے۔