خبریں

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی-ایم) کی قیادت میں لکپاس میں منعقدہ کثیر الجماعتی کانفرنس نے قومی سلامتی کونسل کی حالیہ سخت گیر پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں بالخصوص خواتین کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ سردار اختر مینگل کی صدارت میں ہونے والی اس طویل کانفرنس میں 9 قراردادیں منظور کی گئیں جن میں بلوچستان کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے آئینی راستہ اپنانے پر زور دیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے 1948 میں بلوچستان کے الحاق کی دستاویز میں شامل آئینی تحفظات پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا اور واضح کیا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل سخت گیر پالیسیوں سے نہیں بلکہ قومی سطح پر مذاکرات سے ممکن ہے۔ کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کے دونوں دھڑوں، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، پشتون تحفظ موومنٹ سمیت متعدد سیاسی و قبائلی رہنماؤں نے شرکت کی۔ شرکاء نے ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ سمیت بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں پر شدید تنقید کی اور جمہوری تحریکوں کو دبانے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ موجودہ ریاستی رویہ صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔ کانفرنس میں بی این پی اور بی وائی سی کے کارکنوں کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کی گئی، وڈھ میں پرامن احتجاج کے دوران کارکن عنایت اللہ لہری کے قتل کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا، اور عمران خان، علی وزیر، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ شرکاء نے بلوچستان میں فوجی آپریشنز، جبری گمشدگیوں اور غیرقانونی گرفتاریوں کے خاتمے، مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کی منسوخی، ریکوڈک منصوبے میں بلوچستان کے 50 فیصد حصے کے حق کے تسلیم کیے جانے، اور سرحدی علاقوں و شاہراہوں پر قائم استحصالی چیک پوسٹوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ کانفرنس میں بلوچستان کے کسانوں، تاجروں اور کاروباریوں کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصانات کی تلافی کا مطالبہ بھی کیا گیا، جبکہ شرکاء نے زور دیا کہ صوبے کے وسائل پر مقامی آبادی کا حق تسلیم کیا جائے اور وفاقی استحصالی پالیسیوں کا خاتمہ ہو۔ سردار اختر مینگل، مولانا عبدالغفور حیدری، اصغر خان اچکزئی اور دیگر رہنماؤں نے اپنے خطابات میں واضح کیا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل صرف آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے سیاسی مذاکرات سے ممکن ہے اور حکومت کو تنازعات کو مزید بڑھانے والی پالیسیوں سے باز آنا چاہیے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں انکشاف کیا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی بار بار بندش کے باعث قومی خزانے کو سالانہ 24 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ وزیر موصوف کے مطابق یہ منصوبہ مئی 2024 سے ہیڈریس ٹنل میں خرابی کی وجہ سے بند چل رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیم کی سائٹ سے 9.8 کلومیٹر دور ہیڈریس ٹنل میں نقص کے باعث منصوبے کو دوبارہ بند کرنا پڑا، جبکہ اس کی بحالی کے لیے ٹھیکیدار کمپنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس سانحے کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت نے تین کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ ان کمیٹیوں کے علاوہ حکومت نے معاملے کی تفتیش کے لیے کینیڈین فرم ڈین براکس کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کینیڈین فرم نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے 18 مارچ کو رپورٹ جمع کرا دی ہے، جس کا تفصیلی جائزہ کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ 969 میگاواٹ کے اس منصوبے سے ملک کو سستی بجلی کی فراہمی ہوتی ہے، جس کی مسلسل بندش سے نہ صرف قومی خزانے کو بھاری نقصان ہو رہا ہے بلکہ ملک میں بجلی کی کمی کے مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
کبیر والا میں انسانیت بھی شرما گئی۔۔۔لڑکی کا باپ پر جنسی زیادتی کا الزام۔۔ باپ کو رسوا کرنے کے بعد سچ اگل دیا۔ خانیوال کی تحصیل کبیروالا میں بیٹی نے پسند کی شادی نہ کروانے پر باپ پر زیادتی کا جھوٹا الزام لگا کر گرفتار کروا دیا۔۔۔والد کو پوری دنیا میں رسوا کرنے کے بعد اگلے روز مجسٹریٹ کے سامنے سچ اگل دیا اب لڑکی نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ یہ کام اس نے پسند کی شادی کے لئے لگایا تھا باپ بے قصور ہے۔ لڑکی نے مزید کہا کہ وہ کسی کے بہکاوے میں آگئی تھی۔۔ لڑکی اس کا نام بتانے سے گریز کرتی رہی۔
مظفرگڑھ: جنسی زیادتی کا شکار 16 سالہ لڑکی نے خودکشی کر لی، ماموں اور کزن گرفتار مظفرگڑھ میں ایک المناک واقعے میں 16 سالہ لڑکی نے مبینہ طور پر جنسی زیادتی اور حاملہ ہونے کے بعد خودکشی کر لی۔ پولیس کے مطابق، واقعے میں لڑکی کے ماموں اور قریبی رشتے دار کو ملزم قرار دیا گیا ہے، جنہیں بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا۔ لڑکی نے خودکشی سے ایک روز قبل اپنے والد اور بہن کو بتایا تھا کہ دو ماہ قبل اس کے ماموں اور کزن نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی، جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو گئی۔ 12 اپریل کو اس کیس میں ایف آئی آر درج کی گئی، جس میں لڑکی کے بیانات شامل تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی، جس کے بعد اس نے خودکشی کر لی۔ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ لڑکی کی لاش کے نمونے فارنزک ٹیسٹ کے لیے لاہور لیب بھیج دیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق مزید تحقیقات جاری ہیں، اور کیس کے تمام پہلوؤں کو دیکھا جا رہا ہے۔
کروڑوں روپے کے مالیاتی فراڈ کے معاملے میں اداکارہ نادیہ حسین نے ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا، جس میں انہوں نے اپنے شوہر کی جانب سے دیے گئے فنڈز سے بیوٹی سلون قائم کرنے کا اعتراف کیا۔ تفصیلات کے مطابق، نادیہ حسین جمعرات کو ایف آئی اے کے دفتر پہنچیں، جہاں بجلی کی بندش کی وجہ سے بیان ریکارڈ کرانے میں کچھ تاخیر ہوئی۔ تاہم، بعد ازاں انہوں نے دو صفحات پر مشتمل بیان جمع کرا دیا۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے شوہر نے انہیں بیوٹی سلون کھولنے کے لیے رقم فراہم کی تھی، جسے انہوں نے لکی ون اور طارق روڈ پر اپنی برانچز میں استعمال کیا۔ نادیہ حسین نے بیان میں واضح کیا کہ "یہ رقم میرے شوہر نے دی تھی، مجھے نہیں معلوم کہ یہ کہاں سے آئی۔ میں نے اسے اپنے سلون میں لگایا اور ٹیکس ریٹرن میں بھی اس کی مکمل تفصیل دی۔" وہ اس کیس میں اپنے وکلاء کے ہمراہ ایف آئی اے دفتر پہنچی تھیں، تاہم ایف آئی اے افسران نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہلے اپنے قانونی معاونین سے بات کر لیں، کیونکہ بیان کسی غیر متعلقہ فرد کے سامنے ریکارڈ نہیں کیا جا سکتا۔
کراچی: کورنگی کریک میں آئل ریفائنری کے قریب کھدائی کے دوران لگنے والی پراسرار آگ اب بھی بجھائی نہیں جا سکی، جس کے بعد سندھ حکومت نے بین الاقوامی مدد لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ کے ترجمان فرحت امتیاز جانوری کے مطابق، آگ پر قابو پانے کے لیے امریکی کمپنی کڈ ویل کنٹرول کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ امریکی ماہرین سے مشاورت ترجمان کے مطابق، یہ آگ 28 مارچ کو ایک ہاؤسنگ پروجیکٹ کی ڈرلنگ کے دوران لگی، جس کے پیچھے ممکنہ طور پر زیر زمین کیمیکل یا گیس کے غیر معمولی ارتکاز کو قرار دیا جا رہا ہے۔ آگ مسلسل جل رہی ہے اور اس کی شدت میں کوئی خاص کمی نہیں آئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بورہول سے گیس اور گرم پانی کا مسلسل اخراج ہو رہا ہے، جس نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (PPL) اور یونائیٹڈ انرجی پاکستان لمیٹڈ (UEPL) کی تکنیکی ٹیمیں پہلے ہی متاثرہ علاقے کا جائزہ لے چکی ہیں، جب کہ ڈرلنگ، تکمیل اور سیفٹی ایکسپرٹس پر مشتمل ایک خصوصی ٹیم بورہول کو سیمنٹ سے بند کرنے کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے۔ نئے کنویں کی کھدائی کا امکان ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ صورتحال قابو سے باہر ہوئی تو ماہرین کی رپورٹ کی بنیاد پر ایک نیا کنواں کھودنے پر بھی غور کیا جا سکتا ہے تاکہ گیس کے اصل منبع تک رسائی حاصل ہو سکے۔ گیس کی مقدار اور درجہ حرارت کا درست اندازہ لگانے کے لیے جدید سائنسی آلات منگوائے جا رہے ہیں۔ فائر سیفٹی پر سوالیہ نشان یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے لانڈھی انڈسٹریل ایریا ایکسٹینشن میں واقع ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی ایک فیکٹری میں بھی آگ بھڑک اٹھی تھی۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان حسان خان کے مطابق، سنگروئر فیکٹری میں لگنے والی آگ نے تیزی سے فیکٹری کو لپیٹ میں لے لیا، تاہم فائر فائٹرز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے نقصان کو کم سے کم رکھنے کی کوشش کی۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ نومبر 2023 میں کیے گئے ایک آڈٹ سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ کراچی کی 266 کمرشل عمارتوں میں سے 260 عمارتوں میں فائر سیفٹی کے بنیادی انتظامات بھی موجود نہیں، جب کہ 60 فیصد بلند و بالا عمارات میں ہنگامی اخراج کا راستہ تک میسر نہیں۔ سندھ حکومت کی مشاورت جاری سندھ حکومت نے موجودہ صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے مزید تیز کر دیے ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں مزید فیصلے کیے جائیں گے تاکہ اس پراسرار اور خطرناک آگ پر جلد از جلد قابو پایا جا سکے۔ یہ واقعہ نہ صرف شہری علاقوں میں صنعتی حفاظتی اقدامات کی قلعی کھولتا ہے بلکہ یہ بھی بتاتا ہے کہ مستقبل میں ایسے منصوبوں کی منصوبہ بندی کتنی محتاط اور سائنسی ہونی چاہیے۔
جنوبی وزیرستان/بنوں: خیبر پختونخوا میں پولیس پر حملوں کا سلسلہ نہ تھم سکا، لوئر جنوبی وزیرستان کی تحصیل توئی خلہ میں اغوا کیے گئے دو پولیس اہلکار کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جبکہ بنوں میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک اور پولیس اہلکار شہید ہوگیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق شہید اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل حمید شاہ دوتانی اور کانسٹیبل اشرف دوتانی کے نام سے ہوئی ہے، جنہیں گزشتہ روز تور دیب گاؤں سے اغوا کیا گیا تھا۔ آج ان کی لاشیں علاقے سے برآمد ہوئیں۔ اغوا کے وقت پولیس اور دہشتگردوں کے درمیان مقابلے میں تین دہشتگرد بھی ہلاک ہوئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا دائرہ وسیع کیا جا رہا ہے۔ سیکیورٹی ادارے ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہیں۔ دوسری جانب بنوں میں بھی پولیس کو ایک اور بڑا نقصان برداشت کرنا پڑا، جہاں تھانہ بکا خیل کی حدود میں نامعلوم مسلح افراد نے پولیس اہلکار کرامت اللہ کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا۔ شہید کرامت اللہ چھٹی پر تھا اور ملازمت سے 120 دن کی رخصت پر گھر آیا ہوا تھا۔ شہید اہلکار کی نماز جنازہ بنوں پولیس لائن میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی، جس میں اعلیٰ افسران، ساتھی اہلکاروں اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنازے کے دوران شہید کے لیے دعائیں کی گئیں اور ان کی قربانی کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ پے در پے حملوں کے باوجود پولیس فورس نے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنائیں گے اور عوام کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دینے سے گریز نہیں کریں گے۔ ان واقعات نے ایک بار پھر خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر سوالات اٹھا دیے ہیں، اور سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی مزید کڑی آزمائش سے دوچار ہو چکی ہے۔
ملتان: پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کا سرکاری ریٹ 3900 روپے فی من مقرر کیا جائے، بصورتِ دیگر کسان، خواتین اور بچے اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے۔ ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد کھوکر نے کہا کہ گندم کا مسئلہ صرف کسانوں کا نہیں بلکہ پورے ملک کی معیشت سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت کاشتکار فی من گندم پر 900 روپے کا نقصان برداشت کر رہے ہیں کیونکہ گندم کی پیداواری لاگت 3304 روپے فی من تک پہنچ چکی ہے، جب کہ سرکاری نرخ اس سے کہیں کم ہے۔ خالد کھوکر نے بھارت سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کسان صرف 2200 روپے فی من میں گندم اگا رہا ہے، جب کہ پاکستان میں مہنگی کھاد، بیج اور ڈیزل نے کاشتکاری کو ناقابلِ برداشت بنا دیا ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب کی مشیر سلمیٰ بٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ مشیر کو زمینی حقائق کا علم ہی نہیں اور انہوں نے کسانوں کی تضحیک کی ہے۔ “ہمیں وزیراعلیٰ پنجاب سے امید تھی کہ وہ کسان دوست فیصلہ کریں گے، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔” خالد کھوکر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ: گندم کا ریٹ فوری طور پر 3900 روپے فی من مقرر کیا جائے مارکیٹ میں مصنوعی رکاوٹیں اور بندشیں ختم کی جائیں کاشتکاروں کے ساتھ مشاورت کے بغیر فیصلے نہ کیے جائیں پریس کانفرنس کے بعد کسانوں نے ملتان پریس کلب کے سامنے علامتی طور پر گندم کو آگ لگا کر اور خود کو پھندے ڈال کر احتجاج ریکارڈ کروایا، جس کا مقصد حکومت کو یہ پیغام دینا تھا کہ اگر فوری اقدام نہ اٹھائے گئے تو کسان معاشی خودکشی پر مجبور ہو جائیں گے۔ صدر کسان اتحاد نے اعلان کیا کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا اور اسلام آباد کی جانب کسانوں کا مارچ ہوگا، جس میں خواتین اور بچے بھی شریک ہوں گے۔ کسانوں کے اس احتجاج نے حکومت کے لیے ایک نئے چیلنج کی شکل اختیار کر لی ہے، اور آنے والے دنوں میں صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں انکشاف کیا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی بار بار بندش کے باعث قومی خزانے کو سالانہ 24 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ وزیر موصوف کے مطابق یہ منصوبہ مئی 2024 سے ہیڈریس ٹنل میں خرابی کی وجہ سے بند چل رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیم کی سائٹ سے 9.8 کلومیٹر دور ہیڈریس ٹنل میں نقص کے باعث منصوبے کو دوبارہ بند کرنا پڑا، جبکہ اس کی بحالی کے لیے ٹھیکیدار کمپنی کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اس سانحے کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت نے تین کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ ان کمیٹیوں کے علاوہ حکومت نے معاملے کی تفتیش کے لیے کینیڈین فرم ڈین براکس کی خدمات بھی حاصل کی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کینیڈین فرم نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے 18 مارچ کو رپورٹ جمع کرا دی ہے، جس کا تفصیلی جائزہ کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ 969 میگاواٹ کے اس منصوبے سے ملک کو سستی بجلی کی فراہمی ہوتی ہے، جس کی مسلسل بندش سے نہ صرف قومی خزانے کو بھاری نقصان ہو رہا ہے بلکہ ملک میں بجلی کی کمی کے مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پشاور: عوامی نیشنل پارٹی نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش کردہ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2025 کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔ پارٹی کے صدر ایمل ولی خان نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ بل صوبے کے وسائل پر قومی اختیار کو ختم کرکے انہیں غیرجمہوری طریقے سے مرکز کے حوالے کرنے کی کوشش ہے، جسے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایکٹ دن دیہاڑے قوم کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ اسے فوری طور پر واپس لیا جائے، ورنہ ہم اس کے خلاف اعلان جنگ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے ذریعے ایس آئی ایف سی اور فوجی اداروں کو صوبائی معدنی وسائل کا کنٹرول دیا جا رہا ہے، جو اٹھارہویں آئینی ترمیم کے منافی ہے۔ ایمل ولی خان نے زور دے کر کہا کہ اے این پی کی تحریک محض اس بل تک محدود نہیں، بلکہ یہ اٹھارہویں ترمیم کے مکمل نفاذ اور صوبائی خودمختاری کے حق کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم ہمارے اکابرین کی قربانیوں کا نتیجہ ہے، اور ہم اسے کسی صورت واپس نہیں جانے دیں گے۔ انہوں نے ماضی کی سیاسی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2013، 2018 اور 2024 کے انتخابات میں ہمیں دہشت گردی اور دباؤ کا نشانہ بنایا گیا، لیکن ہم نے کبھی جمہوریت کا راستہ نہیں چھوڑا۔ اب یہ ایکٹ ظاہر کرتا ہے کہ ہمیں کیوں نشانہ بنایا جاتا رہا۔ اے این پی سربراہ نے وزیرستان میں قدرتی وسائل پر غیرجمہوری کنٹرول پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 900 کلومیٹر پر پھیلے چلغوزہ کے جنگلات پر مقامی لوگوں کا داخلہ ممنوع ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز ان کی حفاظت کر رہی ہیں۔ یہ ہمارے وسائل پر ناجائز قبضہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مقامی آبادی کو دہشت گردی کے نام پر بے دخل کرکے وسائل پر کنٹرول حاصل کیا جاتا ہے۔ جب ہم اپنے حقوق مانگتے ہیں، تو ہمیں جہیز کے طعنے دیے جاتے ہیں۔ ایمل ولی خان نے اے این پی کی احتجاجی روڈ میپ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اپریل اور مئی میں یونیورسٹیوں، کالجوں اور مدارس میں آگاہی مہم، سیمینارز اور کانفرنسز منعقد کی جائیں گی۔ جون میں ویلج کونسلوں کی سطح پر صوبہ گیر احتجاج ہوگا۔ جولائی میں تحصیل سطح پر مظاہرے کیے جائیں گے۔ اگست میں ضلعی ہیڈکوارٹرز پر بڑے احتجاج ہوں گے۔ ستمبر میں اگر ایکٹ واپس نہ لیا گیا تو پشاور میں بڑا مظاہرہ کیا جائے گا۔ اکتوبر میں مطالبہ پورا نہ ہونے پر اسلام آباد مارچ کیا جائے گا، جس کا نعرہ ہوگا یا ہمیں حق دو، یا ہمیں آزادی دو! انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ریاست ہمارے حقوق دبانے پر اڑی رہی، تو ہم بغاوت کو ترجیح دیں گے۔ ہم اپنی جان دے دیں گے، لیکن اپنا حق نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے تمام پختونوں سے اپیل کی کہ وہ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس تحریک میں شامل ہوں، کیونکہ یہ ہماری نسلوں کا مستقبل ہے۔ اے این پی نے سندھ اور بلوچستان میں بھی اسی طرح کی آگاہی مہم چلانے کا اعلان کیا، جہاں صوبائی وسائل پر مرکز کے کنٹرول کے خلاف مزاحمت جاری ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات نظرانداز کیے گئے، تو ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ انہوں نے اختتام پر کہا کہ ہم عدم تشدد کے پیروکار ہیں، لیکن اگر ہمارے کارکنوں کو نقصان پہنچایا گیا، تو اس کی ذمہ داری ریاست پر ہوگی۔ یہ ہماری بقا کی جنگ ہے، اور ہم اسے لڑ کر رہیں گے۔
واشنگٹن: ایک امریکی اخبار نے پاکستانی حکام کے اس دعوے کی تصدیق کر دی ہے کہ افغانستان کو فراہم کیے گئے امریکی اسلحہ کا استعمال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں کے لیے کیا جا رہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھ لگنے والے جدید ہتھیاروں میں سے 63 امریکی ساختہ ہیں، جنہیں امریکا نے افغان فورسز کو دیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے صحافیوں کو جو ایم 16 رائفلز، جدید اسلحہ اور نائٹ وژن ڈیوائسز دکھائیں، ان میں سے بیشتر امریکی فوج کی طرف سے افغانستان کو فراہم کیے گئے تھے۔ گزشتہ ماہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہونے والی **M4A1 رائفل** بھی اسی اسلحے کا حصہ تھی، جو 2018 میں امریکا میں تیار ہوئی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، یہ رائفل اربوں ڈالر کے اس فوجی سازوسامان میں شامل تھی، جو 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے وقت افغان فوج کو چھوڑ دی گئی تھی۔ بعد ازاں یہ ہتھیار غیرقانونی طور پر پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور دہشت گرد گروپوں تک پہنچ گئے۔ پاکستانی حکام، اسلحہ فروشوں اور سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ امریکی ہتھیار **کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP)** اور دیگر عسکریت پسند گروپس کے حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔ گزشتہ سال پاکستانی حکومت نے امریکی میڈیا کو دہشت گردوں سے ضبط شدہ امریکی اسلحہ بھی دکھایا تھا، جس سے اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ افغانستان میں چھوڑا گیا اسلحہ اب پاکستان میں عدم استحکام کا سبب بنا ہوا ہے۔ اس رپورٹ نے امریکا اور پاکستان کے درمیان اسلحہ کی غیرقانونی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
پاکستانیوں کی جانب سے بیرون ملک سے بھیجی جانے والی ترسیلات نے ایک نیا سنگ میل عبور کیا ہے، جیسا کہ مارچ 2025 میں 4.1 ارب ڈالر کی ترسیلات کا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔ اس بات کا انکشاف اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی تازہ ترین رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ مارچ 2025 میں ہونے والی ترسیلات کسی ایک ماہ میں سب سے زیادہ مالیت کی ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق، مارچ 2025 میں ترسیلات کی مقدار 37.3 فیصد زیادہ رہی ہے، جب کہ فروری 2025 کے مقابلے میں یہ 29.8 فیصد بڑھ چکی ہیں۔ یہ ریکارڈ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے وطن واپس بھیجے گئے پیسوں کا ایک اہم اشارہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے مارچ تک مجموعی طور پر 28 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوچکی ہیں، جو کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران وصول ہونے والی 21 ارب ڈالر کی ترسیلات سے واضح طور پر زیادہ ہیں۔ مارچ 2025 کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکا سے موصول ہوئیں۔ سعودی عرب سے 98 کروڑ 37 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 84 کروڑ 21 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 68 کروڑ 39 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 41 کروڑ 95 لاکھ ڈالر پاکستان بھیجے گئے۔ یہ ریکارڈ ترسیلات ملکی معیشت کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہیں اور بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کے وطن کے ساتھ اپنے روابط کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں جناح ہاؤس حملہ کیس کے اہم ملزم علی رضا کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر صرف میڈیکل گراؤنڈز پر ضمانت دی گئی تو پھر تمام قیدیوں کو بھی اسی بنیاد پر رہا کرنا پڑے گا۔ یہ سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی جس میں پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار نقوی اور علی رضا کے وکیل سمیر کھوسہ نے دلائل پیش کیے۔ پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ علی رضا کو موقع سے گرفتار کیا گیا، اور اس پر پولیس پر پتھراؤ اور لاٹھی سے حملے کا الزام ہے، جس کے نتیجے میں اہلکار زخمی ہوئے۔ دوسری جانب، علی رضا کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان کے موکل کے خلاف نہ کوئی ویڈیو ہے اور نہ ہی آڈیو ثبوت، جبکہ علی رضا کی عمر محض 20 سال ہے اور وہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ چیف جسٹس نے وکیل کے مؤقف پر ریمارکس دیے کہ نوجوانی اور بیماری کو بنیاد بنا کر اگر ضمانت دی جائے تو ہر قیدی کو یہی سہولت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملزم واقعی بیمار ہے تو پراسیکیوٹر جنرل خود اس معاملے کی نگرانی کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج پھوٹ پڑا تھا۔ لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ساتھ جناح ہاؤس — جو کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ ہے — پر حملہ کیا گیا۔ مظاہرین نے راولپنڈی میں جی ایچ کیو کے گیٹ کو بھی نقصان پہنچایا۔ ان پرتشدد مظاہروں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے جبکہ سرکاری اور نجی املاک کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ سانحہ 9 مئی کے بعد ملک بھر سے 1900 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنما بھی شامل تھے۔ ان میں سے 25 افراد کو فوجی عدالتوں سے 10 سال قید بامشقت کی سزائیں دی گئیں، جب کہ 26 دسمبر کو مزید 60 افراد — جن میں عمران خان کے بھانجے حسان نیازی بھی شامل تھے — کو بھی ایسی ہی سزائیں سنائی گئیں۔ مزید پیش رفت کے لیے عدالت کی آئندہ سماعت کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 26 نومبر کے احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 86 ورکرز کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ ڈان نیوز کے مطابق، عدالت نے پی ٹی آئی کے ورکرز کی ضمانت کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے وکلائے طرفین کے دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ سنایا کہ 86 ملزمان کی ضمانتیں منظور نہیں کی جائیں گی۔ یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف 26 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد تھانہ ترنول اور تھانہ کوہسار میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ناجائز اسلحہ کیس میں 6 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں 5 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی۔ یہ فیصلہ اس وقت آیا جب فریقین کے وکلاء نے عدالت میں اپنے دلائل مکمل کیے، جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
برطانوی توانائی تھنک ٹینک 'ایمبر' کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان 2024 میں دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے، جس نے 70 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کیے ہیں۔ یہ کارنامہ پاکستان نے عالمی سطح پر کسی بڑے قومی پروگرام یا سرمایہ کاری کے بغیر حاصل کیا، بلکہ یہ صارفین کی ذاتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ایمبر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی کی بڑی صلاحیت ہے جو توانائی کے بحران کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ زیادہ تر طلب گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف سے آ رہی ہے، جو سرکاری بجلی کی مہنگائی اور غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، 2023 میں شمسی توانائی کے عالمی تنصیبات میں 86 فیصد کا ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا، اور دنیا اس سال کے آخر تک 593 گیگا واٹ شمسی صلاحیت تک پہنچنے کی راہ پر گامزن ہے۔ یہ اضافہ صنعتی پیشگوئیوں سے کہیں آگے نکل چکا ہے۔ ایمبر نے مزید کہا کہ شمسی توانائی کے پینلز گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کی سطح کو کم کر کے گلوبل وارمنگ کی رفتار کو سست کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ سولر پینلز کے ذریعے توانائی پیدا کرنے سے فوسل فیول کی ضرورت ختم ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں CO2 کے اخراج میں نمایاں کمی آتی ہے۔ پاکستان میں شمسی توانائی کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 'سی ایم پنجاب فری سولر پینل اسکیم' کا باقاعدہ افتتاح کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت پنجاب کے صارفین آج سے ایس ایم ایس یا آن لائن پورٹل کے ذریعے سولر پینلز کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ اس اسکیم میں ایک لاکھ سولر سسٹم لگانے کا منصوبہ ہے، اور وہ صارفین جو ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں، انہیں مفت سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا۔ صوبائی سیکریٹری توانائی کے مطابق، ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 1100 واٹ کا سولر سسٹم ملے گا، جبکہ 100 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے 52 ہزار 19 صارفین کو 550 واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا۔ اس اسکیم میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کی جائے گی۔ یہ اقدامات نہ صرف توانائی کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں بلکہ ماحولیاتی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں، جیسے کہ فضائی آلودگی میں کمی اور پانی کے وسائل کا تحفظ، جو کہ خشک سالی کے شکار علاقوں میں انتہائی ضروری ہیں۔ اس طرح شمسی توانائی کا فروغ پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
ٹنڈو الہٰ یار: شہر میں دو روز قبل پیش آنے والے ایک ہراسانی کے واقعے میں ملزم کو سی سی ٹی وی ویڈیو کی مدد سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق، ملزم نے گلی میں گزرنے والی دو طالبات کو ہراساں کیا اور ان کا پیچھا کیا۔ لڑکیوں کی چیخ و پکار کے بعد ملزم فرار ہو گیا تھا۔ پولیس کے مطابق، طالبات کے ساتھ پیش آنے والا یہ واقعہ ایک محلے میں پیش آیا جہاں ملزم نے لڑکیوں کو ہراساں کیا اور انہیں پیچھا کیا۔ جب لڑکیاں خوف کے مارے چلائیں، تو ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔ تاہم، پولیس نے فوراً سی سی ٹی وی ویڈیوز کا جائزہ لیا اور ملزم کی شناخت کے بعد اسے گرفتار کر لیا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد 14 روزہ ریمانڈ پر میرپورخاص جیل منتقل کر دیا ہے۔ اس واقعے پر ڈسٹرکٹ بار کونسل نے گزشتہ روز ملزم کا کیس نہ لڑنے کی قرارداد منظور کر لی۔ اس قرارداد کا مقصد اس نوعیت کے جرائم کے خلاف معاشرتی اور قانونی ردعمل کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
نوشہرہ: خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کے علاقے تارو پبی میں رات گئے مسلح اسمگلروں نے ایکسائز پولیس کی گاڑی پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2 ایکسائز اہلکار اور ایک شہری شہید ہو گئے، جب کہ ایک اور ایکسائز افسر شدید زخمی ہو گیا۔ ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق جی ٹی روڈ تارو پبی کی حدود میں یہ واقعہ پیش آیا، جہاں مسلح اسمگلروں نے ایکسائز پولیس کی گاڑی پر فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ سے کانسٹیبل افتخار اور کانسٹیبل مجاہد شہید ہوئے، جب کہ شہری شبیر بھی فائرنگ کی زد میں آ کر جان کی بازی ہار گئے۔ زخمی ہونے والے ایکسائز افسر فاروق شاہ نے پانچ گولیاں لگنے کے باوجود بہادری سے گاڑی خود چلائی اور زخمی حالت میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال پہنچا۔ پبی پولیس نے بتایا کہ اسمگلروں کی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے ناکہ بندی کر رکھی تھی، جس پر اسمگلرز نے گاڑی کے تعاقب کے دوران پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔ اس دوران سب انسپکٹر فاروق شاہ کو پانچ گولیاں لگیں، مگر وہ بہادری سے زخمی حالت میں گاڑی چلانے میں کامیاب رہے۔ شہید ہونے والے اہلکاروں کی نماز جنازہ آج ملک سعد شہید پولیس لائن پشاور میں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) پختونخوا، کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او)، ایکسائز حکام، پولیس افسران اور شہداء کے لواحقین نے شرکت کی۔ نوشہرہ میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد پبی پولیس نے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو مقدمہ درج کرنے کے لیے مراسلہ ارسال کیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ کی اس واردات کے دوران 2 ایکسائز اہلکار اور ایک شہری جاں بحق ہوئے۔ زخمی سب انسپکٹر فاروق شاہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا کہ وہ بھی پانچ گولیوں کے زخموں سے زخمی ہوئے ہیں۔ اسی دوران، ضلع سوات کے علاقے شانگلہ میں پولیس نے ایک اور دہشت گرد حملہ ناکام بناتے ہوئے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ رات گئے دہشت گردوں نے تھانہ چوگا کی پولیس پوسٹ شیکولئی پر حملہ کیا، لیکن شانگلہ پولیس کی بھرپور جوابی کارروائی کے باعث دہشت گردوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا گیا۔ اس دوران ایک دھماکہ بھی ہوا تھا، تاہم پولیس نے علاقے کو گھیر کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
لاہور: پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) ایک سنگین اسکینڈل کی زد میں آگیا ہے، جہاں زائد المیعاد اسٹنٹس مریضوں کو لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ نے اس تشویشناک صورت حال کو بے نقاب کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی 2021 سے دسمبر 2022 کے درمیان پی آئی سی میں 22 مریضوں کو زائدالمیعاد اسٹنٹ ڈالے گئے۔ اس عمل سے مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈالا گیا اور انسانی جانوں کے ساتھ سنگین کھلواڑ کیا گیا۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زائدالمیعاد اسٹنٹس اور ادویات کی خریداری میں مجموعی طور پر 263 ملین روپے کی مالی بے ضابطگیاں بھی ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپتال کے اسٹاک اور مریضوں کی فائلز کے معائنے کے بعد یہ حقائق سامنے آئے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جب آڈیٹر جنرل کی طرف سے اس معاملے پر وضاحت طلب کی گئی تو متعلقہ محکمہ خاموشی اختیار کر گیا اور کوئی جواب جمع نہیں کروایا گیا، جو کہ معاملے کو مزید مشکوک بناتا ہے۔ یہ انکشاف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پنجاب کے سرکاری اسپتال پہلے ہی بدانتظامی اور وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ حال ہی میں میو اسپتال لاہور میں ایڈز کے مریضوں کو جنرل وارڈ میں داخل کیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا تھا، جس پر شدید عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا۔
لندن: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگرد عناصر افغانستان سے سرگرم عمل ہیں اور افغان عبوری حکومت کو فوری طور پر ان کے خلاف اقدامات کرنے چاہئیں۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ افغانستان میں موجود کالعدم تنظیمیں پاکستانی سرزمین پر حملوں کی ذمہ دار ہیں اور ان کی کارروائیوں میں کئی پاکستانی شہید ہو چکے ہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان نے متعدد مرتبہ افغان حکومت کو واضح طور پر آگاہ کیا ہے کہ دوحا معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے اور افغان سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ممالک بدلے نہیں جا سکتے، مگر یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہمسایوں سے امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا تنازعات کے ساتھ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے حالیہ دورہ بیلا روس کے حوالے سے بتایا کہ اس دورے میں زراعت، صنعت، مشینری اور روزگار سمیت کئی اہم شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر اتفاق ہوا ہے۔ ان کے مطابق: پاکستان میں موجود معدنیات کے وسیع ذخائر کو بروئے کار لانے کے لیے بیلا روس کی مشینری مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ بیلا روسی کمپنیوں کے ساتھ زرعی مشینری کی تیاری کے لیے مشترکہ منصوبے (Joint Ventures) کیے جائیں گے۔ بیلا روس میں بننے والی مشینری اب پاکستان میں بھی تیار کی جائے گی، جس سے مقامی انڈسٹری کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیلا روس کی حکومت نے ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ "پنجاب اسپیڈ، پاکستان اسپیڈ، اور اب ہم سپر پاکستان اسپیڈ کی طرف جا رہے ہیں،" انہوں نے کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ اور خوشحال پاکستان ہماری منزل ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لندن میں اوورسیز کنونشن کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ملاقات کا موقع ملے گا۔ اس موقع پر ان کے مسائل سنے جائیں گے اور جہاں ممکن ہوا، عملدرآمد بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال ترسیلات زر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو بیرون ملک پاکستانیوں کے اعتماد کا مظہر ہے۔
پشاور: پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی نے میٹرک کے مطالعہ پاکستان کے پرچے میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی پالیسی سے متعلق سوال پر شدید ردعمل دیتے ہوئے صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرایا ہے۔ احمد کریم کنڈی نے نوٹس میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے تعلیم کے شعبے میں ایمرجنسی کا نعرہ لگایا تھا، مگر حقیقت میں حکومت تعلیم کے فروغ کے بجائے نفرت کی سیاست کو پروان چڑھا رہی ہے۔ کنڈی کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی اصلاحات نے پاکستان کے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیوں کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیشہ ایک علم دوست ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا، اور ان کی اصلاحات نے لاکھوں طلبہ کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے مطابق، ان سے متعلق من گھڑت اور سطحی سوالات انتہائی افسوسناک ہیں۔ رکن پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ خیبرپختونخوا حکومت ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی اصلاحات کو خراج تحسین پیش کرے اور ان کی کاوشوں کو تسلیم کرے۔ یاد رہے کہ پشاور بورڈ کے میٹرک کے مطالعہ پاکستان کے پرچے میں طلبہ سے ذوالفقار علی بھٹو کی تعلیمی پالیسی کی ناکامی کی چار وجوہات لکھنے کا سوال پوچھا گیا تھا، جس پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

Back
Top